وزیر اعظم کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما راناثنااللہ نے کہا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے فیصلہ دیاتھا جسے چیلنج کیاگیا،آئینی بینچ نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو عدالتی فیصلہ تسلیم کرناچاہیے،تحریک انصاف اپنے غلط فیصلوں کا شکار ہوگئی ہے۔
تحریک انصاف نے آج تک خود ایسے فیصلے کیے جن سے ان کو نقصان ہوا،عدالتی فیصلے کے بعد حکومت کو ایسا نمبر مل جائے گا جس سے ہمیں قانون سازی میں آسانی ہوگی۔
حکومت کو اکثریت حاصل ہو تو قانون سازی کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ملک میں جاری سیاسی و قانونی صورتحال میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں معرکہ حق میں کامیابی دی ہے اور اتحادی حکومت کو اب معیشت کو درست کرنے کا سنہری موقع ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اتحادی حکومت کی تیسری بڑی کامیابی ہے، جو جمہوری استحکام کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں ہوتا ہے،جبکہ عدالتوں کا کام قانون کے مطابق فیصلے دینا اس کی درست تشریح پہلے ہائیکورٹ نے کی اور اب سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی ہے۔
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ایسی جماعت جو پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں، اسے مخصوص نشستیں نہیں دی جاسکتیں جو جماعت اسمبلی میں موجود ہی نہیں،وہ مخصوص سیٹیں کیسے حاصل کرسکتی ہے؟اگر وہ فیصلے کے خلاف احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں، یہ ان کا حق ہے، لیکن بہتر یہ ہوگا کہ پی ٹی آئی خود اپنا محاسبہ کرے۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ اس عدالتی فیصلے کے بعد نمبر گیم واضح ہو چکا ہے اور اب اتحادی حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل ہو سکتی ہے،جو قانون سازی اور حکومتی اصلاحات کے لیے نہایت اہم ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ حکومت کو

پڑھیں:

’قومی ترقی کیلیے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کو پالیسی سازی کیلیے استعمال کیا جائے‘

وفاقی ادارہ شماریات کے سربراہ ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا ہے کہ اعداد و شمار کو محض نمبرز کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے، اس ڈیٹا کو پالیسیوں اور منصوبوں کو وضع کرنے کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے جس سے ہماری قومی ترقی کو فروغ ملے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے مقامی ہوٹل میں یو این ایف پی اے کے تعاون سے ’’ڈیٹا کی تشریح اور اس کے استعمال‘‘ کے موضوع پر منقعد تین روزہ ورکشاپ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب میں صوبائی محکمہ منصوبہ بندی و ترقی، بیورو آف اسٹیٹکس، تعلیم، صحت، معیشت اور تحقیقاتی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ ورکشاپ میں تعلیم، صحت، معیارِ زندگی، پانی و نکاسی، قیمتوں کے اعداد و شمار، غیر ملکی تجارت، معاشی اعداد و شمار اور لیبر فورس کے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔

چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ اس ورکشاپ کا مقصد وفاقی، صوبائی محکموں کو ڈیٹا کی بنیاد پر بہتر اور موثر فیصلے کرنے کے قابل بنانا ہے۔ یہ ورکشاپ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی درخواست پر منعقد کی گئی ہے تاکہ سندھ کے محکمے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اور اپنے آپ کو ڈیٹا ٹولز میں اس قابل بنائیں جو انہیں باخبر فیصلہ سازی میں مدد فراہم کرسکے۔

انہوں نے بتایا کہ مستقبل کی موثر منصوبہ بندی کے لیے جو بھی ڈیٹا درکار ہونا چاہیے وہ ڈیجیٹل مردم شماری میں موجود ہے، صرف انسانوں کی تعداد نہیں، انفرااسٹرکچر، عمارتیں، گھر، ان کے استعمال میں موجود سہولتیں، تعلیم، صحت غرض جو آپ سوچیں اس کا ڈیٹا موجود ہے جو پاکستان کو ترقی کی نئی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کافی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ منصوبہ بندی کرنے والے ادارے ان اعداد و شمار سے فائدہ اٹھائیں۔ ڈاکٹر نعیم الظفر نے گڈ گورننس کی اہمیت اور ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی کے لیے ایک اچھی طرح سے طے شدہ روڈ میپ پر عمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے یو این ایف پی اے کے نمائندے گولڈن ملیلو نے کہا کہ وفاقی ادارہ شماریات ڈیٹا اکٹھا کرنے میں سخت محنت کرتا ہے لیکن افسوس یہ ہے کہ اس ڈیٹا کا استعمال نہیں کیا جاتا اور پالیسی سازی میں اس کی عکاسی نہیں ہوتی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام اور آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کے ضامن ہیں‘ طاہر اشرفی 
  • ’قومی ترقی کیلیے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کو پالیسی سازی کیلیے استعمال کیا جائے‘
  • عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم
  • پاکستان میں آئین و قانون نام کی چیز نہیں رہی، علی امین
  • عوام حکومت کی پالیسیوں سے مکمل مطمئن ہیں، رانا تنویر
  • آج یہ دیکھ کر خوشی ہے کہ اکرام اللہ محنت سے اپنے اہداف کی طرف گامزن ہے :وزیراعظم
  • دوسرے صوبے بھی مریم نواز کی کارکردگی کے معترف ہیں، رانا ثناءاللہ
  • پی ٹی آئی سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنے  کی درخواست
  • پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی
  • پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی