بھارت کی سازش بے نقاب، پاکستان کے میزائل پروگرام کے خلاف جھوٹی امریکی رپورٹ سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف سینئر صحافی مبشر لقمان نے اپنے حالیہ وی لاگ میں ایک سنگین انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے پاکستان کے میزائل پروگرام کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے ایک منظم سازش کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سازش کی پشت پناہی میں امریکی جریدہ فارن پالیسی بھی شامل ہو چکا ہے، جس نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان پر انٹرکانٹیننٹل بلسٹک میزائل (ICBM) بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان ایسے بلسٹک میزائلز تیار کر رہا ہے جو امریکہ تک مار کر سکتے ہیں، جس پر مبینہ طور پر امریکی انٹیلیجنس ادارے تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ایسے ہتھیار رکھنے والے ممالک کو “دوست” نہیں سمجھا جا سکتا، اور امریکہ کو اب پاکستان کو ممکنہ جوہری دشمن تصور کرنا چاہیے۔
تاہم مبشر لقمان نے اس رپورٹ کو “جھوٹ کا پلندہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام صرف خطے میں دفاعی ضروریات کے تحت قائم ہے اور اس کا ہدف صرف اور صرف بھارت کی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ تو توسیع پسند ملک ہے اور نہ ہی اس کی پالیسی میں خطے سے باہر کسی ملک پر حملے کی خواہش موجود ہے۔ پاکستان کے میزائلز کی رینج بھارت کی حد تک محدود ہے، اور ان کا مقصد صرف قومی دفاع اور طاقت کا توازن برقرار رکھنا ہے۔
دوسری جانب مبشر لقمان نے بھارتی میزائل پروگرام کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ بھارت کے پاس دو ایسے انٹرکانٹیننٹل بلسٹک میزائل موجود ہیں جو نہ صرف ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ امریکہ تک بھی مار کر سکتے ہیں۔ ان میں اگنی (6,500 کلومیٹر) اور سوریہ (10,000 کلومیٹر) شامل ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی ملک امریکہ کے لیے خطرہ ہے، تو وہ پاکستان نہیں بلکہ بھارت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو عالمی برادری میں بدنام کرنے کے لیے یہ جھوٹا بیانیہ گھڑا ہے تاکہ اپنی حقیقت چھپا سکے۔
مبشر لقمان کے مطابق، بھارت کی یہ فیک نیوز مہم اس وقت تیز ہوئی ہے جب امریکی انٹیلیجنس ادارے خود بھارت کو عالمی امن کے لیے خطرہ سمجھنے لگے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ بھی بھارت کی اصل پالیسیوں کو بھانپ چکی ہے، اور اب دہلی کی سازشوں کا پردہ چاک ہونا شروع ہو گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارت کا برطانیہ کو دھوکہ؟ ایف 35 طیارے کا خفیہ اسٹیلتھ پینٹ روس کو دے دیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میزائل پروگرام کہ بھارت کو عالمی بھارت کی کے لیے
پڑھیں:
امریکہ اور چین نے ٹیرفس میں اضافہ 90 دن کے لیے مؤخر کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز تصدیق کر دی کہ چین کے ساتھ ٹیرفس کی جنگ میں مزید 90 دن کے لیے وقفہ بڑھا دیا گیا ہے، جبکہ بیجنگ نے بھی اسی نوعیت کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں کہا، ’’میں نے ابھی ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت چین پر محصولات عائد کرنے کے عمل کی معطلی مزید 90 دن کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔
معاہدے کے دیگر تمام پہلو جوں کے توں رہیں گے۔‘‘یہ اعلان اس وقت کیا گیا جب ڈیڈ لائن ختم ہونے میں چند ہی گھنٹے باقی تھے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے منگل کو چینی وزارت تجارت کے حوالے سے یہ خبر دی کہ چین نے بھی اعلان کیا کہ وہ امریکی اشیاء پر اضافی ٹیرفس مزید 90 دن کے لیے معطل کر دے گا۔
(جاری ہے)
صدر ٹرمپ کا تازہ ترین ایگزیکٹیو آرڈر اب 10 نومبر کی رات 12 بجے ختم ہو گا، جس سے دونوں ممالک کو کسی ممکنہ حل تک پہنچنے کے لیے مزید وقت مل گیا ہے۔
ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ چین نے تجارتی اور سلامتی سے متعلق امریکی خدشات کو حل کرنے کی سمت ’’اہم اقدامات‘‘ جاری رکھے ہیں اور اس میں دونوں ممالک کے درمیان جاری مذاکرات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
تاہم اس صدارتی حکم نامے میں تسلیم کیا گیا ہے، ’’امریکی اشیاء کے لیے بڑے اور مستقل سالانہ تجارتی خسارے بدستور موجود ہیں اور یہ کہ وہ امریکہ کی قومی سلامتی اور معیشت کے لیے خلاف معمول اور غیر معمولی نوعیت کا خطرہ ہیں۔
‘‘اس حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان ’’تجارتی مساوات کی کمی‘‘ کو دور کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے اور چین نے امریکی شکایات کے ازالے کے لیے ’’اہم اقدامات‘‘ کیے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’دیکھتے ہیں، آگے کیا ہوتا ہے۔‘‘ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ اپنے اچھے تعلقات کا بھی ذکر کیا۔
چین کا ردعملچین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا کے مطابق چین 10 فیصد ٹیرفس برقرار رکھے گا۔
’’بیجنگ جنیوا مشترکہ اعلامیے میں طے پائے گئے ضابطوں کے مطابق امریکہ کے خلاف غیر ٹیرف جوابی اقدامات کو معطل یا ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے گا یا جاری رکھے گا۔‘‘
واشنگٹن اور بیجنگ نے مئی میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ ایک دوسرے پر لگائے گئے بھاری بھرکم ٹیرفس، جو بالترتیب چینی اشیاء پر 145 فیصد اور امریکی اشیاء پر 125 فیصد تک پہنچ گئے تھے، میں کمی کی جائے۔
اس معاہدے سے ایک ممکنہ معاشی بحران کو ٹالنے میں مدد ملی۔مئی کے اس سمجھوتے کے تحت چینی اشیاء پر ٹیرفس 30 فیصد تک کم کر دیے گئے جبکہ امریکی درآمدی اشیاء پر یہ محصولات 10 فیصد ہی رہے۔
ادارت: مقبول ملک