ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو مارنا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں مل سکا: اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی تیاری کر رکھی تھی، لیکن آپریشنل حالات اس کی اجازت نہ دے سکے۔
اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو یہ پیشگی اطلاعات مل چکی تھیں کہ انہیں نشانہ بنایا جا سکتا ہے، جس کے بعد وہ منظر عام سے غائب ہو گئے اور پاسداران انقلاب کے نئے کمانڈروں سے تمام رابطے منقطع کر دیے۔
اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ہم نے خامنہ ای کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، لیکن موزوں وقت اور زمینی حقائق اس میں رکاوٹ بنے، اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کی بحالی کی طرف قدم بڑھاتا ہے تو اسرائیل دوبارہ کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے اور اس کے لیے امریکہ کی پیشگی منظوری بھی حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت ایران کی جانب سے ایسا کوئی عندیہ نہیں ملا کہ وہ بمباری سے متاثرہ جوہری تنصیبات کو فوری طور پر دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کرے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خامنہ ای کو
پڑھیں:
حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہوسکتی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس اپنے ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل کا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں، بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا کنٹرول نہ تو حماس اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کو ملنا چاہیے۔
اسرائیل کا مقصد: حماس کا خاتمہ اور غزہ کا غیر فوجی انتظام
وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کا بنیادی مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا سیکیورٹی کنٹرول غیر اسرائیلی انتظامیہ کو سونپا جائے گا تاکہ علاقے میں امن قائم کیا جا سکے۔
جنگ کا خاتمہ: حماس کا ہتھیار ڈالنا ضروری
نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کا تیز ترین اور مؤثر طریقہ یہی ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے۔ اس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کو بھی لانے کی ہدایت کی ہے تاکہ عالمی برادری کو سچائی سے آگاہ کیا جا سکے۔
عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کا شدید ردعمل
دوسری جانب عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارتی کمیٹی نے اسرائیلی منصوبے کو خطرناک اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور غیر قانونی قبضہ قرار دیتے ہوئے اسے طاقت کے ذریعے مسلط کرنے کی مجرمانہ کوشش کہا۔ کمیٹی نے اس اقدام کو عالمی قراردادوں کے خلاف قرار دیا، جو اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کے منافی ہیں۔
یہ صورتحال غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس پر شدید تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ عالمی برادری کے لیے یہ سوال اہم بن چکا ہے کہ آیا اسرائیل کی جانب سے کیے گئے اقدامات غزہ میں امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں یا نہیں۔