جمعرات کی علی الصبح پنجاب بھر میں شدید طوفانی بارش اور آندھی کے باعث فضائی نظام متاثر ہوا، جس کے نتیجے میں اسلام آباد سے دبئی جانے والی غیر ملکی ایئرلائن کی ایک پرواز روٹ سے ہٹ کر بھارتی فضائی حدود میں داخل ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے پائلٹ نے اسرائیل کی طرف داغے گئے ایرانی میزائلوں کی ویڈیو بنالی، سوشل میڈیا پر وائرل

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق امارات ایئرلائن کی پرواز EK-715  صبح4  بجے اسلام آباد سے دبئی کے لیے روانہ ہوئی۔ تاہم خراب موسم اور شدید طوفان کے باعث جہاز اپنی متعین پروازی راہ (فلائٹ پاتھ) سے بھٹک گیا اور نارووال کے قریب سے صبح 4 بج کر 25 منٹ پر غیر ارادی طور پر بھارتی فضائی حدود میں داخل ہو گیا۔

خوش قسمتی سے، پرواز بھارتی حدود میں تقریباً 12 منٹ رہنے کے بعد صبح 4 بج کر 36 منٹ پر دوبارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو گئی۔ جہاز نے قصور کے قریب سے یو ٹرن لیتے ہوئے دوبارہ روٹ سنبھالا اور بعد ازاں دبئی کے لیے اپنی پرواز مکمل کی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دوطرفہ سیاسی مشاورت کے دوسرے دور کا ابوظہبی میں انعقاد

شدید موسمی حالات کے باعث نہ صرف امارات کی پرواز متاثر ہوئی، بلکہ درجن سے زائد بین الاقوامی پروازوں کو بھی پاکستانی فضائی حدود میں تاخیر یا راستہ بدلنے جیسے مسائل کا سامنا رہا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق بینکاک سے لندن جانے والی تھائی ایئرویز کی پرواز کو 15 منٹ تک پاکستان کی فضائی حدود میں چکر کاٹنا پڑا۔ اسی طرح دیگر متاثرہ پروازوں میں ٹائپی سے پیرس، باکو سے اسلام آباد، لندن سے اسلام آباد، منیلا سے استنبول، دہلی سے استنبول، مسقط سے لاہور اور استنبول سے لاہور جانے والی پروازیں شامل تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے فلائٹ 544 ہائی جیکنگ، بھارت کی پراکسی جنگ کا ایک پرانا باب

پاکستان کے مختلف علاقوں، خصوصاً پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مون سون بارشوں کے باعث موسم اگرچہ خوشگوار ہو چکا ہے، لیکن طوفان اور آندھی کے باعث معمولات زندگی اور فضائی نظام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ایوی ایشن حکام اور ایئر ٹریفک کنٹرول ذرائع کے مطابق، اس قسم کے خراب موسم میں فضائی حدود کی نگرانی اور پائلٹس کو فوری رہنمائی فراہم کرنا انتہائی اہم ہوتا ہے تاکہ ایسی کسی بھی غیر متوقع صورتحال کو بغیر نقصان کے سنبھالا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام اباد امارات ایئرلائن انڈیا ایئرلائن ایوی ایشن بھارت دبئی طوفان.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام اباد امارات ایئرلائن انڈیا ایئرلائن ایوی ایشن بھارت طوفان اسلام آباد کے باعث کے لیے

پڑھیں:

اداریہ کیسے لکھیں

اداریہ کے لفظی معنی مدیرکی تحریر کے ہیں، یعنی مدیر کی جانب سے خبروں کی وضاحت اور اہم امور کے بارے میں اپنی رائے لکھنے کا عمل اداریہ نویسی کہلاتا ہے۔ فن صحافت میں اسے خصوصی اہمیت حاصل ہے، یہ ایک مشکل فن ہے، جس میں لکھنے والا اپنا مافی الضمیر کم ازکم الفاظ میں پوری وضاحت کے ساتھ انتہائی مدلل انداز میں بیان کرتا ہے۔

اداریہ ایک مختصر تحریر ہوتی ہے جو بنیادی طور پرکسی واقع یا خبر پر اخبار کی رائے کو ظاہر کرتی ہے، اس لیے اسے اخباری ادارے کی اجتماعی رائے بھی تصور کیا جاتا ہے۔

