قوام متحدہ کے کے مطابق 13 سے 23 جون کے دوران اسرائیلی فوج نے 240 فلسطینی گھروں پر عارضی قبضہ کر کے انہیں فوجی اڈوں اور تفتیشی مراکز میں تبدیل کر دیا، ان گھروں کے مکینوں کو زبردستی بے دخل یا گرفتار کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے مسافر یطا میں 13 فلسطینی بستیوں میں تمام عمارتیں مسمار کرنے کا اعلان کر دیا۔ اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اگر یہ منصوبہ عملی طور پر نافذ کیا گیا تو 500 بچوں سمیت کم از کم 1,200 افراد کو ان کے گھروں سے جبری بے دخل کر دیا جائے گا۔ ادارے کے مطابق 13 سے 23 جون کے دوران اسرائیلی فوج نے 240 فلسطینی گھروں پر عارضی قبضہ کر کے انہیں فوجی اڈوں اور تفتیشی مراکز میں تبدیل کر دیا، ان گھروں کے مکینوں کو زبردستی بے دخل یا گرفتار کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے نے بتایا کہ طولکرم اور نور شمس مہاجر کیمپ میں اس ماہ کے دوران تقریباً 100 عمارتیں جن میں زیادہ تر گھر شامل تھے، مسمار کر دی گئیں۔

مقبوضہ بیت المقدس میں 320 فلسطینی باشندے 3 مختلف کمیونٹیوں سے نکالے جانے اور گھروں کی مسماری کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیلی اقدامات بین الاقوامی انسانی قوانین، خصوصاً چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی کرتے ہیں، جس کے تحت مقبوضہ علاقوں میں جبری منتقلی ممنوع ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ اس قسم کی پالیسیاں خطے میں انسانی بحران کو مزید سنگین بنا سکتی ہیں۔ دوسری طرف فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں نے اسرائیلی فوج کی مدد سے ایک گاؤں پر اس وقت حملہ کیا جب لوگ ایک جنازے میں شریک تھے۔

مغربی کنارے کے گاؤں کُفُر مالک کے فلسطینی نوجوانوں نے حملہ آور آبادکاروں اور اسرائیلی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور انہیں وہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔فلسطینی وزارت صحت نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں 2 الگ الگ واقعات میں 4 افراد جان سے گئے، جن میں ایک 15 سالہ لڑکا بھی شامل تھا جسے اسرائیلی فوجیوں نے گولی ماری۔ قطری نشریاتی ادارے نے رپورٹ کی ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل نے دہشت گردی جاری رکھتے ہوئے محصور غزہ میں مزید 70 فلسطینی شہریوں کو شہید کر دیا ہے جن میں بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو خوراک کی تلاش میں امدادی مرکز کے باہر جمع تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج اقوام متحدہ کے دوران کر دیا

پڑھیں:

خامنہ ای کو مارنے کا منصوبہ بنایا لیکن موقع نہ ملا، اسرائیلی وزیر دفاع کا انکشاف

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن "آپریشنل موقع نہ ملنے" کی وجہ سے حملہ نہ ہو سکا۔

اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اسرائیل کاٹز نے دعویٰ کیا کہ خامنہ ای کو اپنے اوپر حملے کا خدشہ تھا، جس کے باعث وہ روپوش ہو گئے اور پاسداران انقلاب کے کمانڈرز سے رابطہ منقطع کر دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایران نے اپنا جوہری پروگرام دوبارہ شروع کیا تو اسرائیل دوبارہ حملہ کر سکتا ہے اور اس کے لیے انہیں امریکا سے گرین سگنل بھی حاصل ہے۔ تاہم ان کے مطابق ایران کے پاس جوہری تنصیبات کی بحالی کی صلاحیت فی الحال نظر نہیں آ رہی۔

یہ انکشاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے بعد دونوں ممالک میں تناؤ برقرار ہے، اور امریکا کی حمایت سے اسرائیل ایران کی جوہری سرگرمیوں پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • خامنہ ای کو مارنے کا منصوبہ بنایا لیکن موقع نہ ملا، اسرائیلی وزیر دفاع کا انکشاف
  • ایرانی سپریم لیڈر کو مارنے کا منصوبہ تھا، مگر موقع نہیں مل سکا، اسرائیلی وزیر دفاع
  • غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 21 فلسطینی ہلاک
  • اسرائیل کی غزہ میں دہشت گردی بڑھ گئی، امداد کے متلاشی 80 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 سالہ فلسطینی لڑکا شہید
  • غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، مزید 78 فلسطینی شہید، امدادی مراکز بھی نشانہ
  • جنوبی غزہ: فلسطینی مزاحمت کاروں کی کامیاب کارروائی، 7 صہیونی فوجی ہلاک
  • غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملے جاری، مزید 80 فلسطینی شہید
  • جوہری تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی بمباری کے بعد ایران نے نیا منصوبہ بتا دیا