اسرائیل کا مغربی کنارے میں بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
قوام متحدہ کے کے مطابق 13 سے 23 جون کے دوران اسرائیلی فوج نے 240 فلسطینی گھروں پر عارضی قبضہ کر کے انہیں فوجی اڈوں اور تفتیشی مراکز میں تبدیل کر دیا، ان گھروں کے مکینوں کو زبردستی بے دخل یا گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے مسافر یطا میں 13 فلسطینی بستیوں میں تمام عمارتیں مسمار کرنے کا اعلان کر دیا۔ اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اگر یہ منصوبہ عملی طور پر نافذ کیا گیا تو 500 بچوں سمیت کم از کم 1,200 افراد کو ان کے گھروں سے جبری بے دخل کر دیا جائے گا۔ ادارے کے مطابق 13 سے 23 جون کے دوران اسرائیلی فوج نے 240 فلسطینی گھروں پر عارضی قبضہ کر کے انہیں فوجی اڈوں اور تفتیشی مراکز میں تبدیل کر دیا، ان گھروں کے مکینوں کو زبردستی بے دخل یا گرفتار کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے بتایا کہ طولکرم اور نور شمس مہاجر کیمپ میں اس ماہ کے دوران تقریباً 100 عمارتیں جن میں زیادہ تر گھر شامل تھے، مسمار کر دی گئیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں 320 فلسطینی باشندے 3 مختلف کمیونٹیوں سے نکالے جانے اور گھروں کی مسماری کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین، خصوصاً چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جس کے تحت مقبوضہ علاقوں میں جبری منتقلی ممنوع ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کی پالیسیاں خطے میں انسانی بحران کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں نے اسرائیلی فوج کی مدد سے ایک گاؤں پر اس وقت حملہ کیا جب لوگ ایک جنازے میں شریک تھے۔
مغربی کنارے کے گاؤں کُفُر مالک کے فلسطینی نوجوانوں نے حملہ آور آبادکاروں اور اسرائیلی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں وہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 2 الگ الگ واقعات میں 4 افراد جان سے گئے، جن میں ایک 15 سالہ لڑکا بھی شامل تھا جسے اسرائیلی فوجیوں نے گولی ماری۔ قطری نشریاتی ادارے نے رپورٹ کی ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل نے دہشت گردی جاری رکھتے ہوئے محصور غزہ میں مزید 70 فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا ہے جن میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو خوراک کی تلاش میں امدادی مرکز کے باہر جمع تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج اقوام متحدہ کے دوران کر دیا
پڑھیں:
جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے تحت بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے ذریعے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی ہیں۔ وزارت کے مطابق اس منتقلی کے بعد غزہ میں واپس آنے والی لاشوں کی تعداد 300 ہو گئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ فرانزک ٹیمیں اب تک 89 لاشوں کی شناخت کر چکی ہیں اور مزید معائنہ جاری ہے تاکہ انہیں دستاویزی شکل دی جا سکے اور بعد میں اہل خانہ کے حوالے کیا جا سکے۔ فلسطینی حکام نے کہا کہ واپس کی جانے والی کئی لاشوں پر تشدد کے آثار پائے گئے، جن میں بندھی ہوئی ہتھکڑیاں، آنکھوں پر پٹیاں اور چہرے کے نقائص شامل ہیں، اور یہ لاشیں بغیر نام کے واپس کی گئی ہیں۔
غزہ میں فرانزک سہولیات اسرائیلی ناکہ بندی اور لیبارٹریز کی تباہی کے باعث کام نہیں کر رہیں، جس کی وجہ سے اہل خانہ اپنی عزیزوں کی شناخت کپڑوں یا جسمانی نشانات سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں غزہ کے 735 فلسطینی لاشیں تھیں، جنہیں “نمبر کی قبرستانوں” میں رکھا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے جنوبی فوجی اڈے Sde Teiman میں تقریباً 1,500 فلسطینی لاشیں رکھی گئی ہیں۔
غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل نے 69,000 سے زائد افراد ہلاک کر دیے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ 170,600 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 9,500 افراد لاپتہ ہیں، جن میں کئی اب بھی ملبے تلے یا تباہ شدہ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