ایران اور امریکہ کے درمیان پرامن جوہری پروگرام کے معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
ایران اور امریکہ کے درمیان پرامن جوہری پروگرام کے معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں WhatsAppFacebookTwitter 0 28 June, 2025 سب نیوز
تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری معاہدے کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے سویلین جوہری پروگرام کی تعمیر کے لیے ایران کو 30 بلین ڈالر تک رسائی میں مدد دینے، پابندیوں میں نرمی اور اربوں ڈالر کے محدود ایرانی اثاثوں کو آزاد کرنے کے امکان پر بات کی۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ اور مشرق وسطیٰ کے اہم عہدیداروں نے ایرانیوں کے ساتھ بیک ڈور گفتگو کی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے بعد یہ بات چیت اس ہفتے جاری رہی۔
امریکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے بتایا نے تصدیق کی کہ اس سلسلے میں متعدد تجاویز پیش کی گئیں جن میں ایرانی یورینیم کی افزودگی کو مکمل روکنا ہے۔ اس کے علاوہ تجاویز میں ایران کے لیے کئی مراعات بھی شامل ہیں۔
سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس ملاقات سے واقف ذرائع نے بتایا کہ ایران میں امریکی حملے سے ایک روز قبل وائٹ ہاؤس میں امریکی خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف اور مشرق وسطیٰ کے شراکت داروں کے درمیان ملاقات میں چند تفصیلات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران زیر بحث آئٹمز میں تقریبا 30 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی گئی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ امریکہ ایران کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کیلئے تیار ہے۔ کسی کو جوہری پروگرام کی تعمیر کے لیے فنڈز فراہم کرنا ہوں گے، لیکن ہم اس پر پابند نہیں ہوں گے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے مطابق دیگر ترغیبات میں ایران سے کچھ پابندیاں اٹھانے اور تہران کو اس وقت غیر ملکی بینکوں میں رکھے ہوئے 6 بلین ڈالر تک رسائی کی اجازت دینے کا امکان شامل ہے۔ تاہم آزادانہ طور پر استعمال کی اجازت نہیں ہوگی۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایران کو غیرملکی بینک اکاؤنٹس سے ان کے 4 ارب ڈالر استعمال کرنے کی اجازت بھی دی جا سکتی ہے، تاہم ایران کو یورینیم افزودگی کی اجازت نہیں ہوگی۔
جوہری پروگرام سے دستبرداری کیلئے ایران کو 30 بلین ڈالر کی آفر کے دعوے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ کا تردید بیان سامنے آگیا۔
صدر ٹرمپ نے ان رپورٹس کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے جمعہ کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر لکھا کہ کون سا گھٹیا شخص فیک نیوز میڈیا میڈیا میں پھیلا رہا ہے، صدر ٹرمپ ایران کو غیر فوجی نیوکلیئر سہولیات کی تعمیر کے لیے 30 ارب ڈالر دینا چاہتے ہیں؟ میں نے اس مضحکہ خیز خیال کے بارے میں کبھی نہیں سنا۔ یہ سراسر ایک دھوکے بازی ہے۔
یاد رہے کہ اپریل سے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں تاکہ ایران کے جوہری پروگرام پر نیا سفارتی حل تلاش کیا جا سکے۔ تہران کا مؤقف ہے کہ اس کا پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، جبکہ واشنگٹن کا اصرار ہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکا جانا چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم صادر،اثاثے ایم سی آئی کو دینے کا حکم ، تحریری فیصلہ سب نیوز پر ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ ، سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کا حکم صادر،اثاثے ایم سی آئی کو دینے کا حکم ، تحریری فیصلہ... تہران :اسرائیلی حملوں میں شہید سائنسدانوں، فوجی کمانڈرز کی نماز جنازہ ادا کردی گئی بھارتی کرپٹو پالیسی ناکام، پاکستانی حکمت عملی عالمی سطح پر کامیاب قرار مریم نواز کا جنوبی پنجاب کے 24 اضلاع کیلئے بڑا اعلان دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور سیاح کی لاش نکال لی گئی، مرنے والوں کی تعداد 10 ہوگئی عدنان قتل کیس: سابق سینیٹر چودھری تنویر کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: جوہری پروگرام کے درمیان
پڑھیں:
ٹیرف سے کھربوں کی کمائی، ٹرمپ کا امریکیوں میں فی کس 2 ہزار تقسیم کرنے کا اعلان
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو ٹیرف (تجارتی محصولات) سے حاصل ہونے والی اضافی آمدن میں سے زیادہ تر رقم شہریوں میں ڈیویڈنڈ کی صورت میں تقسیم کی جائے گی۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اتوار کو ایک پوسٹ میں کہا کہ ہر امریکی شہری کو کم از کم 2 ہزار ڈالر دیے جائیں گے، البتہ زیادہ آمدن والے شہری اس سکیم سے مستفید نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ہم کھربوں ڈالر حاصل کر رہے ہیں اور بہت جلد 37 کھرب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی شروع کریں گے۔ ہر شخص کو (زیادہ آمدنی والے افراد کے علاوہ) کم از کم 2 ہزار ڈالر ادا کیے جائیں گے۔"
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کے مطابق، امریکی سپریم کورٹ اس وقت ٹرمپ کی جانب سے نافذ کردہ تجارتی ٹیرف پالیسی کے قانونی جواز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس سے قبل کئی ماتحت عدالتیں بعض محصولات کو غیر قانونی قرار دے چکی ہیں۔
یاد رہے کہ اکتوبر میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو کے دوران عوام کو 1 سے 2 ہزار ڈالر دینے کی تجویز پیش کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے نافذ کردہ محصولات سے امریکا کو سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد آمدنی حاصل ہو سکتی ہے۔