اسرائیل کیساتھ غزہ میں جنگبندی کیلئے حماس کی شرائط سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ ہفتے تک غزہ میں سیز فائر تک پہنچ جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سکائی نیوز نے ایک فلسطینی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ دی کہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے لئے 3 شرائط پیش کر دیں۔ اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس عہدیدار نے بتایا کہ حماس نے شرط رکھی ہے کہ وہ صیہونی رژیم کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو اسی صورت میں قبول کریں گے جب امریکہ، غزہ میں جنگ کے اختتام کی گارنٹی دے۔ اس کے علاوہ غزہ میں حکومت بننے کی صورت میں حماس کے نمائندوں کی موجودگی، املاک کا تحفظ اور بیرونی پابندیوں سے مستثنیٰ کرنے کی شرط شامل ہے۔ دوسری جانب گزشتہ شب وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی نہایت قریب ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ممکن ہے کہ ہم آئندہ ہفتے سیز فائر تک پہنچ جائیں۔ اسی کے ساتھ بعض آگاہ مصری ذرائع نے خبر دی کہ امریکہ، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں غزہ کے بارے میں اجلاس منعقد کرنے کے لئے تیار ہے۔ ان ذرائع نے کہا کہ امریکہ نے قطر اور مصر پر واضح کیا کہ وہ ایک ایسا جامع منصوبہ پیش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں جنگ بندی، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، غزہ میں امداد کی رسائی اور علاقے کی تعمیر نو شامل ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کے خلاف اپنی وحشیانہ جارحیت کا آغاز کر رکھا ہے جو ابھی تک رُکنے کا نام نہیں لے رہی۔ صیہونی بمباری میں اب تک 56 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں جن میں سے 75 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔ اس دوران شہری انفراسٹرکچر بھی صیہونی حملوں کی زد میں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ میں امداد روک دی، حماس پر قبضے کا الزام عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیل نے غزہ کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کو دو دن کے لیے روک دیا ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآف گالانٹ کے اُس مشترکہ بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا کہ فوج کو دو روز میں ایسا منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت دی گئی ہے جس کے ذریعے حماس کو امداد پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔
اس فیصلے کے پیچھے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی وہ ویڈیوز بتائی جا رہی ہیں جن میں مسلح نقاب پوش افراد امدادی ٹرکوں پر سوار نظر آتے ہیں۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ افراد حماس سے تعلق رکھتے ہیں اور امدادی سامان اپنے استعمال میں لے رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے بھی ایسی ایک ویڈیو شیئر کی جس کے بعد یہ مسئلہ عالمی سطح پر بھی زیربحث آیا۔
تاہم غزہ کی مقامی قبائلی قیادت اور فلسطینی تنظیموں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ غزہ کی قبائلی تنظیم “ہائیر کمیشن فار ٹرائبل افیئرز” کا کہنا ہے کہ یہ افراد دراصل مقامی قبائل سے تعلق رکھتے ہیں جو امدادی سامان کی حفاظت کے لیے مامور تھے اور اس عمل میں حماس کا کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ حماس نے بھی اسرائیلی دعوؤں کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
غیر سرکاری فلسطینی تنظیموں کے نمائندے امجد الشوا نے بیان میں کہا کہ قبائل نے جو کردار ادا کیا وہ دراصل امداد کو محفوظ طریقے سے غزہ کے ضرورت مند عوام تک پہنچانے کا تھا، نہ کہ اس پر قبضہ کرنے کا۔
دوسری طرف غزہ میں اسرائیلی حملوں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے اور حالیہ دنوں میں مزید 78 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔ مسلسل بمباری، محاصرے اور فوجی کارروائیوں کے باعث علاقے میں خوراک، پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی شدید قلت ہے۔ شہری خوراک کی بوند بوند اور محفوظ پانی کے لیے ترس رہے ہیں جبکہ طبی سہولتیں بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے امداد کی معطلی سے انسانی بحران میں مزید شدت آنے کا خدشہ ہے۔