سمر ڈیووس فورم کا مقصد کھلے پن کے مشترکہ پیغام کو فروغ دینا تھا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین کے شہر تیانجن میں منعقد ہ سمر ڈیووس فورم میں دنیا بھر کے 90 سے زائد ممالک اور خطوں سے تقریباً 1800 مہمانوں نے شرکت کی، جو حالیہ برسوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ فورم کے دوران تقریباً 200 ذیلی سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا ،جن کا مقصد کھلے پن اور تعاون کے مشترکہ پیغام کو فروغ دینا تھا۔ اس وقت، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی پیٹرن گہری تبدیلیوں سے گزر رہا ہے، اور اس شعبے میں تعاون کو مزید تعمیری اقدامات کی ضرورت ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جرمنی میں ایک نمائش کے ذریعے برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) یہ تقریب دو مخصوص شاموں کو منعقد کی جائے گی، جس کے تمام ٹکٹ پہلے ہی فروخت ہو چکے ہیں۔
نمائش کا مقصد تیراکی، جسمانی آزادی اور سماجی رویوں میں وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ میوزیم کے مطابق، عوامی سوئمنگ پولز ہمیشہ مختلف طبقات، نظریات اور اخلاقی تصورات کے افراد کو یکجا کرتے رہے ہیں، کبھی ہم آہنگی سے اور کبھی عدم ہم آہنگی کے ساتھ۔
تاریخی تناظر میں، نمائش یہ بھی دکھاتی ہے کہ ماضی میں امیر و غریب، مرد و خواتین الگ الگ نہاتے تھے، جب کہ نازی دور میں یہودیوں اور غیر ملکیوں کو سوئمنگ پولز سے خارج کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بھی جنگی معذوروں کو عوامی مقامات پر آنے سے روکا جاتا تھا۔
(جاری ہے)
نمائش کے ذریعے یہ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں:۔ کیا خواتین، ٹرانسجینڈر یا معذور افراد کو محفوظ جگہوں کی ضرورت ہے؟
۔
کیا ٹاپ لیس تیراکی نسوانیت کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ؟۔ کیا زیادہ پردہ داری ترقی کی علامت ہے یا رجعت پسندی کی؟
نمائش میں 200 سے زائد تصاویر اور نوادرات شامل ہیں، جو 14 ستمبر تک جاری رہے گی۔ اس میں دکھایا گیا ہے کہ نسل پرستی، جنسی تعصب، سماجی اخراج اور تعصبات نے عوامی تیراکی کے کلچر کو کس طرح متاثر کیا ہے، اور کس طرح جمہوری اقدار اور مساوی حقوق اس میں تبدیلی لائے ہیں۔
یہ نمائش برہنہ پن کو جنسی تصور سے الگ کرنے کی کوشش ہے، جیسا کہ جرمن تنظیم ''گیٹ نیکیڈ‘‘ کا مؤقف ہے کہ برہنہ ہونا غیر معمولی نہیں ہونا چاہیے۔
اس سے قبل اسی نوعیت کی تقریبات پیرس، مارسے، برسلز اور ہینوور میں بھی منعقد ہو چکی ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ جسمانی آزادی اور سماجی شعور پر مکالمہ اب عالمی سطح پر کھلے عام جاری ہے۔
ادارت: افسر اعوان