Jasarat News:
2025-11-10@17:33:30 GMT

گروسیف کے تحت OULA کے دفاتر میں HSE سرویز، تربیتی سیشنز

اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:دفاتر میں صحت، حفاظت و ماحولیات کے معیارات کو بہتر بنانےمیں مصروف گروسیف نے OULA کے ہیڈ آفس اور کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں واقع ریجنل دفاتر میں خصوصی سرویز اور تربیتی سیشنز کے سلسلے کا انعقاد کیا۔

بین الاقوامی حلقوں میں معروف اور کاروباری و تشہیری تحقیق میں نمایاں OULA کی قیادت سید نعمان عصر کے ہاتھوں میں ہے، جس کی بدولت وہ اعداد و شمار کی بنیاد پر کی جانے والی فیصلہ سازی کے شعبے کو مستقل وسعت دے رہا ہے۔

مذکورہ ادارہ، تشہیری تحقیق میں معروف Kantar سے بھی منسلک اور مقامی سطح پر اس کی بین الاقوامی طرز کی تحقیقی مصنوعات کو عام کرنے کا مجاز ہے۔

 سیشنز میں HSE سے متعلق ارگونامک تجزیہ، آگ کے حجم کا تعین، لکَس لیول مانیٹرنگ، شور کے حجم کا جائزہ، ہاؤس کیپنگ آڈٹ اور برقی حفاظت کے انتظامات کی جانچ کی گئی۔

گروسیف نے کئی عملی سطح کے تربیتی پروگرامات کا انعقاد بھی کیا جس کا مقصد عملے کو ہنگامی حالات سے نمٹنے کا شعور فراہم کرنا تھا۔ ان میں آگ سے بچاؤ کی جدید معلومات، CPR، BLS، AED کی تربیت اور ہنگامی انخلاء کا مظاہرہ شامل تھا۔  اس موقع پر PASS پروسیجر کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا، جس کے تحت شرکاء نے آگ بجھانے والے آلات کا کامیابی سے استعمال کیا۔

یہ اشتراک دونوں اداروں کی اپنےعملے کی حفاظت اور پاکستان میں حفاظت کے متحرک نظام کی سوچ کا عکاس ہے۔

گروسیف، صحت، حفاظت و ماحولیات کے شعبے میں خاص پہچان کا حامل اور خطرات کی نشاندہی، حفاظتی اقدامات کی جانچ اور خصوصی تربیت جیسی خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے اور مختلف شعبوں اور انواع کے اداروں سے اشتراک کا مقصد ان میں بین الاقوامی طرز کے حفاظتی اصولوں اور نظام کا قیام ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ایران کیخلاف پابندیاں ناکام، دشمن حیران و سرگرداں

اسلام ٹائمز: ایران نہ صرف پابندیوں کے مرحلے سے گزر چکا ہے بلکہ اب ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں عالمی توانائی منڈی کے بڑے کھلاڑی بھی تہران کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ تل ابیب کے ٹی وی اور سوشل میڈیا چینلوں سے لے کر لندن کے سرکاری نیٹ ورکس تک ایک ہی لہجہ سنائی دیتا ہے، ایران کی مزاحمت پر حیرت اور مغرب کی ناکامی پر خفگی کا اظہار۔ ان کے اپنے مبصرین کا اعتراف ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست دراصل اسلامی جمہوریہ ایران کی فعال مزاحمتی حکمتِ عملی کی کامیابی کا ثبوت ہے، ایسی حکمتِ عملی جس نے پیچیدہ ترین پابندیوں کے جال کو غیر مؤثر زنجیر میں بدل دیا۔ خصوصی رپورٹ: 

مغربی ذرائع ابلاغ اب بھی پابندیوں کی دوبارہ واپسی کی خبریں نشر کر رہے ہیں، لیکن انہی نیٹ ورکس کے ماہرین اب اس منصوبے کی ناکامی کا اعتراف کر رہے ہیں۔ بی بی سی اور ایران انٹرنیشنل کی تازہ رپورٹس کے مطابق ایران کے تیل فروخت کرنے کے نیٹ ورک نے پابندیوں کے اثرات کو تقریباً غیر مؤثر بنا دیا ہے، اور ٹرمپ دور کی پابندیوں کی پالیسی مکمل طور پر ناکامی سے دوچار ہو چکی ہے۔ ایران انٹرنیشنل اور بی بی سی جیسے ادارے، جو برسوں سے امریکہ کی ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے موافق بیانیے کو آگے بڑھاتے رہے، اب مغرب کے لیے ایک تلخ حقیقت تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کہ پابندیاں اور دھمکیاں نہ صرف ایران کو نہیں روک سکیں، بلکہ عملاً ایران کی مقامی صلاحیتوں کی تقویت اور تیل برآمدات میں اضافہ کا باعث بنی ہیں۔

لندن اور تل ابیب کے اسٹوڈیوز میں نمایاں اضطراب:
گزشتہ دنوں ایران انٹرنیشنل اور حتیٰ کہ بی بی سی کے ماہرین و مبصرین نے اپنے تجزیوں میں حیرت اور برہمی کے ملے جلے لہجے میں اسنپ بیک (Snapback) پابندیوں کے بے اثر ہونے پر گفتگو کی ہے۔ ان کا سوال ہے کہ آخر یہ کیسے ممکن ہوا کہ سلامتی کونسل کی پابندیوں کی واپسی اور زیادہ سے زیادہ دباؤ کے تسلسل کے باوجود ایران نہ صرف تیل کی برآمد جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ اپنی آمدنی میں بھی اضافہ کر چکا ہے؟۔ مغربی تجزیہ کار یہ سمجھتے تھے کہ اقتصادی دباؤ سے ایران کے سیاسی نظام کو کمزور کیا جا سکتا ہے، اب ایران کی طرف سے زیادہ طاقت کیساتھ مزاحمت اور پابندیوں کو ناکام بنانے کے عملی طریقۂ کار کے سامنے ششدر ہیں۔ 

