UrduPoint:
2025-11-11@09:27:42 GMT

جاپان: نو افراد کے 'ٹوئٹر قاتل' کو موت کی سزا دے دی گئی

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

جاپان: نو افراد کے 'ٹوئٹر قاتل' کو موت کی سزا دے دی گئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 جون 2025ء) جاپان میں سن 2017 میں نو افراد کو قتل کرنے والے 30 سالہ قاتل تکاہیرو شیراشی کو موت کی سزا دے دی گئی ہے۔ اس سلسلہ وار قتل کے سبب ملک میں ہنگامہ مچ گیا تھا اور شیراشی کو اس وقت "ٹوئٹر کلر" کا نام دیا گیا تھا۔

متعدد قتل کے واقعات کے بعد ملک میں یہ بحث تیز ہو گئی تھی کہ خودکشی سے متعلق آن لائن تبادلہ خیال آخر کیسے کیا جاتا ہے۔

جاپان: سزائے موت کے تین قیدیوں کو پھانسی دے دی گئی

پھانسی سے پہلے پیشگی اطلاع نہیں

موت کی سزا پر عمل جمعہ کے روز ٹوکیو کے حراستی مرکز میں سخت رازداری کے تحت ہوا اور پھانسی مکمل ہونے تک اس بارے میں کسی بھی طرح کی معلومات ظاہر نہیں کی گئیں۔

جاپان کے وزیر انصاف کیسوکے سوزوکی نے شیراشی کو پھانسی دینے کی اجازت دی تھی، جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہ فیصلہ محتاط غور و فکر کے بعد کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مجرم کے جرائم "انتہائی خود غرض" مقصد پر مبنی تھی، جس نے "معاشرے کو شدید صدمے سے دوچار کیا اور بدامنی کا باعث بھی بنا"، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا۔

جاپانی یاکوزا مافیا باس کو سزائے موت: ’جج صاحب، آپ پچھتائیں گے‘

شیراشی اس وقت 30 برس کے تھے، جو اپنے شکار کو پہلے اپنے اپارٹمنٹ میں لے جاتے، پھر ان گلا دبا کر ہلاک کرتے اور بعد میں جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتے تھے۔

ان کے بیشتر متاثرین میں سے 15 برس سے لے کر 26 برس کے درمیان کی نوجوان خواتین تھیں۔

یہ ہلاکتیں اکتوبر 2017 میں اس وقت سامنے آئیں، جب پولیس کو متاثرین میں سے ایک کی تلاش کے دوران ٹوکیو کے قریب جاپانی شہر زاما میں لاش کے بعض اعضاء ملے تھے۔

ٹوئٹر پر دوستی اور ملاقات کے بعد قتل

شیراشی نے بعد میں ایسے نو افراد کو قتل کرنے کا اعتراف کیا، جو خودکشی کا رجحان رکھتے تھے، اور انکشاف کیا کہ ان افراد سے ان کی واقفیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ہوئی تھی، جو اب ایکس کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پولیس حکام کے مطابق ٹوئٹر پر دوستی کے بعد انہوں نے ایسے افراد کو یہ بھی بتایا کہ وہ ان کی مرنے میں کیسے مدد کر سکتے ہیں اور بعض صورتوں میں انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ ان کے ساتھ خود کو بھی مار سکتے ہیں۔

عالمی سطح پر سزائے موت کے رجحان میں کمی

ان کے ٹویٹر پروفائل میں یہ الفاظ درج تھے: "میں ان لوگوں کی مدد کرنا چاہتا ہوں، جو واقعی درد میں مبتلا ہیں۔

براہ کرم مجھے کسی بھی وقت ڈی ایم (براہ راست میسج ) کریں۔"

جب پولیس افسران نے ان کے فلیٹ کا دورہ کیا، تو وہاں موجود کولر اور ٹول بکس سے نو کٹی ہوئی لاشیں ملیں، جسے مقامی میڈیا نے "خوفناکیوں کا گھر" قرار دیا تھا۔

استغاثہ نے شیراشی کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا جبکہ ان کے وکلاء نے "رضامندی سے قتل" کے لیے کم سزا دینے کی دلیل دی۔

