آئی سی سی کا وائیڈ بال کے قانون میں بھی بڑی تبدیلی کا اشارہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے لیے وائیڈ بال کے قانون میں تبدیلی کے لیے ایک ٹرائل کرنے جا رہی ہے جو گیند پھینکنے سے قبل بیٹرز کے جگہ بدلنے کی صورت میں بولرز کی مدد کرے گی۔
مذکورہ قانون میں امپائر کی جانب سے وائیڈ کا تعین کرنے کے لیے ریفرنس پوائنٹ پر توجہ رکھی گئی ہے۔
آئی سی سی کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ گیند پھینکے جاتے وقت بیٹر کی ٹانگوں کی پوزیشن کو اب وائیڈ کے لیے بطور ریفرنس استعمال کیا جائے گا، چاہے بیٹر بعد میں آف سائیڈ کی جانب چلا جائے۔
پریس ریلیز میں یہ بھی بتایا گیا کہ ٹرائل میں دیکھا جائے گا گیند جب لیگ اسٹمپ اور پروٹیکٹڈ ایریا مارکر کے درمیان پوپنگ کریز سے گزرے تو اس وائیڈ قرار نہ دیا جائے۔ اس حوالے سے مدد کے لیے پروٹیکٹڈ ایریا مارکر لائن کو پوپنگ کریز تک بڑھا دیا جائے گا تاکہ یہ امپائر کی رہنمائی کر سکے۔
عملاً اس کا مطلب ہے کہ بیٹر گیند کے پھینکے جاتےوقت جہاں بھی کھڑا ہوگا وہاں سے اس جگہ تعین کیا جائے گا جس کو وائیڈ قرار دیا جا سکے، بالخصوص لیگ سائیڈ پر۔
اس گیند کو وائیڈ قرار نہیں دیا جائے گا جو لیگ اسٹم سے دور پھینکی جائے لیکن وہ پروٹیکٹڈ ایریا مارکر لائن کے اندر ہو (جو کہ پچ پر وائیڈ کے عمومی نشانات اور لیگ اسٹمپ کے درمیان ہوتے ہیں) لیکن لیگ اسٹمپ کی جانب ہو۔
قانون میں یہ تبدیلی بیٹرز کے جگہ بدلنے کی وجہ سے وائیڈ گیندوں کی زیادتی کو روکنے میں مدد دے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جائے گا کی جانب کے لیے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ، نظر بندی قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق جو تجاویز پیش کیں ان کے مطابق نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے نظر بندی کے قانون کو بحال کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے زینب عمیر کی درخواست پر 3 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد اور نظر بندی کے قانون کو معطل کرنے کے احکامات کو ختم کرتی ہے۔
درخواست گزار نے نظر بندی کے قانون سے متعلق تجاویز پیش کیں، درخواست گزار کے مطابق وہ ان تجاویز کے ساتھ مطمئن ہے، درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی کے قانون کو مزید صاف شفاف بنایا جائے اور اس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے۔ درخواست گزار کی تجویز ہے کہ نظر بندی قانون کے غلط استعمال پر سزا اور بھاری جرمانہ عائد کیا جائے، ہائیکورٹ کے سنگل بنچ نے نظر بندی کے قانون کو معطل کیا تھا۔