صحت سہولت پروگرام کے سربراہ ارشد قائم خانی کا کہنا ہے کہ سنہ 16-2015 میں صحت کارڈ پروگرام بنیادی طور پر غریبوں کے لیے شروع کیا گیا تھا جو کہ معاشرے کا پسا ہوا طبقہ اور تقریباً ایک تہائی آبادی ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جہاں تک بڑی بیماریوں کا تعلق ہے تو اس میں مریض تو تکلیف اٹھاتا ہی ہے لیکن اسپتال میں داخلے سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے پورا خاندان ہی نہ صرف ذہنی و جسمانی طور پر پریشان ہوجاتا ہے بلکہ مالی طور پر بھی تباہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 99 فیصد لوگ  ایک لاکھ روپے سے کم کماتے ہیں اور اگر خدانخواستہ کسی مریض کو علاج کے لیے چند لاکھ روپوں کی ضرورت پڑ جائے وہ کہاں سے لائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی 92 فیصد آبادی 30 ہزار روپے مہینے سے کم کماتی ہے اور گزشتہ 4 برسوں میں قوت خرید گر کر 54 فیصد رہ گئی ہے اب ایسے افراد کے ہاں کوئی شدید بیمار ہوجائے تو پھر وہ اپنے پیارے کی جان بچانے کے لیے اپنا گھر، جائیداد، جان و مال سب کچھ داؤ پر لگا دیتا ہے لیکن پھر بھی پتا نہیں ہوتا کہ وہ مریض بچ بھی پائے گا یا نہیں لیکن دونوں صورتوں میں وہ خاندان اگلی 4 نسلوں تک خط غربت سے نیچے گر جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مصیبت کے آگے بند باندھنے کے لیے حکومت پاکستان نے 16-2015 میں اس پروگرام کو شروع کیا۔

ارشد قائم خانی نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2018 میں ہم نے پاکستان کے پسماندہ ترین علاقے تھر پارکر سے اس کا آغاز کیا اس کے بعد فاٹا، خیبر پختونخوا اور پنجاب تک اس کو پھیلا دیا گیا۔ پھر میں نے وزیراعظم کو تجویز دی کہ ہم پلاسٹک کارڈ ختم کر کے لوگوں کے شناختی کارڈ پر ہی ان کا صحت کارڈ بنا دیں اور انہوں نے یہ تجویز قبول کی اور اسی کے ذریعے پاکستانی اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔

اگر آپ تصدیق کرنا چاہتے ہیں کہ آپ اس کارڈ کے اہل ہیں یا نہیں تو 8500 پر اپنا شناختی کارڈ نمبربغیر ڈیش کے بھیجیں اور 10 سیکنڈ کے اندر اندر آپ کو جواب موصول ہو جائے گا کہ آپ اس کارڈ کےلیے اہل ہیں یا نہیں۔

میسج پر بتا دیا جائے گا کہ خاندان کے کتنے افراد اس پروگرام کے لیے اہل ہیں اس کے بعد میسج پر ایک لنک بھی آ جائے گا جس میں پورے پاکستان کے پینل اسپتال ہیں ان کی لسٹ آ جائے گی جن میں 70 فیصد نجی ہسپتال اور 30 فیصد سرکاری اسپتال شامل ہیں اور جو سب سے قریبی اسپتال آپ کے ضلع یا علاقے میں ہوگا وہاں جا کر آپ اپنا مکمل علاج بغیر پیسے دیے کروا سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال میں ہیلتھ کارڈ کاؤنٹر ہو گا جہاں نمائندہ موجود ہوگا جو آپ کو مکمل طریقے سے آگاہ کرے گا، صحت کارڈ پروگرام کی کامیابی کے لیے حکومت نے مختلف مراحل پر نگرانی اور جائزہ لیا ہے تاکہ کسی قسم کی کوتاہی یا بدعنوانی کا فوری پتا چلایا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ صحت کے اداروں کو بھی سخت ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ صرف مستحق افراد کو ہی خدمات فراہم کریں اور پروگرام کی فلاح و بہبود کے لیے بھرپور تعاون کریں۔ اس طرح یہ پروگرام نہ صرف مریضوں کے لیے بلکہ صحت کے نظام کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔

