خیبر پختونخوا حکومت کے پی ہاؤس 2 کہاں اور کیوں تعمیر کر رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے نمائندوں کی اسلام آباد میں محفوظ اور پرسکون رہائش کے لیے پہلے سے موجود خیبر پختونخوا ہاؤس کے باوجود خیبر پختونخوا ہاؤس 2 تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں فنڈ بھی مختص کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی ہاؤس پر چھاپہ، آئی جی اسلام آباد سمیت 600 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمے کی استدعا
صوبائی حکومت نے بجٹ میں 500 ملین روپے پختونخوا ہاؤس 2 کی تعمیر کے لیے مختص کیے ہیں جو اسلام آباد کے قریب خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور میں تعمیر کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس 2 صوبے کے لیے تعمیر کیا جا رہا ہے تاکہ اسلام آباد جانے والے افراد کو محفوظ اور پرسکون رہائش میسر ہو۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا ہاؤس 2 کے لیے ہری پور کے علاقے مکھنیال میں جگہ انہوں نے خود پسند کی ہے جس پر متعلقہ ڈپٹی کمشنر سیکشن 4 نافذ کرے گا۔
پختونخوا ہاؤس 2 کی تعمیر کی وجہ کیا ہے؟خیبر پختونخوا کے حکام کے لیے اسلام آباد میں پہلے سے خیبر پختونخوا ہاؤس موجود ہے جو وزیر اعلیٰ اور دیگر اسلام آباد کے دورے کے دوران استعمال کرتے ہیں اور اس کا خرچ بھی صوبائی حکومت اٹھاتی ہے۔
مزید پڑھیے: یہ نہ ہو پی ٹی آئی رہنما ایک بار پھر پتلی گلی سے کے پی ہاؤس پہنچ جائیں، مصدق ملک
اسلام آباد میں تمام صوبوں کے لیے الگ الگ ہاؤسز موجود ہیں۔ تاہم اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس کو وفاق میں سیاسی مخالف حکومت کی موجودگی کے باعث علی امین گنڈاپور غیر محفوظ قرار دے رہے ہیں۔
بجٹ اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا ہاؤس سے متعلق اراکین کے سوالات پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اسمبلی کو بتایا کہ ان کی حکومت اسلام آباد کے قریب خیبر پختونخوا ہاؤس 2 تعمیر کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: کے پی ہاؤس پر چھاپے کے دوران علی امین گنڈاپور کہاں چھپے رہے؟
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت بننے کے بعد خیبر پختونخوا ہاؤس میں جو حالات ان کے ساتھ پیش آئے وہ مستقبل میں دوبارہ رونما ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد آنا جانا لگا رہتا ہے جس کے لیے انہیں بڑی تکلیف ہوتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’کبھی ہمارے لیے خندق کھود کر راستہ روکا جاتا ہے تو کبھی کسی اور طریقے سے روکتے ہیں۔ ان حالات سے بچنے کے لیے خیبر پختونخوا ہاؤس 2 کا منصوبہ بنایا ہے جو سب کے لیے ہو گا‘۔
’پہاڑی سے اسلام آباد پر بھی نظر رکھیں گے‘انہوں نے بتایا کہ مارگلہ ہلز کے قریب سروے کروایا ہے اور اوپر ایک پہاڑی پر جگہ دیکھی گئی ہے جو خیبر پختونخوا کا حصہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معلوم نہیں وہ جگہ کس کی ملکیت ہے تاہم اس پر سیکشن 4 نافذ کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ یہ پختونخوا ہاؤس 2 تمام اراکین کے لیے بن رہا ہے اور آتے جاتے لوگوں کو نظر آئے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہاڑی کے اوپر سے اسلام آباد پر بھی نظر رکھیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ وفاق نے اگر خیبر پختونخوا کے عوام کے آئینی حقوق نہیں دیے تو پہاڑ سے کبھی بھی اسلام آباد کا رخ کر سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: رینجرز کی جانب سے کے پی ہاؤس کے حصار کی خبریں من گھڑت قرار
