جنگ بندی کے بعد ایران نے فضائی حدود کھولنے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
تہران:ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے بعد جمعرات کو اپنی فضائی حدود جزوی طور پر کھولنے کا اعلان کیا ہے۔
وزارت مواصلات کے ترجمان مجید اخوان نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ ملک کے مشرقی نصف حصے کی فضائی حدود کو ملکی اور بین الاقوامی پروازوں کے لیے اور ایران کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران کے مہرآباد ایئرپورٹ اور امام خمینی انٹرنیشنل ایئرپورٹ، جو دارالحکومت سے 40 کلومیٹر واقع ہیں، فی الحال پروازوں کے لیے دستیاب نہیں ہیں، ان کے بارے میں احکامات بعد میں دیے جائیں گے۔
یہ اعلان امریکا کے ثالثی میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی ہونے کے بعد سامنے آیا ہے، اس سیزفائر کے ساتھ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 دن تک جاری رہنے والی کشیدگی ختم ہوئی جو 13 جون کو اسرائیلی حملوں کے باعث شروع ہوئی تھی، جن میں ایران کے جوہری اور عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں قتل و غارت کی تمام حدود پار ہوگئیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے: سربراہ اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیو یارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ غزہ کے عوام پر ظلم ڈھائے جا رہے ہیں، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دنیا بھر میں جاری تنازعات، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بڑھتے ہوئے بحرانوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے غزہ اور یوکرین کی صورتحال کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ 80 سال قبل متعدد ممالک نے عالمی امن کے قیام کے لیے اقوام متحدہ کی بنیاد رکھی تھی، تاہم آج یہ ادارہ مختلف جانب سے اپنی صلاحیتیں محدود کرنے کی منظم کوششوں کا سامنا کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی امن اور ترقی کے اہداف شدید خطرات سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں عوام پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے، فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے، جبکہ عالمی برادری کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں، حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے جواب میں غزہ کے معصوم عوام کو اجتماعی سزا دینے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
جنرل اسمبلی کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ جنرل اسمبلی بات چیت اور امن کے لیے ایک خاص فورم ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں استثنیٰ کی مسلسل پالیسی کے سبب امن کے ستون کمزور ہو رہے ہیں اور اگر مؤثر کثیرالجہتی ادارے نہ رہیں تو دنیا افراتفری کا شکار ہو جائے گی۔
سیکریٹری جنرل نے عالمی برادری سے سوال کیا کہ کیا ہم افراتفری کی دنیا چاہتے ہیں یا استحکام اور امن کی دنیا؟ انہوں نے زور دیا کہ قیام امن ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے، لیکن جنگیں بے دردی سے پھیل رہی ہیں۔
آخر میں انتونیو گوتریس نے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بین الاقوامی قانون کی اہمیت اور انسانی حقوق کے تحفظ کا عزم برقرار رہنا چاہیے۔