اداریہ عمومی طور پر ہنگامی بنیادوں پر لکھا جاتا ہے جس کا مقصد نہ صرف عوام کی آواز کو حکام بالا تک پہنچانا ہے بلکہ عوام کی رہنمائی بھی کرنا ہے اس میں حالات حاضرہ کی تشریح اور اس کا تجزیہ اسی طرح کیا جاتا ہے کہ قارئین کو مسئلے کے مختلف پہلو سمجھائے جاسکیں تاکہ رائے عامہ کی تشکیل ہو سکے۔

اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ اسے زبان اور بیان پر عبور حاصل ہو۔ اسی صورت میں ہی وہ اپنے موقف، خیالات، افکار کو قارئین کے سامنے موثر طور پر پیش کر سکے گا اور بہتر انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کرسکے گا۔

یہ اسی صورت میں ممکن ہے جب اداریہ نویس وسیع مطالعہ اور قوت مشاہدہ کا مالک ہو، وسیع مطالعہ کے سبب اداریہ نویس کے پاس وسیع ذخیرہ الفاظ جمع ہو جاتے ہیں جو اس کے لکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ قوت مشاہدہ جتنی زیادہ ہوگی، تحریر اتنی ہی حقیقی اور جاندار ہوگی۔

اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ غور و فکر کی صلاحیت کے ساتھ تخلیقی اور تنقیدی صلاحیتوں کا بھی مالک ہو۔

وہ غور و فکر سے کام لے کر حقائق کی تہہ تک پہنچنے اور مسائل کو سمجھنے کی صلاحیت حاصل کر لیتا ہے۔ اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ منطقی ذہن کا مالک ہو۔ اسی صورت میں وہ اپنی تحریر کو منطقی انداز میں پیش کر سکتا ہے۔

 اداریہ نویس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کو مختلف علوم و فنون سے واقفیت حاصل ہو۔ ایک فرد کے لیے تمام علوم اور فنون پر عبور حاصل کرنا ممکن نہیں، لیکن ایک اچھے اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ تمام علوم و فنون کے مبادیات اور نظریات اور ان کی اصطلاحات کا کچھ نہ کچھ علم ضرور رکھتا ہو۔

اداریہ نویس کے لیے ضروری ہے کہ وہ معاملہ فہم، دور اندیش اور متوازن شخصیت کا مالک ہو۔ متوازن شخصیت سے مراد ایسی شخصیت ہو جو جذبات کے بجائے سائنسی نقطہ نظر رکھتا ہو۔ اداریہ لکھتے وقت صحافتی اصولوں سے واقفیت کے ساتھ ساتھ معاشرتی حالات اور قومی تقاضوں کا احساس ہونا بھی ضروری ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ اداریہ کیسے لکھیں؟ اس میں سب سے پہلے موضوع کا انتخاب کیا جاتا ہے، اس میں سب سے پہلے یہ دیکھا جاتا ہے کہ عوامی مفاد عامہ کے تحت یا قومی نقطہ نظر سے کون سا مسئلہ اہم ہے۔ اداریہ نویس ان موضوعات کو اپنا موضوع بنائے جو اجتماعی حوالے سے اہم ہوں۔

اداریہ لکھتے وقت جس موضوع پر قلم اٹھانا مقصود ہو، اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرکے اس کے بعد حتمی رائے قائم کرے۔

یعنی اس حوالے سے ذہن بالکل واضح ہو، پھر قلم اٹھائے۔ اس کے بعد عنوان کا مرحلہ آتا ہے، عنوان کی اپنی جگہ بڑی اہمیت ہے، اداریے میں عنوان کی وہی حیثیت ہے جو خبر میں سرخی کی ہوتی ہے، جس طرح ہم خبر کی سرخی کے چند الفاظ میں پوری خبر کا خلاصہ بیان کر دیتے ہیں، اسی طرح اداریہ کے عنوان کو بھی اس کی روح کا مظہر ہونا چاہیے۔

اداریے کے عنوان کے تعین کے بعد اداریہ کے پہلے حصے میں موضوع یا مسئلہ بیان کیا جاتا ہے، دوسرے حصے میں اس کا تجزیہ کیا جاتا ہے، تیسرے حصے میں اس کا حل پیش کیا جاتا ہے، یعنی جو بھی خبر یا واقع کو موضوع بنایا گیا ہو اس کو مختصراً بیان کرکے اس کے اہم پہلوؤں کی تشریح کی جانی چاہیے، پھر ان کا تجزیہ کر کے ٹھوس دلائل کی روشنی میں کوئی رائے قائم کرکے کم از کم الفاظ میں اپنا نقطہ نظر موثرانداز میں قارئین کے سامنے پیش کیا جانا چاہیے۔

