data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے خیبر پختونخوا میں دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد کے ڈوبنے پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے اور خیبر پختونخوا صوبائی حکومت سوتی رہ گئی۔

دریائے سوات میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر اپنے رد عمل میں صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے وسائل، مشینری اور ریسکیو ٹیمیں صرف وفاق اور پنجاب پر چڑھائی کرنے کے لیے ہیں۔

عظمیٰ بخاری نے خیبرپختونخوا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پانی میں بہنے والے سیاح ڈیڑھ سے 2 گھنٹے تک امداد کے منتظر رہے لیکن خیبر پختونخوا حکومت سیاحوں کی مدد کو نہیں پہنچی اور نہ ہی علی امین گنڈا پور کا ہیلی کاپٹر موقع پر پہنچ سکا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں موسلادھار بارش کے باعث دریائے سوات بپھر گیا جس کے نتیجے میں 7 مقامات پر خواتین اور بچوں سمیت 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے۔

بعد ازاں، 8 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں اور 55 سے زاید افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ اور مردان سے تعلق رکھنے والے 3 خاندان دریا کے کنارے بجری کے ایک ٹیلے پر ناشتہ کر رہی تھیں، جو غیر قانونی طور بنایا گیا تھا۔

عینی شاہیند نے بتایا کہ اچانک دریا میں پانی کی سطح بلند ہوئی اور وہ ٹیلہ چاروں طرف سے پانی میں گھِر گیا، وہ لوگ دریا کے کنارے تک نہیں پہنچ سکے کیونکہ درمیان میں گہرے گڑھے تھے اور پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 7 کی لاشیں مل گئیں

سوات(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جون2025ء) دریائے سوات میں تیزبہاؤ کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے۔ریسکیو کے مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کیلئے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔ریسکیو حکام نے بتایا کہ 8 بجے کے قریب ان لوگوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی، بائی پاس پر مہمان آئے ہوئے تھے جو دریا کے کنارے بیٹھے تھے، ان لوگوں کو پانی کے ریلے کا علم نہیں تھا۔

ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور 3 افراد کو بچالیا گیا ، 7 کی لاشیں مل گئی، اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش شروع کر دی گئی ۔

(جاری ہے)

ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ دریا میں نہانے اور اس کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سیاح وہاں جاتے ہیں۔ ایک سیاح نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے ایک خاتون کی لاش مل گئی ہے اور 9 بچوں کی تلاش جاری تھی۔

سیاح نے بتایا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے، اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا، اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے، ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے، یہ سب ان کے سامنے ہوا، ریسکیو کی موجودگی میں بچے دریا میں ڈوبے اور وہ بچا نہیں سکے۔دوسری جانب واقعہ کی خوفناک فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت ایک درجن افراد کو مٹی کے ٹیلے پر پھنسا ہوا دیکھا جاسکتا ہے اور کچھ ہی دیر میں تمام افراد دریا کی نذر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

ریسکیو کے مطابق امام ڈھیرئی میں 22 افراد سیلابی سیلے میں پھنس گئے تھے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا ادھرریسکیو کے مطابق مٹہ کے علاقہ برہ بامہ خیلہ میں 20 سے 30 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعلیٰ کی جانب سے سوات حادثے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے مالی امداد کا اعلان
  • دریا میں تفریح کیلئے جانے والے درجنوں بے خبر  پانی میں بہہ گئے، 9 لاشیں مل گئیں
  • وزیراطلاعات پنجاب عظمی بخاری کا سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعہ پر اظہار افسوس
  • 40 ارب کا کوہستان کرپشن سکینڈل کے پی حکومت کے لیے کلنک کا ٹیکہ ہے‘ عظمیٰ بخاری
  • کوہستان کرپشن سکینڈل کے پی حکومت کیلئے کلنک کا ٹیکہ ہے،عظمی بخاری
  • دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 7 کی لاشیں مل گئیں
  • ایک ہی خاندان کے 15 افراد سیلابی ریلے کی نذرہوگئے، سید محمد علی شاہ باچا
  • دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 7 افراد جاں بحق
  • دریائے سوات میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد ڈوب گئے، 3 افراد ریسکیو، 5 کی لاشیں مل گئیں