حکومتی ذرائع کے مطابق گزشتہ سال پی ٹی آئی کے ڈی چوک مارچ کے دوران وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں خیبر پختونخوا ہاؤس پر چھاپہ مارا گیا تھا اور وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ گرفتاری سے بچنے کے لیے کئی گھنٹے سیکیورٹی پوسٹ میں چھپے رہے تھے جبکہ بعد ازاں وہ مارگلہ ہلز کے راستے خیبر پختونخوا میں داخل ہوئے۔
’صوبائی حدود میں وفاقی ادارے کارروائی نہیں کرسکیں گے‘وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس 2 وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے قریب ہے اور وہاں سے آسانی سے اسلام آباد جایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کہیں تو اسی وقت اسمبلی تحلیل کردوں گا، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت نے وفاق سے اختلافات کے دوران اسلام آباد کے قریب محفوظ رہائش کے لیے اس جگہ کا انتخاب کیا ہے جو صوبے کی حدود میں ہے اور وفاقی ادارے وہاں کارروائی نہیں کر سکتے۔
انہوں نے بتایا کہ مکھنیال ایک خوبصورت سیاحتی علاقہ ہے اور اس مقام سے اسلام آباد کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا ہاؤس 2 کے پی ہاؤس 2 وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا ہاؤس 2 کے پی ہاؤس 2 وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا ہاؤس 2 اسلام آباد کے قریب علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں نے بتایا کہ کے پی ہاؤس وزیر اعلی نے کہا کہ سے اسلام کے مطابق انہوں نے کے دوران ہے اور کے لیے
پڑھیں:
لیاقت آباد کی تنگ گلیوں میں رہائشی پلاٹوں پر غیر قانونی دکانیں تعمیر
ٹریفک کا بھیانک دباؤ ، نکاسی آب کا نظام بھی مفلوج،عوام کے لیے مشکلات میں اضافہ
ڈائریکٹر سید ضیاء کی سرپرستی میں پلاٹ نمبر 2/571پر غیر قانونی تعمیرات تیزی سے جاری
لیاقت آباد کے رہائشی علاقوں میں تنگ گلیوں پر رہائشی پلاٹوں کو تجارتی مراکز میں تبدیل کرنے کا غیر قانونی سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے ، جس نے مقامی آبادی کی مشکلات میں انتہائی تشویشناک اضافہ کر دیا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق یہ تمام تعمیرات ڈائریکٹر سید ضیاء کی سرپرستی میں کی جا رہی ہیں۔مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ان تنگ گلیوں میں پہلے ہی گھریلو گاڑیوں اور ویٹرنری ایمرجنسی سروسز کا آنا جانا مشکل تھا۔اب انہی گلیوں کے رہائشی پلاٹوں کے نچلے فلورز پر دکانیں اور تجارتی یونٹس بنا کر کھولے جا رہے ہیں، جس سے نہ صرف ٹریفک کا بھیانک دباؤ بڑھا ہے بلکہ نکاسی آب کا نظام بھی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی باشندے احمد علی کا کہنا ہے کہ ’’گلی میں ایک طرف کھڑی گاڑی پوری گلی کو بلاک کر دیتی ہے ۔ ایمبولینس یا فائر بریگیڈ کی گاڑی کا تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ ہماری شکایات پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو رہا‘‘۔زیر نظر تصویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ لیاقت آباد نمبر 2پلاٹ نمبر 571 پر غیر قانونی دکانوں کی تعمیر کو انتظامیہ کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔مقامی رہائشیوں نے الزام لگایا ہے کہ یہ غیر قانونی کام سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر سید ضیاء کی سرپرستی میں ہو رہا ہے ، جس کی وجہ سے متعلقہ محکمے ان خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبائی وزیر برائے بلدیاتی امور، فوری طور پر اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنے اور سرپرستی کرنے والے افسران کے خلاف سخت محکمہ جاتی کارروائی کا حکم جاری کریں۔واضح رہے کہ شہری حلقوں کا وزیر بلدیات سے مطالبہ ہے کہ کراچی میں غیر قانونی تعمیرات اور ان کی سرپرستی کرنے والے افسران کے خلاف بلاامتیاز سخت کارروائی عمل میں لائی جائے ، تاکہ شہر کے باقی ماندہ بنیادی ڈھانچے کو بچایا جا سکے ۔