پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر سید محمد علی شاہ باچا نے کہاہے کہ ایک ہی خاندان کے 15 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے، کئی گھنٹے تک امداد کے منتظر رہنے کے باوجود بروقت ریسکیو نہ ہونا صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ خیبرپختونخوا میں دریائے سوات کے دلخراش واقعے پر دلی افسوس اور گہرے رنج کا اظہار کرتا ہوں، جہاں ایک ہی خاندان کے 15 افراد سیلابی ریلے کی نذر ہو گئے، کئی گھنٹے تک امداد کے منتظر رہنے کے باوجود بروقت ریسکیو نہ ہونا صوبائی حکومت کی مجرمانہ غفلت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف گزشتہ 13 برس سے خیبرپختونخوا میں برسرِ اقتدار ہے، لیکن ہر سال سیاحتی علاقوں میں ایسے افسوسناک اور قابلِ روک تھام سانحات کا پیش آنا حکومتی نااہلی کا کھلا ثبوت ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاحوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے مگر بدقسمتی سے ترجیحات میں عوام کی زندگی شامل ہی نہیں۔ انہوںنے کہاکہ حالیہ بجٹ میں تحائف اور تفریحی سرگرمیوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں تاہم سیاحوں کی جانیں بچانے کے لیے بروقت امدادی نظام موجود نہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوںنے کہاکہ

پڑھیں:

جموں وکشمیر کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے.رپورٹ

دہلی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2025 ) مقبوضہ کشمیر میں بارشوں اور بادل پھٹنے سے آئی طغیانی سے بڑے پیمانے پر مالی اور جانی نقصان ہوا ہے سیلاب سے ہونے والے نقصانات سے متعلق ایک سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جموں کے کئی اضلاع اور وادی کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 33 افراد اب بھی لاپتہ ہیں.

(جاری ہے)

حکام کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر جموں اور کشمیر میں 13 ہزار 600 رہائشی مکان تباہ ہوئے ہیں رپورٹ کے مطابق اڑھائی لاکھ کنال زرعی اراضی سیلاب کی زد میں آئی اور ان پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں متاثرین کئی ہفتوں سے انڈین حکومت سے وفاقی امدادی پیکیج کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم جموں کے حالیہ دورے کے دوران انڈین وزیرزراعت شوراج سنگھ چوہان نے بتایا کہ کشمیر کی حکومت کے پاس پہلے ہی انسدادبحران یا ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے تحت اڑھائی ہزار کروڑ انڈین روپے موجود ہیں اور اس رقم کو متاثرین کی بحالی کے لیے استعمال کیا جائے گا.

یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیلاب سے سب سے زیادہ نقصان کشمیر کو انڈیا سے ملانی والی واحد شاہراہ سرینگر جموں ہائی وے کو پہنچا ہے چٹانیں کھسکنے اور ہائی وے کا بیشتر حصہ بہہ جانے سے ہزاروں لوگ اور میوہ سے لدے سینکڑوں ٹرک کئی روز تک سڑک پر ہی پھنسے رہے اس شاہراہ کی بندش کی وجہ سے کشمیری معیشت کی شہہ رگ کہلانے والی سیب کی فصل راستے میں ہی خراب ہو گئی. ضلع سوپور میں واقع کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی کے تاجر راہنمافیاض احمد ملک کا کہنا ہے کہ راستے کی وقت پر مرمت نہ ہونے کی وجہ سے فروٹ انڈسٹری کو 1200 کروڑ روپے کے نقصان کا سامنا ہے .                                                                                                                          

متعلقہ مضامین

  • ڈیرہ اسماعیل خان میں منی بس کھائی میں جا گری، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق
  • ڈی آئی خان: گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 13افراد جاں بحق
  • ڈی آئی خان میں خوفناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق
  • ڈی آئی خان: گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق
  • ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق
  • اے آئی کے باعث جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں، خواجہ آصف کا مصنوعی ذہانت کے عسکری استعمال پرشدید تحفظات کا اظہار
  • ملتان: جلالپور پیر والا میں سیلاب میں ڈوبے مزید 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • میئر کراچی کا گرین لائن کا کام رکوانا کراچی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، مسلم لیگ (ن)
  • جموں وکشمیر کے جنوبی اضلاع میں سیلابی ریلوں سے 150 افراد ہلاک ہوئے.رپورٹ
  • راولپنڈی، نالے کی چھت پر جمع کچرے کا ڈھیر مقامی انتظامیہ کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے