دریائے سوات بپھرگیا، 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے،7 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،55 افراد کو ریسکیوکرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
سوات(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27جون 2025) دریائے سوات بپھرگیا، خواتین اور بچوں سمیت 75 سے زائد افراد دریا میں بہہ گئے،7افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،55افراد کو ریسکیو کرلیا گیا، موسلادھار بارشوں کے باعث دریائے سوات میں 7مختلف مقامات پر آئے سیاح دریا میں بہہ گئے، ڈوبنے والے 20سے لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے،تفصیلات کے مطابق دریائے سوات میں تیزبہاؤ کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 18 افراد پانی میں بہہ گئے۔
ریسکیو کے مطابق متاثرہ خاندان سیالکوٹ سے سوات سیر کیلئے آیا تھا جو دریا کے کنارے بیٹھا ناشتہ کررہا تھا تاہم اسی دوران بارش کی وجہ سے دریا میں تیز بہاؤ ہوا اور ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔ریسکیو کے مطابق بائی پاس کے مقام پر 17 افراد ڈوب گئے جن میں سے 4 افراد کی لاشیں برآمد ہوگئیں اور 3 افراد کو بچا لیا گیا جبکہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔(جاری ہے)
ریسکیو حکام نے بتایا کہ 8 بجے کے قریب ان لوگوں کے ڈوبنے کی اطلاع ملی۔ بائی پاس پر مہمان آئے ہوئے تھے جو دریا کے کنارے بیٹھے تھے ان لوگوں کو پانی کے ریلے کا علم نہیں تھا۔اس حوالے سے واقعے کی خوفناک فوٹیجز بھی سامنے آئی ہیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت ایک درجن افراد کو مٹی کے ٹیلے پر پھنسا ہوا دیکھا جاسکتا ہے اور کچھ ہی دیر میں تمام افراد دریا کی نذر ہوتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ریسکیو حکام کے مطابق واقعے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا اور 3 افراد کو بچالیا گیا جب کہ 7 کی لاشیں مل گئی، اس کے علاوہ دیگر افراد کی تلاش جاری ہے۔ڈپٹی کمشنر سوات نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دریا میں نہانے اور اس کے قریب جانے پر دفعہ 144 نافذ کررکھی ہے لیکن اس کے باوجود سیاح وہاں جاتے ہیں۔نمائندہ جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سیاح نے کہا کہ ان کے خاندان کے 10 افراد دریا میں بہہ گئے جن میں سے ایک خاتون کی لاش مل گئی ہے اور 9 بچوں کی تلاش جاری ہے۔سیروتفریح کیلئے آئے سیاح کاکہنا تھا کہ ہم ناشتہ کرکے چائے پی رہے تھے اور بچے دریا کے پاس سیلفی لینے گئے۔ اس وقت دریا میں اتنا پانی نہیں تھا۔ اچانک سے پانی آیا تو بچے پھنس گئے۔ ریسکیو کو آگاہ کیا تو وہ ڈیڑھ سے 2 گھنٹے بعد آئے یہ سب ان کے سامنے ہوا، ریسکیو کی موجودگی میں بچے دریا میں ڈوبے اور وہ بچا نہیں سکے۔دوسری جانب ریسکیو کے مطابق خیبرپختونخوا ہ کے ضلع سوات میں موسلادھار بارش کے بعد دریائے سوات میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جس کے نتیجے میں 7 مقامات پر درجنوں افراد سیلابی ریلوں کی نذر ہوگئے۔ریسکیو کے مطابق امام ڈھیرئی میں 22 افراد سیلابی سیلے میں پھنس گئے تھے، جنہیں بحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔ریسکیو حکام کے مطابق غالیگے کے مقام پر 7 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے، ایک شخص کی لاش برآمد ہوگئی جبکہ دیگر کی تلاش میں آپریشن جاری ہے۔ریسکیو کا کہنا ہے کہ مانیار میں 7 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں نکالنے کیلئے سرچ آپریشن جاری ہے اسی طرح پنجیگرام میں بھی ایک شخص سیلابی ریلے میں پھنس گیا۔ریسکیو کے مطابق مٹہ کے علاقہ برہ بامہ خیلہ میں 20 سے 30 افراد سیلابی ریلے میں پھنس گئے جنہیں باحفاظت ریسکیو کرلیا گیا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دریا میں بہہ گئے ریسکیو کے مطابق کی تلاش جاری ہے افراد سیلابی میں پھنس گئے دریائے سوات افراد دریا افراد کو سوات میں افراد کی کی لاشیں
پڑھیں:
دریائے سوات میں انتہائی درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری، پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ میں دریا کے اطراف احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جون2025ء) صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)خیبر پختونخوا نے شدید بارشوں کے باعث دریائے سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر پانی کی سطح 77,782 کیوسک تک پہنچنے پر دریائے سوات میں انتہائی درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنرز کو ارسال کردہ سرکاری مراسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو انسانی جانوں، املاک، فصلوں اور مویشیوں کے تحفظ کےلیے فوری احتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ سیلاب سے متاثر ہونے والے ممکنہ علاقوں اور کمزور مقامات کی فوری نشاندہی کریں اور وہاں موثر حفاظتی و انسدادی اقدامات کو یقینی بنائیں۔(جاری ہے)
جاری صورتحال کی مسلسل نگرانی اور فوری ردعمل کو یقینی بنانے کے لیے ہائی الرٹ رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔ ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور تمام ہنگامی خدمات کو خصوصاً نشیبی اور حساس علاقوں میں ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دریائے کابل اور اس کے معاون دریاؤں کے کنارے آباد آبادیوں کو ممکنہ پانی کی سطح میں اضافے سے متعلق آگاہ کیا جا رہا ہے۔ ضلعی حکام کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں موجود آبادی کو بروقت محفوظ مقامات پر منتقل کرنے اور ریلیف کیمپوں میں خوراک، ادویات اور شیلٹر کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کاشتکاروں اور مویشی پال حضرات کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ اپنے مویشیوں کو دریاؤں کے کناروں اور نشیبی علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کریں جبکہ عوام الناس کو غیر ضروری سفر اور خطرناک علاقوں میں گاڑیوں کے استعمال سے گریز کی ہدایت کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم اے نے متعلقہ محکموں کو ممکنہ سڑک بندش یا پانی جمع ہونے کی صورت میں فوری کلیئرنس کے لیے مشینری اور دیگر آلات اہم مقامات پر پہلے سے پہنچانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ پی ڈی ایم اے کا صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر چوبیس گھنٹے فعال ہے اور کسی بھی قسم کی مدد یا رہنمائی کے لیے ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