دریا میں تفریح کیلئے جانے والے درجنوں بے خبر پانی میں بہہ گئے، 9 لاشیں مل گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سٹی42: سیلفیاں بنانے کے شوقین بپھرے ہوئے دریا کی طغیانی میں بہہ گئے۔ حفاظتی اقدامات سے بے خبر تفریح کرنے والوں کی تفریح ماتم میں بدل گئی۔
دریائے سوات میں اچانک پانی کا ریلا آیا تو اس وقت دوسرے علاقوں سے گئے ہوئے بہت سے لوگ وہاں تفریح کے لئے موجود تھے، کچھ دریا مین کشتیاں چلا رہے تھے اور سیلفیاں بنا رہے تھے۔ پانی کا ریلا سب کو بہا کر لے گیا۔ 18 افراد سوات دریا کے تیز پانی کے ریلے میں بہہ گئے۔
ریسکیو 1122 نے کوئی لمحہ ضائع کئے بغیر سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیا لیکن بہت سے لوگوں کو بچایا نہین جا سکا۔ 40 سے زائد افراد کو بحفاظت ریسکیو کیا گیا، کئی لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ پانی کے از حد تیز رفتار ریلے مین بہہ کر آغے چلے گئے ہیں۔ ریسکو اہلکاروں نے جان کی بازی لگا کر درجنوں لوگوں کو بچا لیا اور دریائے سوات سے 9 افراد کی لاشیں نکال لیں۔
مرنے والے تمام افراد دوسرے علاقوں سے تفریح کرنے کے لئے سوات گئے تھے۔ دریائے سوات کو دنیا کے خوبصورت ترین دریاؤں میں شمار کیا جاتا ہے لیکن اس دریا میں بہتے پانی کی تیز رفتار بھی دنیا میں اپنی مثال آپ ہے۔ کیچمنٹ ایریا مین بارش اور معمول سے زیادہ گرمی کے باعث گلیشئیرز پگھلنے کی رفتار برھ جائے تو اس تند دریا میں طغیانیاں آتی ہیں جو اس وقت دریا مین موجود ماہر تیراکوں کو بھی بوکھلا دیتی ہیں۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
آج سانحہ میں دریا کے پانی کے غضب کا شکار ہونے والے افراد کی 7 لاشیں سیالکوٹ بھیجی گئیں، 2 لاشیں مردان منتقل کر دی گئیں
کمشنر ملاکنڈ، ڈی سی اور ڈی ای او خود متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور دریا مین لاپتہ ہونے والوں کو تلاش کرنے اور نکالنے میں مصروف ریسکیو ون ون ٹو ٹو کے اہلکاروں اور مقامی ماہر تیراکوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کرتے رہے۔
آخری خبریں آنے تک ریسکیو ٹیمیں تاحال لاپتہ افراد کی تلاش میں مصروف تھے۔
انتظامیہ نےعوام کو دریائے سوات کے قریب جانے سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے۔
اج دریا کی طغیانی کے دوران بہہ جانے والوں کو زندہ نکال لینے کے لئے ریسکیو اہلکاروں نے اپنی جانین خطرے میں ڈال کر کئی گھنٹے ان تھک کام کیا۔ علاقہ کے عوام اور انتظامیہ نے ریسکیو اہلکاروں کی بے لوث کاوشوں کو قابل تحسین قرار دیا۔
وزیراعظم کا مخصوص نشستوں سے متعلق آئینی بنچ کے فیصلے کا خیرمقدم
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں حکمران اتحاد کی قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔۔
فیصلے سے قبل پارٹی پوزیشن میں حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں کے ارکان کی مجموعی تعداد 218تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے 110، پیپلز پارٹی کے 70، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے 22 اور مسلم لیگ (ق) کے پانچ ارکان ہیں۔
پارٹی پوزیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے مجموعی ارکان کی تعداد 100 بتائی گئی ہے جس میں سنی اتحاد کونسل کے 80، تحریکِ انصاف کی حمایت سے کامیاب ہونے والے آٹھ آزاد ارکان اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آٹھ ارکان بھی شامل ہیں۔
محرم الحرام؛ صوبوں میں فوج تعیناتی کا نوٹیفکیشن آگیا
قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 15، پیپلز پارٹی کو 4، جے یو آئی ف کو 3 اضافی نشستیں ملی ہیں۔
اس فیصلے کے بعد قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74اراکین ہوں گے
