’جیو نیوز‘ گریب

دریائے سوات میں بارش کے بعد پانی کا ریلہ 18 افراد کو بہا لے گیا۔

ریسکیو حکام کے مطابق 3 افراد کو بچا لیا گیا جبکہ 5 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور 10 افراد کی تلاش جاری ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ سیاح ناشتہ کر رہے تھے کہ اچانک تیز ہوا اور پانی کا ریلہ 18 افراد کو بہا لے گیا۔

کئی شہروں میں مون سون بارشیں، پنجاب میں مختلف واقعات میں 6 افراد جاں بحق

ملک کے مختلف شہروں میں مون سون بارشیں ہوئیں، پنجاب میں بارشوں کے دوران مختلف واقعات میں چھ افراد جاں بحق اور پچیس زخمی ہوگئے۔

دریائے سوات میں لاپتہ ہونے والی ایک فمیلی نے جیو نیوز کو بتایا کہ متاثرہ خاندان کی ایک خاتون اور 9 بچے دریا میں تھے جو سب لاپتہ ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ خاتون کی لاش مل گئی ہے جبکہ 9 بچوں کی تلاش جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: افراد کو

پڑھیں:

دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کر دیے گئے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سوات میں ایک بار پھر طغیانی اور سیلابی ریلوں نے قیامت ڈھا دی۔ دریائے سوات میں اچانک پانی کی سطح بلند ہونے سے درجنوں افراد پانی میں بہہ گئے، جن میں سے اب تک 8 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے واقعے کی انکوائری کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور سیاحتی مقامات کے گرد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس کو بند کر دیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 75 افراد سیلابی ریلے میں پھنسے، جن میں سے 58 افراد کو ریسکیو اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بحفاظت نکال لیا۔ ریسکیو آپریشن میں 105 سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں لیکن تیز بہاؤ اور خطرناک صورتحال کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش ہیں۔

صبح ساڑھے 8 بجے بائی پاس پر ایک ہوٹل کے قریب 18 افراد اچانک سیلابی ریلے کی زد میں آئے، جہاں سے اب تک 6 لاشیں نکالی گئی ہیں اور 3 افراد کو زندہ بچایا جا چکا ہے۔ دیگر لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ملاکنڈ تک سرچ آپریشن جاری ہے۔ جاں بحق افراد کا تعلق ڈسکہ، سیالکوٹ اور مردان سے بتایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ انگرو ڈھیر، امام ڈھیر اور غالیگے سمیت مختلف مقامات پر متعدد افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات ہیں۔ کئی علاقوں میں پھنسے ہوئے افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے، جب کہ چند لاشیں مزید نکالی گئی ہیں۔

حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ دریاؤں میں تفریحی سرگرمیوں پر پہلے ہی پابندی عائد ہے، لیکن عوامی لاپرواہی کے باعث یہ افسوسناک سانحہ پیش آیا۔ آج کے واقعے کے بعد حکومت نے حفاظتی اقدامات مزید سخت کرتے ہوئے آس پاس کے تمام تجارتی اور سیاحتی مقامات کو بند کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ 2022 میں بھی سوات میں اسی طرح کی طوفانی بارشوں اور سیلاب نے شدید تباہی مچائی تھی، جس میں کئی افراد جاں بحق، درجنوں گھر، دکانیں، ہوٹلز اور مساجد تباہ ہو گئی تھیں۔

این ڈی ایم اے نے پہلے ہی شمالی علاقہ جات میں مون سون بارشوں، جھیلوں کے پھٹنے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے سے متعلق وارننگ جاری کر رکھی ہے۔ اس سانحے نے ایک بار پھر قدرتی آفات کے حوالے سے عوامی آگاہی، احتیاط اور حکومتی انتظامات کی ضرورت کو نمایاں کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دریائے سوات سانحہ کے بعد تمام ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بند کر دیے گئے
  • دریائے سوات میں طغیانی، پکنک منانے والے خاندان کے نو افراد ڈوب گئے
  • دریائے سوات میں ڈوبنے والے سیاحوں میں سیالکوٹ کے 1 خاندان کے 16 افراد بھی شامل
  • دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 7 کی لاشیں مل گئیں
  • دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 7 افراد جاں بحق
  • دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 5 کی لاشیں مل گئیں
  • دریائے سوات؛ سیلابی ریلے میں بہہ کر 3افراد جاں بحق، دیگر کی تلاش جاری
  • کئی شہروں میں مون سون بارشیں، پنجاب میں مختلف واقعات میں 6 افراد جاں بحق
  • پنجاب کے مختلف شہروں میں موسلادھار بارش، حادثات میں 2 افراد جاں بحق