ان کے وکلا نے یہ دعویٰ کیا کہ ان کے متاثرین نے انہیں قتل کرنے کی اجازت دی تھی۔

سزائے موت: آخر کب تک؟

مدعاعلیہ کے وکلاء نے ان کی ذہنی حالت کا جائزہ لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ تاہم شیراشی نے بعد میں اپنی ہی دفاعی ٹیم کے موقف سے اختلاف کیا اور کہا کہ اس نے متاثرین کی رضامندی کے بغیر قتل کیا۔

دسمبر 2020 میں جب انہیں سزائے موت سنائی گئی، تو سینکڑوں لوگ اس فیصلے کی سماعت کے لیے عدالت کے باہر جمع ہوئے تھے۔

قتل کے ان واقعات کے بعد ٹوئٹر نے بھی اپنی پالیسی میں بعض تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے اپنے قوانین میں ترمیم کی اور کہا کہ صارفین کو "خودکشی یا خود کو نقصان پہنچانے کی ترغیب یا حوصلہ افزائی کرنے جیسے عمل سے باز رہنے کی ضرورت ہے۔"

جاپان میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کو پھانسی خفیہ طور پر دی جاتی ہے اور موت کی سزا پر صبح سویرے عمل ہونے تک بھی ان کی قسمت کے بارے میں انہیں نہیں بتایا جاتا ہے۔

جاپان کی سب سے حالیہ پھانسی جولائی 2022 میں ایک ایسے شخص کو دی گئی تھی، جس نے 2018 میں ٹوکیو کے ایک پرہجوم شاپنگ ڈسٹرکٹ اکیہابارا میں گاڑی کے حادثے اور چاقو کے حملے سے سات افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے موت کی سزا سزائے موت افراد کو انہوں نے کے بعد

پڑھیں:

سوڈان کا المیہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-03-6

 

قاسم جمال

مسلمان ابھی غزہ پر ہونے والے ظلم وستم پر غمزدہ اور کرب میں مبتلا ہیں کہ سوڈان میں ایک اور انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ اس وقت سوڈانی آرمی SAF اور ریپڈ سپورٹ فورس یعنی RSF حالت ِ جنگ میں ہیں۔ دونوں کی لڑائی نے ملک کو جہنم میں بدل دیا ہے۔ کئی شہر جل کر راکھ ہوگئے، گاؤں تباہ اور بارہ ملین سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ سوڈانی آرمی کو مبینہ طور پر ترکی ومصر سپورٹ کر رہا ہے۔ یوں یہ سونے کے ذخائر پر قبضے کی جنگ پراکسی میں بدل چکی ہے۔ اور اب اس جنگ میں آر ایس ایف والے نہتے سوڈانیوں خصوصاً غیر عربی قبائل کی نسل کشی پر اُتر آئے ہیں۔ دارفور میں بدترین نسل کشی کے ساتھ اب غزہ کی ہی طرز پر سوڈان سفاک ریپڈ فورس کے گھیرے بلکہ قبضے میں ہے۔ لاشیں سڑکوں پر پڑی گل سڑ رہی ہیں اور زندہ لوگ بھوک کے ہاتھوں غیر انسانی خوراک کھانے پر مجبور ہیں۔ شدید قتل و غارت اور قحط کی حالت ایسی ہی رہی تو خطرناک انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ عرب امارات سونے کی خاطر سوڈانیوں کی اس خانہ جنگی میں اسلحہ دے کر نہتے عوام کے قتل عام کا ذمے دار بن رہا ہے۔ اس سے صاف سمجھ میں آ رہا ہے کہ ان بے ضمیروں کو غزہ نسل کشی سے کوئی مسئلہ کیوں نہیں تھا۔ کیوں یہ اسرائیل کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ کیونکہ یہ سب ایک ہی جیسے ہیں۔ بس نام اور حلیہ مختلف ہیں۔ اللہ مسلمانوں پر رحم کرے۔ سوڈان میں قیامت صغریٰ برپا ہے۔ نہتے لوگ بھوک، گولی اور آگ کے درمیان پس رہے ہیں۔ شہر ویران، لاشیں گل سڑ گئیں، اور دنیا خاموش ہے!