جے یو آئی کو بھی فیصلے سے فائدہ پہنچا ہے، جے یو آئی کے ارکان کی تعداد11 ہو گئی ہے۔
اضافی نشستیں ملنے سے حکمران اتحاد کو دو تہائی اکثریت حاصل ہو گئی ہے
336کے ایوان میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224اراکین کی ضرورت ہے
فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی اور سر گنگارام ہسپتال ترقی کی جانب گامزن، جدید لیپروسکوپ سرجری کی سہولت فعال
حکمران اتحاد کو 237اراکین کی حمایت حاصل ہو گئی ہے
: سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں کے بارے میں فیصلہ
سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے 3 ارکان میں اضافہ
پیپلز پارٹی کے سریندر ولاسائی اقلیتی ممبر بن گئے
پیپلز پارٹی کی سمیتا افضال خاتون رکن بن گئی
ایم کیو ایم کی ایک خاتون رکن میں اضافہ
سپریم کورٹ نے مخصوص نشستیں پی پی اور ایم کیو ایم کو دینے کا فیصلہ دیا ہے
ایم کیو ایم کی مسرت جبین بھی رکن سندھ اسمبلی بن گئی
ذریعہ: City 42
پڑھیں:
بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے والے پیپلز پارٹی کا بڑا یوٹرن
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر ملک گیر احتجاج کا اعلان کرنے والے پیپلز پارٹی کا بڑا یوٹرن، بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا بجٹ منظوری کیلئے حکومت کی بھرپور حمایت کرنے کا اعلان۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت پی پی پی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، جس میں خورشید شاہ، نوید قمر، راجہ پرویز اشرف، آغا رفیع اللہ، ڈاکٹر مہرین رزاق بھٹو اور ناز بلوچ نے شرکت کی، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں وفاقی بجٹ 2025/26ء کو ووٹ دینے کی منظوری دی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ پیپزلپارٹی نے حکومت کو پہلے ہی ووٹ کے فیصلے سے باضابطہ آگاہ کردیا تھا کیوں کہ حکومت نے بجٹ پر پیپلز پارٹی کے اکثر مطالبات تسلیم کرلیے اس سلسلے میں بلاول بھٹو کو بجٹ پر حکومت سے مذاکرات پر بریفنگ دی گئی، جس پر چیئرمین پی پی پی نے حکومت سے مذاکرات کرنے والی ٹیم کو شاباش دی۔(جاری ہے)
بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی بجٹ پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے تاریخی ریلیف دیا گیا، اتنا بڑا فیصلہ لینے پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ کا مشکور ہوں اور حکومت کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے تنخواہوں میں 10 اور پنشنز میں 7 فیصد اضافہ کیا، کہ چلیں کچھ تو ہوسکا، میری جماعت وفاقی بجٹ کو سپورٹ کرے گی، ملک میں مہنگائی میں اضافہ نہیں ہو رہا جس پر وزیر خزانہ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وعدہ کیا ہے کہ اگلے بجٹ کیلئے ہمارے ساتھ پہلے بیٹھیں گے، اب جنوبی پنجاب کو پی ایس ڈی پی میں ان کا حق دلوایا جائے، خیبرپختونخواہ اور بلوچستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر ہیں، وفاقی حکومت دونوں صوبوں کی حکومتوں کی خاص مدد کرے کیوں کہ خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کے عوام دہشت گرد ی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں لیکن وفاقی بجٹ میں دونوں صوبوں کیلئے اس طرح سے سپورٹ نہیں کی گئی جیسی ہم چاہ رہے تھے۔ سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہماری پالیسیاں ہی ریڑھ کی ہڈی کو توڑ رہی ہیں، زراعت میں غیرمعمولی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف کے کندھوں کو استعمال کرکے تمام صوبائی حکومتوں کو مجبور کیا گیا اور زرعی ٹیکس میں بہت جلد بڑا اضافہ کیا گیا، کسان جائیں تو کہاں جائیں؟ اس وقت نقصان ہمیں اپنی پالیسیز کے نتیجے میں ہوا، ہمارا میڈیم اور لانگ ٹرم نقصان ہو رہا ہے جس کیلئے دوبارہ ریویو کرنا پڑے گا۔