دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 5 کی لاشیں مل گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سوات(نیوز ڈیسک) دریائے سوات میں تیزبہاؤ کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے۔
ریسکیو کے مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کے لیے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 8 بجے کے قریب ان لوگوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی، بائی پاس پر مہمان آئے ہوئے تھے جو دریا کے کنارے بیٹھے تھے، ان لوگوں کو پانی کے ریلے کا علم نہیں تھا۔
ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور 3 افراد کو بچالیا گیا جب کہ 5 کی لاشیں مل گئی، اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر سوات نےنجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا میں نہانے اور اس کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سیاح وہاں جاتے ہیں۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سیاح نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے ایک خاتون کی لاش مل گئی ہے اور 9 بچوں کی تلاش جاری ہے۔
سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے، اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا، اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے، ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے، یہ سب ان کے سامنے ہوا، ریسکیو کی موجودگی میں بچے دریا میں ڈوبے اور وہ بچا نہیں سکے۔
نوجوان افسران دیانتداری، پیشہ ورانہ مہارت اور وطن سے خلوص کے اعلیٰ ترین معیارات کو اپنائیں: فیلڈ مارشل
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
سوات حادثہ، سیاح پانی میں کیسے ڈوبے، عینی شاہد نے پوری صورتحال بیان کردی
آج دریائے سوات میں آنے والے سیلابی ریلے کے باعث 17 افراد بہہ گئے۔ ریسکیو 1122 اور مقامی افراد نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے 4 افراد کو بچا لیا، جبکہ 13 افراد لاپتا ہو گئے تھے، جن میں سے اب تک 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ 4 افراد کی تلاش تاحال جاری ہے اور سرچ آپریشن کا دائرہ ملاکنڈ تک پھیلا دیا گیا ہے۔ ڈوبنے والے افراد کا تعلق ڈسکہ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔
اس واقعے کی مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جس میں سیاحوں کو دریا کے درمیان مدد کے انتظار میں کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ اب واقعے کے عینی شاہدین کی ویڈیوز بھی سامنے آ رہی ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’میں سامنے بیٹھا ہوا تھا جیسے ہی پانی آیا تو آوازیں آنا شروع ہو گئیں کہ لوگ دریا میں پھنسے ہوئے ہیں تو میں نے دیکھا ک 19 لوگ دریا کے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے تو ہم نے دوسرے لوگوں کو فون کیا کہ ادھر آ جاؤ کیونکہ لوگ پھنسے ہوئے ہیں‘۔
عینی شاہد کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈیڑھ گھنٹہ ہو گیا تھا کوئی نہیں آیا اور آدھے لوگ پانی میں ڈوب گئے اور ریسکیو والے افراد ڈیڑھ گھنٹے بعد مدد کو آئے تھے‘۔
سانحہ سوات کا چشم دید گواہ۔ ???? pic.twitter.com/B8e6VH4gx7
— Rai Saqib Wazir Kharal (@iRaiSaqib) June 27, 2025
ریسکیو کے ترجمان کے مطابق یہ افراد کچھ دیر قبل ہی سوات کے ایک ہوٹل میں پہنچے تھے، جہاں مختصر آرام کے بعد وہ دریا کے کنارے سیر کے لیے نکلے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بارشوں کے باعث صوبے میں سیلاب کا خدشہ پہلے سے موجود تھا، اور وہاں موجود مقامی افراد نے انہیں دریا کے کنارے جانے سے منع بھی کیا تھا، لیکن وہ نہ مانے۔ جب یہ سیاح دریا کے قریب گئے، اس وقت پانی کا بہاؤ کم تھا، تاہم اچانک ایک بڑا سیلابی ریلا آیا، جس کی زد میں یہ تمام افراد آ گئے۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے میڈیا کو بتایا کہ وہ ناشتے کے بعد فیملی کے ہمراہ دریا کے قریب گئے۔ ’بچے اور خواتین سیلفی لے رہے تھے کہ اسی دوران ریلہ آیا اور وہ درمیان میں پھنس گئے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سوات سوات حادثہ