یہ جنگ طاقت یا سیاست کی نہیں لالچ، سونا، اور بے ضمیری کی جنگ ہے۔ کاش انسانیت جاگ جائے۔ اللہ سوڈان کے مظلوم مسلمانوں پر رحم فرمائے۔ آر ایس ایف کے جنگجو نے شہر پر قبضے کے دوران والدین کے سامنے ان کے بچوں کو قتل کیا اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر جانے سے روک دیا گیا۔ الفاشر میں اجتماعی قتل عام، لوٹ مار اغواء کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ 65 ہزارسے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں اور ہزاروں افراد اب بھی محصور ہیں۔ موجودہ صورتحال قیامت خیز ہے اور یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔ جنگجو نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا اور اب تک دو ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں پڑی ہوئی ہیں اور سوڈان میں یہ خانہ جنگی مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اس جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ خوراک اور ادویات کی قلت نے انسانی المیہ پیدا کردیا ہے۔ سوڈان میں اس وقت بلاشبہ غزہ سے بڑا المیہ پیدا ہوچکا ہے اور سوڈان میں قیامت برپا ہے۔ سوڈان کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے اور اس وقت تین کروڑ سے زائد افراد کو فوری غذائی امداد کی ضرورت ہے۔ 96 لاکھ سے زائد افراد اپنے ہی ملک میں بے گھر ہوچکے ہیں۔ سوڈان کے علاقے خرطوم، دارفور، کورڈوفان اور الفاشر وغیرہ میں خانہ جنگی تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہے۔ ان علاقوں میں قحط، بیماریوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا وسیع پیمانے پر سلسلہ جاری ہے۔ سوڈان میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ قحط کا ہے۔ بھوک اس وقت تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے۔ فوری طور پر غذائی امداد نہ ملنے کی صورت میں ہزاروں افراد موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔

اس وقت ضرورت ہے کہ پوری امت مسلمہ سوڈان کے مسئلے پر آواز بلند کرے۔ محض دو جرنیلوں کی اقتدار کے لیے ہونے والی اس لڑائی کی وجہ سے۔ سوڈان میں انسانی المیہ اور غذائی بحران سر اٹھا رہا ہے۔ دو جرنیل عبد الفتاح برہان اور حمدان دوقلو اقتدار، سونا اور معدنیات کے ذخائر پر قبضے کے لیے آپس میں لڑرہے ہیں۔ جو کبھی فوجی گروپ تھے اب وہ سونے اور دولت پر قابض مسلح فورس بن چکے ہے۔ متحدہ عرب امارات یہاں سے سستا سونا حاصل کررہا ہے۔ سعودی عرب، مصر کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ جس کے لیے سوڈان کو خون میں نہلادیا گیا ہے۔ اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد جانیں جا چکی ہیں۔ سونے کی لالچ میں مسلمان مسلمان کی جان کا دشمن بن چکا ہے اور ایک دوسرے کو مارا کاٹا جارہا ہے۔ 2003 سے شروع ہونے والی اس خانہ جنگی نے اب مکمل طور پر بغاوت کی شکل اختیار کر لی ہے۔ سوڈان کی فوجی حکومت کے حریف دو دھڑوں کے درمیان مسلح تصاوم اور آپس میں شدید لڑائی نے سوڈان کو مقتل میں تبدیل کردیا ہے اور پورا سوڈان آج جل رہا ہے۔ امت مسلمہ کے حکمرانوں کی ذمے داری ہے کہ وہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کے بجائے سوڈان میں لگی آگ کو بجھائے ورنہ یہ آگ انہیں بھی جلاکر راکھ کردے گی۔

قاسم جمال

متعلقہ مضامین

  • بلغاریہ اور جاپان سے تعلق رکھنے والی 2 خواتین شادی کیلئے کوٹ ادو پہنچ گئیں
  • قاتل کا اعتراف
  • یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا بھارتی مطالبہ ، سماعت 28 جنوری تک ملتوی
  • جاپان میں 6.9 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
  • جاپان میں 6.8 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری
  • سوڈان کا المیہ
  • جاپان میں زلزلہ؛ شدت 6.7 ریکارڈ، سونامی وارننگ جاری
  • جاپان میں  6.7 شدت کے زلزلہ:سونامی وارننگ جاری
  • جاپان میں 6.7 شدت کا زلزلہ، سونامی کی وارننگ جاری
  • ڈپریشن ایک خاموش قاتل