مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ذوالفقار علی بھٹو جونیئر
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
فلسطین فاؤنڈیشن کے وفد سے ملاقات مئں ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا کہ عالمی استعماری قوتیں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ذمہ دار ہیں، فلسطین کے عوام کی مدد کرنا ہر انسان کا فرض ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی (شہید بھٹو) کے چیئرمین و سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو شہید کے پوتے ذوالفقار علی بھٹو جونیئر نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم اور وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو جونیئر کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام ظلم اور ناانصافی کی چکی میں پس رہے ہیں، عالمی استعماری قوتیں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے عوام کی مدد کرنا ہر انسان کا فرض ہے۔ انہوں نے فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ مستقبل میں مشترکہ جدوجہد کے ذریعہ پاکستان بھر میں مسئلہ فلسطین کو اجاگر کیا جائے گا۔ اس موقع پر ڈاکٹر صابر ابو مریم نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ان کو مستقبل میں ہونے والے مختلف پروگراموں سے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران ڈاکٹر اصغر دشتی، قاسم خان اور دیگر بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ذوالفقار علی بھٹو جونیئر فلسطین کے
پڑھیں:
مقاومت کو غیر مسلح کرنا ناممکن ہے، جھاد اسلامی
الجزیرہ سے اپنی ایک گفتگو میں حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ جنگبندی کے معاہدے میں تو یہ طے ہوا تھا کہ نہتے شہریوں کے قتل عام اور جارحانہ کارروائیوں کو بند کیا جائیگا، لیکن اب تک 241 افراد کو قابض رژیم نے اپنے حملوں میں شہید کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین كی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" كے ڈپٹی سیكرٹری جنرل "محمد الهندی" نے کہا کہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کے قیام کے حوالے سے امریکی مسودے میں جان بوجھ کر مبہم نکات رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں تعینات ہونے والی کوئی بھی فورس صرف اسی صورت قابل قبول ہوگی جب وہ لبنان میں تعینات اقوام متحدہ کے امن دستے یونیفل کی طرح، صرف نگرانی کرے اور اس کے اختیارات و دورانیہ واضح ہوں۔ محمد الھندی نے واضح کیا کہ کسی بھی بین الاقوامی فورس کو یہ اختیار حاصل نہیں ہوگا کہ وہ غزہ میں استقامتی محاذ کو غیر مسلح کرے، پولیس کو تربیت دے اور شہریوں کی حفاظت کی کوئی ذمہ داری اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے راستے میں مقاومتہ فورسز کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کا کوئی بھی منصوبہ ناکام و قابل مذمت ہے کیونکہ اس طرح کی سازشوں سے سوائے استعمار کے اسٹریٹجک ایجنڈوں کی تکمیل کے اور کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
دوسری جانب اسی سلسلے میں فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "اسماعیل رضوان" نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ مقاومت، جنگ بندی کے معاہدے کی کامیابی چاہتی ہے اور اس پر عملدرآمد کرے گی۔ اسماعیل رضوان نے کہا کہ استقامتی محاذ، صیہونی قیدیوں کی لاشوں کے معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے میں تو یہ طے ہوا تھا کہ نہتے شہریوں کے قتل عام اور جارحانہ کارروائیوں کو بند کیا جائے گا، لیکن اب تک 241 افراد کو قابض رژیم نے اپنے حملوں میں شہید کر دیا۔ حماس کے اس سینئر رہنماء نے واضح کیا کہ معاہدے میں انسانی امداد کے 600 ٹرکوں کی غزہ میں داخلے کی منظوری دی گئی تھی جن میں سے صرف 150 سے 200 ٹرک ہر روز غزہ کی پٹی میں داخل ہو پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت غزہ میں شدید غذائی قلت ہے اور دوائیوں کی کمی ہے، اسلئے جس قدر جلد ممکن ہو رفح کراسنگ کھولنے کے لئے اسرائیل پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