ارشد قائم خانی نے کہا کہ حکومت نے صحت کارڈ کو ملک بھر میں پھیلانے کے لیے مختلف کیمپ اور آگاہی مہمات کا آغاز کیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں۔ خاص طور پر دور دراز علاقوں میں جہاں صحت کی سہولیات کم دستیاب ہیں وہاں یہ پروگرام ایک بہت بڑی مدد ثابت ہو رہا ہے۔ لوگوں کو معلومات فراہم کی جا رہی ہیں کہ کیسے وہ صحت کارڈ حاصل کر سکتے ہیں اور اس کے فوائد کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ اسکیم کا بنیادی مقصد ملک کے ہر فرد کو فوری اور معیاری علاج کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس سے نہ صرف افراد کی صحت میں بہتری آئے گی بلکہ ملک کی مجموعی صحت کا نظام بھی مضبوط ہوگا جس سے ملک بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

8500 صحت سہولت پروگرام صحت کی سہولت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: صحت سہولت پروگرام صحت کی سہولت انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ کارڈ پر صحت کا کے لیے

پڑھیں:

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام وفاقی نوعیت کا ہے، سیلاب زدگان کی مدد صوبائی سطح پر ہوگی۔رانا ثنا اللہ

وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام وفاقی نوعیت کا ہے، سیلاب زدگان کی مدد صوبائی سطح پر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام لوگوں کو روزگار فراہم کرے ، بے نظیر انکم سپورٹ کو بے نظیر روزگار اسکیم میں تبدیل کر دیا جائے، سننے میں آیا ہے کہ اس طرح کی اسکیم زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں سیلاب آیا وہاں آزادانہ سروے ہوا ہے، ڈیٹا کے مطابق سیلاب متاثرین کی معاونت کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنمائوں سے بات ہوسکتی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام چل رہا ہے اور اچھا پروگرام ہے، ہم چاہتے ہیں اس پروگرام کو مزید موثر بنایا جائے۔وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ پروگرام لوگوں کو روزگار فراہم کرے، وفاقی سطح پر تجویز ہے کہ اس پروگرام کو صوبے بھی منظور کریں، یہ کوئی سنجیدہ مسئلہ ہے، پیپلز پارٹی اپنا نکتا نظر رکھ سکتی ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ باہمی مسائل کے لیے ایک کمیٹی پنجاب میں موجود ہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان بیان بازی کو مثبت معنوں میں لینا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں لازمی ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرانے کا اعلان
  • موجودہ عالمی نظام طاقتور ممالک کی اجارہ داری پر قائم، سری لنکن صدر
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ: ارشد ندیم کی مایوس کن کارکردگی، کوچ سے وضاحت طلب
  • سیلاب متاثرین کی مالی مدد کے نظام کا فیصلہ وفاق کرے گا، صوبے نہ کودیں، بی آئی ایس پی چیئرپرسن روبینہ خالد
  • بینظیر انکم سپورٹ پروگرام وفاقی نوعیت کا ہے، سیلاب زدگان کی مدد صوبائی سطح پر ہوگی۔رانا ثنا اللہ
  • وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کرے، بلاول بھٹو کا مطالبہ
  • شہباز حکومت کو گھر بھیجیں گے ،اپوزیشن کا اعلان
  • اقوام متحدہ کو مؤثر بنانا ہوگا، غزہ میں انسانی المیہ ناقابلِ قبول ہے، جاپان
  • سیلاب متاثرین کی امداد وزیرِ اعلیٰ کارڈ یا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے؟ نیا تنازعہ پیدا ہو گیا
  • سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو استعمال نہ کرنا غفلت ہوگی، آصفہ بھٹو