Daily Ausaf:
2025-08-13@03:58:23 GMT

صدر ٹرمپ کا مضحکہ خیز بھاشن

اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’سوشلٹروتھ‘‘پر لکھا ہے کہ’’چین اب ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھ سکتا ہے اور مجھے امید ہے کہ چین امریکہ سے بھی بڑی مقدار میں تیل خریدے گا‘‘ بین الاقوامی سیاست میں توانائی خاص طور پر خام تیل ہمیشہ سے عالمی طاقتوں کے توازن اور غلبے کا ایک بنیادی ستون رہی ہے ۔بیسویں صدی کا بیشتر حصہ امریکی اثرو رسوخ کے سائبان تلے گزرا ۔جہاں تیل کی پیداوار، تقسیم اور نرخوں کا تعین عام طور پر واشنگٹن کے اشاروں کے تابع رہا ہے۔امریکی ڈالر کے ساتھ تیل کی عالمی تجارت امریکہ کو اقتصادی اجارہ داری، سفارتی دبائو اور اسٹریٹجک فیصلوں میں برتری دینے میں اہم کردار ادا کیا۔تاہم اکیسویں صدی کے دوسرے عشرے میں طاقت کے مراکز تنوع سے ہمکنار ہوئے۔روس اور چین کی شمولیت آور مشرق وسطیٰ کی خود مختار پالیسیز اور ایران جیسے ممالک کی مزاحمتی معیشت نے تیل کی سیاست کا پانسہ پلٹنا شروع کردیا۔
حالیہ دنوں میں جب امریکہ چین کو ایران سے تیل خریدنے پر تنبیہ کرتا ہے یا روس پر ایسی پابندیاں عائد کرتا ہے تو یہ سوال شدت سے سر اٹھاتا ہے کہ ’’کیا امریکہ اب بھی تیل کی عالمی منڈی میں اپنے کر دار کو اعلیٰ و ارفع تصور کرتا ہے ،یا ایک موثر کھلاڑی کی حیثیت تک محدود ہے ؟ آج یہی سوال دور حاضر کی بین الاقوامی حرکیات کو سمجھنے کی اصل کلید ہے ۔اس پر سوچ بچار ہمیں ناصرف توانائی کی منڈی کے تغیر پذیر ہوتے رجحانات کی آگہی سے ہمکنار کرتی ہے بلکہ یہ عقدہ بھی کشا کرتی ہے کہ اب عالمی طاقت فقط عسکری یا مالی دبائو کی محتاجی کے تابع نہیں بلکہ کثیر الجہتی حکمت عملی، باہمی تعاون و مفادات کے توازن کے تابع ہوکر رہ گئی ہے ۔اسی احساس کے پیش نظر امریکہ یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ ’’چین ایران سے تیل خرید سکتا ہے اور امید ہے امریکہ سے بھی خریدے گا‘‘ شپنگ ڈیٹا فراہم کرنے والی کمپنی vortexaکے مطابق ’’ایران کے تیل کی تقریباً 90فیصد برآمدات چین کو جاتی ہے جو ماہانہ اوسطا ً45 ملین بیرل بنتی ہے جو کہ چین کی مجموعی خام تیل کی درآمدات کا لگ بھگ 13.

6 فیصد ہے۔
ایران کے قریب واقع آبنائے ہرمز سے گزرنے والے تمام خام تیل اور کنڈینسیٹ میں سے تقریباً 65 فیصد منرل بھی چین ہی کی ہوتی ہے جوکہ خطے میں چین کے اسٹریٹجک مفادات کو اجاگر کرتی ہے ۔ تاہم اب بھی امریکہ دنیا کے بڑے تیل و گیس پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور برآمدکنندہ اور کنٹرولر بھی رہا۔اوپیک کی سیاست میں بھی امریکہ کا غیر رسمی طور پر موثر رہا ہے اس کے علاوہ تیل کے بدلے ڈالرنے امریکہ کو عالمی مالیاتی نظام کا کنٹرول بھی دیا۔تاہم موجودہ صورت حال طاقت میں کمی آئی اور اثر باقی ہے ۔اب بین الاقوامی بنکنگ اور پابندیوں کے ذریعے امریکہ کے تیل کے خریداروں اور بیچنے والوں پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں ہے۔پھر یہ ہوا کہ روس اورسعودی عرب جیسے ممالک نے امریکہ سے مغائرت برتی اور اس کے فیصلوں کے خلاف فیصلوں پر صاد کرنا شروع کیا ،یہاں تک کہ چین ،بھارت ،ترکی اور کئی دوسرے ممالک نے بھی امریکی پابندیوں کو نظر کرکے ایران ،روس اور وینزویلا سے تیل خریدنے لگے۔
معروضی حقیقت یہ ہے کہ اب طاقت صرف امریکہ کے ہاتھ میں نہیں رہی،روس ،چین ،یورپ خلیجی ممالک سے الگ ایجنڈا رکھتے ہیں ۔جبکہ چین اور روس جیسے ممالک اب ڈالر میں تیل کی تجارت سے گریزگی پر مائل ہیں اور روبل اور یوان جیسی کرنسیاں مارکیٹ میں جگہ بنارہی ہیں۔اسی طرح امریکہ کی پابندیوں کو خاطرمیں نہ لاتے ہوئے ایران بلیک مارکیٹ کے تحت تیل بیچ رہا ہے اور امریکہ کی کسی تنبیہ یا اجازت کے بغیر چین ایران کا سب سے بڑا ایرانی تیل کا بائیر ہے ۔یوکرائن جنگ کے بعد روس بھی انڈیا اور چین کو تیل بیچ رہا ہے۔اور اب صورت حال یہ ہےکہ امریکہ با اختیار ہونے کے باوجود تنہا دنیا کا چوہدری نہیں رہا۔برآمدات پر اس کے کنٹرول میں کمی ہو گئی ہے اور سعودی عرب ،ایران اور روس آزادانہ فیصلوں پر انحصار کرنے لگے ہیں ۔اس میں شک نہیں کہ مالیاتی قوت یا مرکزی کرنسی کی حیثیت اب بھی امریکی ڈالر کو ہے مگر متبادل کا اثر بڑھنے لگا ہے ، پابندیاں متنازع اور غیر موثر ہو رہی ہیں۔طاقت کے کھیل کا میدان اب رفتہ رفتہ امریکہ کے ہاتھ سے نکلتا اور پھسلتا جارہا ہے ۔اور امریکہ کے سفارتی اتحاد اورمعاشی چالاکیاں تک ماندپڑتی جارہی ہیں ۔ان حالات میں صدرڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کے لئے یہ بھاشن جاری کرنا کہ ’’میں ایران کو چین کے ہاتھ تیل فروخت کرنے کی اجازت دیتاہوں‘‘ بھیگی بلی کھمبہ نوچے کے مترادف ہے اور انتہائی مضحکہ خیز لگتا ہے ۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: امریکہ کے رہا ہے کہ چین ہے اور سے تیل تیل کی

