وفاقی حکومت نے عبوری محصولات کے اعداد و شمار کی اشاعت پر پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے سالانہ عبوری محصولات کے اعداد و شمار عوامی سطح پر جاری کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط کے تحت کیا گیا ہے، جس کے تحت مکمل یا جزوی اعداد و شمار کسی بھی فرد یا ادارے کی جانب سے شائع نہیں کیے جا سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی پیشگی اور واضح منظوری کے بغیر محصولات سے متعلق کسی بھی عبوری ڈیٹا کو جاری کرنا پروگرام کی رازداری کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔ اس عمل کو آئی ایم ایف کے ساتھ جاری جائزہ عمل اور مجموعی طور پر پروگرام کی کامیابی کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام محصولات کے اعداد و شمار کو خفیہ رکھا جائے گا جب تک کہ پہلا باضابطہ جائزہ مکمل نہ ہو جائے۔ بعد ازاں یہ ڈیٹا صرف منظور شدہ ذرائع سے ہی عوام اور میڈیا کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں معاشی صورتحال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد کو حکومت کی معاشی پالیسی کا بنیادی ستون قرار دیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا وفاقی پالیسی پر اعتراض، افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر سیف نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ناکام اور غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں، دہشت گردی کی اس لہر میں معصوم شہریوں، بچوں اور خواتین کی زندگیاں ضائع ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اس صورتحال پر وفاقی حکومت کی سردمہری کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا۔
مشیر اطلاعات نے واضح کیا کہ دہشت گردی جیسے سنگین مسئلے کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے لیکن وفاق نہ تو خود یہ اقدام کر رہا ہے اور نہ صوبائی حکومت کو اجازت دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور امن و امان کے قیام کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے۔
بیرسٹر سیف نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت نے افغانستان وفد بھیجنے کے لیے ٹی او آرز پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور دہشت گردی جیسے حساس مسئلے پر بھی سیاست کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کا ساتھ دے تاکہ امن قائم ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وفاق نے سنجیدگی نہ دکھائی تو انسانی جانوں کے ضیاع کا سلسلہ جاری رہے گا اور دہشت گردی کے خاتمے کے امکانات مزید کمزور ہو جائیں گے۔