خود مغربی ماہرین تسلیم کر رہے ہیں کہ ٹرمپ کی پالیسی ایران کے رویّے میں تبدیلی نہیں لا سکی، بلکہ نتیجتاً واشنگٹن کی عالمی تنہائی میں اضافہ ہوا۔ تازہ اعدادوشمار کے مطابق 2025 میں ایران کی تیل برآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں اور بعض اندازوں کے مطابق پابندیوں سے قبل کی سطح کو بھی عبور کر چکی ہیں۔ مغربی میڈیا نے تیل بردار جہازوں کی نگرانی کرنے والی کمپنیوں کے ڈیٹا کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران نے مشرقی ممالک کی منڈیوں میں تیل فروخت کا ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کر لیا ہے، یہ ایک ایسا نیٹ ورک ہے جو ان ہی کے الفاظ میں پابندیوں کو بے اثر کر چکا ہے۔

مغربی ماہرین کا اسنپ‌بیک کی ناکامی پر اعتراف:
واشنگٹن اور بعض یورپی حکومتیں اسنپ‌ بیک (Snapback) پابندیوں کو دھمکی کے طور پر پیش کر رہی تھیں، اب وہ خود مغربی تجزیاتی حلقوں میں بھی غیر سنجیدہ اور غیر مؤثر سمجھی جا رہی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کے نفاذ کے لیے کوئی عالمی اتفاقِ رائے موجود نہیں، اور چین، روس سمیت کئی علاقائی ممالک اس منصوبے کا حصہ بننے پر آمادہ نہیں۔ جبکہ ایران مخالف میڈیا بے بسی  اور پریشانی کے ساتھ "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کی ناکامی پر گفتگو کر رہا ہے، دوسری جانب مغربی سفارت کار بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہے ہیں کہ تہران سے نمٹنے کی حکمتِ عملی پر ازسرِ نو غور ضروری ہے۔ یہاں تک کہ بعض امریکی تھنک ٹینکس نے سفارش کی ہے کہ واشنگٹن کو پابندیوں کی بجائے تدریجی اور تعلقات کی حکمتِ عملی اختیار کرنی چاہیے۔

ایران، ایک فعال اور پراعتماد کھلاڑی:
ایران کی چین اور روس کے ساتھ اقتصادی شراکت داریوں میں توسیع، نئی برآمدی راہداریوں کی ترقی، اور توانائی کے شعبے میں نجی و سرکاری کمپنیوں کی مؤثر فعالیت اس حقیقت کو آشکار کرتی ہے کہ ایران نہ صرف پابندیوں کے مرحلے سے گزر چکا ہے بلکہ اب ایسے مقام پر کھڑا ہے جہاں عالمی توانائی منڈی کے بڑے کھلاڑی بھی تہران کو نظرانداز نہیں کر سکتے۔ تل ابیب کے ٹی وی اور سوشل میڈیا چینلوں سے لے کر لندن کے سرکاری نیٹ ورکس تک ایک ہی لہجہ سنائی دیتا ہے، ایران کی مزاحمت پر حیرت اور مغرب کی ناکامی پر خفگی کا اظہار۔ ان کے اپنے مبصرین کا اعتراف ہے کہ زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کی شکست دراصل اسلامی جمہوریہ ایران کی فعال مزاحمتی حکمتِ عملی کی کامیابی کا ثبوت ہے، ایسی حکمتِ عملی جس نے پیچیدہ ترین پابندیوں کے جال کو غیر مؤثر زنجیر میں بدل دیا۔


 

متعلقہ مضامین

  • بھارت: زہریلا کھانسی کا شربت پینے سے درجنوں بچوں کی ہلاکت، دواؤں کی حفاظت پر سنگین سوالات
  • ایران کیخلاف پابندیاں ناکام، دشمن حیران و سرگرداں
  • کراچی:آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز قانون ساز اسمبلی کی رکن جولیا فن بین الاقوامی ہاکی کھلاڑی عبداللہ بابر کو موربینک ہاکی گراؤنڈ سڈنی آسٹریلیا میں پاکستان اسپورٹس کلب آسٹریلیا ہاکی ٹیم کے کپتان کو ہاکی میں تعریفی سرٹیفکیٹ دے رہی ہیں
  • بلوچستان کے عوام کے حقوق کی حفاظت اولین ترجیح ہے، سرفراز بگٹی
  • پاکستان کی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، دفتر خارجہ
  • پاکستانی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، ترجمان خارجہ
  • وزارتوں، ڈویژنوں اور ماتحت دفاتر میں تعینات ملازمین کی تفصیلات طلب
  • فوج سرحدوں کی حفاظت کرے ،شہروں کی ہم کر لیں گے، آفاق احمد
  • شمالی دارفور: آر ایس ایف کے حملوں کے بعد 16 ہزار افراد تاویلہ پہنچ گئے
  • لیاقت محسود کا پولیس دفاتر میں داخلہ بند کر دیا گیا