اسرائیلی وزیر دفاع ’اسرائیل کاٹز‘ نے کہا ہے کہ اگر موقع ملتا تو اسرائیل ایرانی رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دیتا۔

ان کا یہ بیان ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے چند دن بعد سامنے آیا ہے، جس سے 2 ہفتے جاری رہنے والی کھلی دشمنی کا اختتام ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:ایرانی شہدا کے لیے تہران میں قومی جنازے کا اعلان

اسرائیلی چینل 13 سے گفتگو کرتے ہوئے کاٹز نے کہا کہ میری رائے میں اگر خامنہ ای ہماری پہنچ میں ہوتے، تو ہم انہیں ختم کر دیتے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خامنہ ای کو اس خطرے کا اندازہ ہو گیا تھا، اس لیے وہ زمین کے اندر گہرائی میں چلے گئے اور ان کمانڈرز سے رابطہ منقطع کر لیا جنہیں اسرائیل نے ہدف بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم انہیں ختم کرنا چاہتے تھے، مگر کوئی عملی موقع میسر نہ آیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل نے اس حملے کے لیے امریکا سے اجازت لی تھی تو کاٹز نے جواب دیا کہ ایسے معاملات کے لیے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔

۔13 جون کے حملے: ایرانی رہنماؤں پر اسرائیلی فضائی حملے

13 جون کو اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ عسکری عہدیداروں اور جوہری سائنسدانوں پر ایک سلسلہ وار فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی موقف تھا کہ یہ حملے ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے کیے گئے۔

ان حملوں میں ۔ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف محمد باقری۔ اور ۔پاسداران انقلاب (IRGC) کے کمانڈر حسین سلامی ہلاک ہوئے۔ ابتدائی رپورٹس میں قدس فورس کے سربراہ ۔اسمائل قاآنی۔ کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا، مگر بعد میں وہ غلط ثابت ہوا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل کاٹز اسرائیلی وزیر دفاع ایران رہبراعلیٰ سپریم لیڈر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل کاٹز اسرائیلی وزیر دفاع ایران رہبراعلی سپریم لیڈر خامنہ ای کے لیے

پڑھیں:

’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم خطاب میں واضح کیا ہے کہ ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں، تاہم یورینیم کی افزودگی کا عمل کسی صورت نہیں روکا جائے گا۔ ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اس تقریر میں رہبرِ اعلیٰ نے تین بنیادی نکات پر زور دیا: ایرانی قوم کا اتحاد، یورینیم کی افزودگی کا تسلسل اور امریکا کے ساتھ تعلقات کا مستقبل۔

خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ یہ نقصان دہ ہوں گے۔ کوئی بھی ملک دھمکی اور خطرے کے سائے میں مذاکرات نہیں کرتا۔‘ ان کا کہنا تھا کہ دوسرا فریق وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے اور موقع ملنے پر قتل کا ارتکاب بھی کر لیتا ہے، اس لیے ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ”خالص نقصان“ ہوگا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ دنیا میں 10 ممالک یورینیم افزودگی کی صلاحیت رکھتے ہیں، ان 10 ممالک میں ایران بھی شامل ہے، باقی نو ممالک کے پاس نیوکلیئر بم ہیں، صرف ہم ہیں جن کے پاس نیوکلیئر بم نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نیوکلیئر ہتھیاربنانے کا ارادہ بھی نہیں ہے، لیکن ہمارے پاس نیوکلیئرافزودگی کی صلاحیت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ہونے والے مذاکرات کا نتیجہ صرف ایران کی جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش کی کوششوں کی صورت میں سامنے آیا، لیکن ایران اپنی ترقی اور خودمختاری کی راہ میں کوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی ترقی کا راز مضبوط بننے میں ہے، ہمیں فوجی طاقت، سائنسی طاقت اور ریاستی طاقت کو بڑھانا ہوگا۔ جب ہم مضبوط ہوں گے تو دشمن کے خطرات خود بخود ختم ہو جائیں گے۔‘

ایرانی سپریم لیڈر نے امریکی حکام کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا کہ ایران اپنی جوہری صنعت اور افزودگی بند کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ایرانی عوام ایسے بیانات کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور جو بھی اس کا مطالبہ کرے گا، اسے تھپڑ رسید کریں گے۔‘

خامنہ ای کی یہ تقریر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئی، جس میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران ’دنیا کی سب سے بڑی دہشت گرد ریاست‘ ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انکشاف کیا کہ انہوں نے ایران کے رہبر اعلیٰ کو خط لکھا لیکن اس کے جواب میں دھمکیاں موصول ہوئیں۔

صدر ٹرمپ نے جنرل اسمبلی میں ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکا کے سوا دنیا کا کوئی ملک ایران کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔‘ ان کا اشارہ حالیہ اسرائیل–ایران جنگ کے دوران نطنز، اصفہان اور فردو میں کیے گئے حملوں کی جانب تھا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں اور نہ ہی مستقبل میں ان کی تیاری کا کوئی منصوبہ ہے۔ اسرائیل کے ساتھ جاری 12 روزہ جنگ کے دوران یہ ان کا چوتھا ٹیلی ویژن خطاب تھا، جس میں انہوں نے ایرانی عوام کو اتحاد اور مزاحمت کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے حقِ خودمختاری سے کسی قیمت پر دستبردار نہیں ہوگا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • یمن کے دارالحکومت پر اسرائیلی بمباری، رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ خطے میں نیا سیکیورٹی ڈھانچہ تشکیل دینے کا آغاز ہے؛ ایران
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں: ایرانی صدر مسعود پزشکیان
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ جامع علاقائی سلامتی کے نظام کی شروعات ہے،ایرانی صدر
  • ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
  • نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
  • دباؤ میں ایران یورینیم کی افزودگی ترک نہیں کرے گا، خامنہ ای
  • ’امریکا سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، ایران یورینیئم کی افزودگی نہیں روکے گا‘
  • ایران کیساتھ مذاکرات کسی فوجی کارروائی میں رکاوٹ نہیں بلکہ جنگ کی ایک شکل ہیں، صیہونی ٹی وی
  • اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف، عالمی کمیشن کا انکشاف