سمر ڈیووس فورم کا مقصد کھلے پن کے مشترکہ پیغام کو فروغ دینا تھا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین کے شہر تیانجن میں منعقد ہ سمر ڈیووس فورم میں دنیا بھر کے 90 سے زائد ممالک اور خطوں سے تقریباً 1800 مہمانوں نے شرکت کی، جو حالیہ برسوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔جمعہ کے روز چینی میڈ یا نے بتا یا کہ فورم کے دوران تقریباً 200 ذیلی سیمینار کا بھی انعقاد کیا گیا ،جن کا مقصد کھلے پن اور تعاون کے مشترکہ پیغام کو فروغ دینا تھا۔ اس وقت، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی پیٹرن گہری تبدیلیوں سے گزر رہا ہے، اور اس شعبے میں تعاون کو مزید تعمیری اقدامات کی ضرورت ہے.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان کا ایران اور ویتنام کےساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے ویتنام اور ایران کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیشرفت کی ہے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت داریوں میں وسعت آ رہی ہے، جبکہ دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو نئی سمت دینے کے لئے عملی اقدامات جاری ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ قیصر احمد شیخ کی ویتنام اور ایران کے سفیروں سے اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات کے دوران ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت ٹیکس میں کمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ویتنام کے ساتھ صنعتی شراکت داری سے پاکستان کو مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدت کے نئے مواقع میسر آئیں گے، جبکہ پاکستان کو ویتنام کے ذریعے ایشیائی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوسکے گی، اس شراکت داری سے ٹیکسٹائل، چمڑا، آئی ٹی اور زرعی شعبہ جات میں براہِ راست فائدہ متوقع ہے۔ایران کی جانب سے زرعی اجناس، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
آزاد تجارتی فریم ورکس میں شمولیت اور خصوصی اقتصادی زونز کی بدولت پاکستانی تجارت میں مثبت رجحان پیدا ہوگا، پاکستان اور ایران کے تجارتی تعلقات مضبوط ہونے سے نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوگی۔ویتنام اور ایران کے ساتھ تعمیری تعلقات پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور ملکی معیشت کے دوام کی عکاسی کرتے ہیں۔