data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایران کے خلاف حالیہ 12 روزہ جنگ میں اسرائیل کو بھاری معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ایرانی میڈیا اور اسرائیلی ذرائع کے مطابق، اس جنگ میں اسرائیل کو براہِ راست 12 ارب ڈالر اور مجموعی طور پر 20 ارب ڈالر تک کا معاشی نقصان پہنچا ہے۔

یہ نقصان فوجی اخراجات، انفراسٹرکچر کی تباہی، میزائل حملوں، متاثرین کو معاوضے، اور کاروباری نقصانات پر مشتمل ہے۔ اسرائیلی معیشت پر دباؤ اتنا شدید ہے کہ ملک کا مالیاتی خسارہ 6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اسرائیلی اخبارات کے مطابق، جنگ کے دوران صرف فوجی اخراجات 5 ارب ڈالر تک جا پہنچے، جبکہ 15 ہزار سے زائد شہریوں کو اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا۔ ان متاثرین کے لیے حکومت کو ہوٹل اخراجات اور دوبارہ تعمیر کے اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔

اسرائیلی وزارت خزانہ اب امریکا سے مالی امداد یا قرض کی ضمانت حاصل کرنے پر غور کر رہی ہے تاکہ فوجی بجٹ کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔ جنگ کے بعد اب تک 41 ہزار سے زائد معاوضے کے دعوے حکومتی فنڈ میں جمع ہو چکے ہیں۔

ایران کے جوابی میزائل حملوں میں اسرائیلی حکومت کے مطابق 29 افراد ہلاک اور 3200 سے زائد زخمی ہوئے، لیکن مبصرین کا خیال ہے کہ حقیقی اعداد و شمار اس سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔ بعض رپورٹس میں ان حملوں کو “قیامت خیز تباہی” قرار دیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارب ڈالر

پڑھیں:

نیتن یاہو کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکیورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کیلئے سوالات کا سامنا

اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو 7 اکتوبر 2023 کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکیورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کے مطالبات پر غور کرنے کے لیے سوالات کا سامنا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو متوقع طور پر آج (پیر) کنیسٹ میں ہونے والی اس بحث میں شریک ہوں گے، جس میں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کی اجازت دینے والی سکیورٹی کی ناکامیوں کی باضابطہ تحقیقات کے مطالبات پر غور کیا جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بحث حزب اختلاف کے رہنما یائیر لائیڈ کی جماعت یش عتید کی جانب سے شروع کی گئی ہے، جو ایک ایسے طریقہ کار کا استعمال کرتی ہے جس کے تحت حزب اختلاف ہر ماہ وزیر اعظم کی لازمی شرکت کے ساتھ سیشن طلب کر سکتی ہے۔

قبل ازیں نیتن یاہو کی حکومت اس تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی مزاحمت کر رہی ہے اور اس کے وقت اور اس کی قیادت کرنے والے افراد پر سوالات اٹھا رہی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئیں وحشیانہ کارروائیوں میں 68 ہزار 875 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 679 زخمی ہوگئے ہیں جبکہ حماس کے حملے میں ایک ہزار 139 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

حماس نے 200 سے زائد اسرائیلیوں کو گرفتار کرلیا تھا جن میں سے متعدد اسرائیلی حملوں کے دوران مارے گئے اور دیگر افراد کو جنگ بندی معاہدے میں قیدیوں کے تبادلوں کے تحت اسرائیل کے حوالے کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے ایک اور اسرائیلی  فوجی کی لاش واپس کردی
  • “غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں پڑے گا”، اسرائیل کا ترکی کو دوٹوک پیغام
  • حماس نے 11 سال قبل ہلاک ہونے والے اسرائیلی فوجی کی لاش واپس کر دی
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگے گا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • نیتن یاہو کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکیورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کیلئے سوالات کا سامنا
  • غزہ کی زمین پر کسی ترک فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا، ترجمان اسرائیلی وزیراعظم
  • غزہ کی زمین پرترکیہ کے کسی فوجی کا پاؤں نہیں لگےگا؛اسرائیل
  • شمالی دارفور: آر ایس ایف کے حملوں کے بعد 16 ہزار افراد تاویلہ پہنچ گئے
  • غزہ میں پانی زہریلا، اسرائیلی حملوں نے ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