پڑھیں:

معرکہ حق کے 95 روز بعد پاکستانی طیارے گرانے کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے،سینیٹر عرفان صدیقی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما، سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے پاکستانی طیارے گرانے کے نئے بھارتی دعوے کو بے بنیاداور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جھوٹے دعوے عالمی سطح پر بھارت کی مزید جگ ہنسائی کا باعث بنیں گے۔ جھوٹ کبھی بانجھ نہیں رہتا بلکہ مزید جھوٹ پیدا کرتا ہے، مودی سرکار کا یہ دعویٰ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ نجی ٹی وی چینلز کے پروگراموں میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف سے خواجہ آصف یا کسی بھی راہنما کی ملاقات کو غیر معمولی یا سازش کے رنگ میں پیش کرنا درست نہیں۔ یہ معمول کی سیاسی ملاقاتیں ہیں جنہیں غیر ضروری طور پر بڑھا چڑھا کر میڈیا میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس ملاقات کو کسی سرکاری افسر کی گرفتاری سے جوڑنا درست نہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے 14 اگست کو احتجاج کے اعلان کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی عوامی طاقت کھو چکی ہے اور اب کوئی ان کے لیے سڑکوں پر نکلنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کی قومی تقاریب کو احتجاجی رنگ دینا 9 مئی سوچ کا تسلسل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی سے کوئی خطرہ نہیں۔ عوام نے پی ٹی آئی کی 5 اگست سمیت تمام احتجاجی کالز مسترد کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہ پہلے پی ٹی آئی سے بات چیت سے انکاری تھی، نہ اب ہے، مگر مذاکرات اسی وقت ممکن ہیں جب پی ٹی آئی اپنی سوچ اور رویے میں سنجیدہ تبدیلی لائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال ستائیسویں آئینی ترمیم کے کسی ڈرافٹ پرکوئی سنجیدہ مشاورت نہیں ہورہی۔ اگر آئین میں کسی تبدیلی کی ضرورت پیش آئی تو ہر ممکن اتفاق رائے سے کی جائے گی۔ بانی پی ٹی آئی کے ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کے سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان کے بہت سے فیصلے پارلیمنٹ اور جمہوری رویوں سے انحراف کرتے ہیں۔ ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ بھی جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر بھی کئی راہنما انتخابات میں حصہ لینے کے حق میں ہیں۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کبھی نہیں مرتی، اگر اس کے پاس مضبوط نظریہ اور عوامی حمایت ہو تو وہ چاہے چند افراد پرہی مشتمل ہو، حکومت پر تنقید جاری رکھ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ریاستی ادارے، عدالتیں، پارلیمنٹ اور کاروباری سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں، اس لیے چند افراد کے ذہنی خلجان کو بحران کا نام دینا درست نہیں۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • سربراہ بھارتی فضائیہ کا مضحکہ خیز بیان، بھارت کی مزید جگ ہنسائی
  • امریکہ پر انحصار کی قیمت
  • بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا بیان مضحکہ خیز ہے کہ اس پر کیا تبصرہ کیا جائے: سینیٹر عرفان صدیقی
  •  پاکستانی طیارے گرانے کابھارتی دعویٰ بے بنیاد‘ مضحکہ خیز ہے، عر فا ن صدیقی
  • غزہ کی صورت حال کو کوئی نظر انداز نہ کرے، ڈاکٹر مسعود پزشکیان
  • معرکۂ حق کے 95 روز بعد بھارتی دعویٰ مضحکہ خیز ہے: عرفان صدیقی
  • معرکہ حق کے 95 روز بعد پاکستانی طیارے گرانے کا بھارتی دعویٰ بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے،سینیٹر عرفان صدیقی
  • یوکرین علاقہ چھوڑے تو اسےنیٹو رکن بنانےکا وعدہ کیاجائے، یورپی ممالک کی امریکا کو تجویز
  • ایران کا اپنی سرحدوں کےقریبٹرمپ راہداری منصوبے پر سخت ردعمل: قومی سلامتی کیلئےخطرہ قرار دیدیا
  • ایران نے قفقاز میں ٹرمپ راہداری کو اپنی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دے دیا