تحریرگہری اور بامقصد ہو اس کا کوئی جملہ، کوئی پیراگراف تحریر کے مرکزی خیال سے باہر نہیں ہونا چاہیے۔ صداقت اور سچائی کے ساتھ غیر جانبدارانہ رویہ بھی اداریہ نویس کی بنیادی طرح ہے خوف اور بزدلی کے زیر اثر ہوکر لکھے جانے والا اداریہ کمزور اور بے اثر ہوتا ہے، اس لیے جو کچھ بھی تحریرکیا جائے سچائی اور صداقت کے ساتھ پیش کیا جائے، سچائی کے ساتھ لکھے جانے والے اداریے نہ صرف دلکش ہوتے ہیں بلکہ پراثر بھی۔ اس لیے اس پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔

ہمارے یہاں سیاسی نظام میں تسلسل جاری نہ رہنے کے سبب عوام بالخصوص سیاسی جماعتوں سے وابستہ کارکنان کی سیاسی تربیت نہ ہو سکی، ان میں جذبات کا عنصر زیادہ غالب ہے، اس لیے اداریہ نویس کو سیاسی بالخصوص مذہبی معاملات پر لکھتے وقت احتیاط کی زبان اختیار کرنی چاہیے تاکہ اداریہ ان کی فکری رہنمائی اور تربیت کا ذریعہ بنے۔

 اداریہ میں کوئی جملہ یا پیراگراف ملک میں رائج قوانین، ہمارے سماجی اور مذہبی اقدار کے منافی نہ ہو، ورنہ اداریہ نویس کسی قانونی مسائل کا شکار ہو سکتا ہے۔

یہ وہ فنی امور ہیں جن کو سامنے رکھ کر ایک اچھا اداریہ لکھا جاسکتا ہے۔ بعض پڑھے لکھے حضرات مضمون، کالم اور اداریہ کو ایک ہی معنی میں لیتے ہیں جو کہ علمی حوالے سے غلط ہے۔

کالم کے لفظی معنی کلام کے ہیں اصطلاح میں ایسی تحریر کو کہتے ہیں جس میں کسی ایشوزکو مشاہدات اور احساسات کے تناظر میں دلائل کے ساتھ نئے زاویے سے روشناس کرایا جاتا ہے۔ یہ سنجیدہ بھی ہو سکتا ہے اور طنز و مزاح پر مبنی بھی، کالم کوئی بھی شخص جو تحریر نگاری پر عبور رکھتا ہے لکھ سکتا ہے، اس کا صحافی ہونا ضروری نہیں۔

مضمون کے لفظی معنی کسی بات کو عام الفاظ میں پیش کرنے کے ہیں، اصطلاح میں کسی شخصیت یا کسی چیز کے حوالے سے معلومات کو منظم شکل دینے کا نام ہے جس کا مقصد پڑھنے والوں کو معلومات فراہم کرنا ہوتا ہے۔

اداریہ ایک ایسی تحریر ہے جسے اخبار یا رسالے کے عملے کے تجربہ کار کارکن یا ناشر کی جانب سے تحریرکیا جاتا ہے یہ عمومی طور پر کسی ہنگامی موضوع پر لکھا جاتا ہے جس کا مقصد پڑھنے والوں کو رہنمائی فراہم کرنا ہے۔ اداریہ کسی دور کے سیاسی، سماجی مزاج کی اہم دستاویزی شہادت ہوتے ہیں، فن صحافت میں اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی کروڈ آئل کا دوسرا بحری جہاز بھی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل
  • ونڈ اسکرین تنازع پی آئی اے کی نجکاری کے پرائس کم کروانے کیلئے سازش بھی ہوسکتی ہے: ترجمان قومی ایئرلائن
  • فضل الرحمن دبئی چلے گئے
  • جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کراچی سے دبئی روانہ
  • ایئر کرافٹ انجینئرز، پی آئی اے تنازع،9 پروازیں منسوخ، 18 تاخیر کا شکار
  • اداریہ کیسے لکھیں
  • خیبر، مقامی حجرے میں دستی بم پھٹ گیا، 3 افراد جاں بحق
  • خیبر: مقامی حجرے میں دستی بم پھٹ گیا، 3 افراد جاں بحق
  • دلہا کے ساتھ فراڈ، 8 لاکھ خرچ کرکے برات لے کر پہنچا تو دلہن کہیں اور بیاہی گئی تھی
  • جعلی ویڈیو بنانے اور پھیلانے والا مجرم ہے، طلال چوہدری