Islam Times:
2025-11-18@20:27:46 GMT

ابراہم اکارڈ، امن کی دستک یا مفادات کا نیا جال؟

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

ابراہم اکارڈ، امن کی دستک یا مفادات کا نیا جال؟

اسلام ٹائمز: حقیقی سوال یہی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عوام کب تک ان کاغذی معاہدوں کا بوجھ اٹھائیں گے؟ فلسطینی عوام کی آزادی اور عزتِ نفس کی بحالی کے بغیر خطے میں کوئی پائیدار امن ممکن نہیں۔ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں ریاستی حیثیت دلوانا ہو یا عرب ممالک کو اسرائیل کا اتحادی بنوانا، یہ سب کچھ جب تک انصاف کی بنیاد پر نہیں ہوگا، یہ خطہ کبھی بھی استحکام نہیں دیکھ سکے گا۔ تحریر: سید عباس حیدر شاہ ایڈووکیٹ (سید رحمان شاہ)

ابراہم اکارڈ دراصل محض ایک معاہدہ نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کی نئی سیاسی تشکیل کی ایک گہری کوشش ہے جسے  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے نہایت چالاکی سے عرب اور اسرائیلی قیادت کے سامنے رکھا، اس کا بنیادی فلسفہ کچھ یوں پیش کیا گیا کہ چونکہ عرب اور یہودی، دونوں قومیں نسلی اعتبار سے ایک ہی آسمانی سلسلے یعنی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل سے جڑی ہیں، لہٰذا اس تاریخی نسبت کو بنیاد بنا کر مذہبی ہم آہنگی اور باہمی مفاد کا خواب بیچا گیا۔ یہودی اپنے تئیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل کو اپنی شناخت قرار دیتے ہیں جبکہ عرب حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد ہونے پر فخر کرتے ہیں۔

یہی نسلی و مذہبی تعلق ابراہم اکارڈ کا بنیاد ی جواز بنا۔ بظاہر تو یہ معاہدہ عرب دنیا کے لیے سیاسی مفاہمت اور معاشی مواقع کا پیغام تھا لیکن حقیقت میں اس کے پیچھے سب سے بڑا مقصد اسرائیل کو خطے میں مکمل ریاستی جواز دینا اور عرب اقوام کو اس حقیقت پر سمجھوتہ کرنے پر مجبور کرنا تھا۔ فلسطینی کاز، جس پر عربوں کی سیاست کی بنیاد رکھی گئی تھی، اسے اس معاہدے کی چمک دمک میں پسِ پشت ڈال دیا گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے اس معاہدے کو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن اور خوشحالی کی کنجی بنا کر پیش کیا۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا ظلم اور ناانصافی کی بنیاد پر امن کی کوئی دیوار تعمیر کی جا سکتی ہے؟ تاریخ بتاتی ہے کہ مصنوعی اتحاد اور مفاد پر مبنی معاہدے وقتی طور پر طاقتوروں کو تحفظ تو دے سکتے ہیں مگر عوامی مزاحمت اور حریت کی روح کو دبا نہیں سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ سات اکتوبر کی حماس اسرائیل جنگ نے اس معاہدے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ فلسطینی مزاحمت نے واضح کر دیا کہ بندوق کی گولی سے حقِ خود ارادیت کو خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔

اب جب حالیہ کشیدگی میں ایران نے امریکہ، اسرائیل اور اس کے علاقائی اتحادیوں کو اپنی جوابی حکمت عملی سے چونکا دیا ہے، تو سابق صدر ٹرمپ ایک بار پھر اس معاہدے کی لاش کو کندھا دینے میدان میں آگئے ہیں۔ خبریں ہیں کہ کچھ نئے عرب ممالک کو اس بار اس معاہدے کا حصہ بنایا جائے گا تاکہ سیاسی کریڈٹ سمیٹا جا سکے اور خطے میں امریکی ساکھ کو سہارا دیا جا سکے۔ مگر کیا یہ سب کچھ خطے میں حقیقی امن لا سکے گا؟

یہ بات طے ہے کہ ابراہم اکارڈ جیسے اتحاد فطری نہیں ہوتے۔ ان کی بنیاد اقتدار، معاشی مفادات اور اسٹریٹجک منصوبہ بندی پر رکھی جاتی ہے، نہ کہ عوامی خواہشات اور اصولی انصاف پر۔ فلسطینی عوام کی جدوجہد، ایران کا ڈٹ جانا اور خطے کے کئی ممالک کی واضح مخالفت اس حقیقت کی غمازی کرتی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عوام ایسے معاہدوں کو ایک سازش سمجھتے ہیں جس کے ذریعے ان کے حقیقی مسائل کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ پاکستان اور ایران جیسے ممالک اس پورے منظرنامے کو نہایت گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں۔

دونوں ممالک جانتے ہیں کہ خطے میں کسی بھی مصنوعی اتحاد کا اصل مقصد خطے کی مزاحمتی قوتوں کو کمزور کرنا اور اسرائیل کو وہ اسٹریٹجک برتری دینا ہے جس کا خواب صیہونی لابی دہائیوں سے دیکھ رہی ہے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی حامی رہی ہے جبکہ ایران نے عملی میدان میں بھی فلسطینی مزاحمت کو ہر سطح پر مدد دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابراہم اکارڈ جیسے معاہدے ان دونوں ممالک کی آنکھوں سے اوجھل نہیں ہو سکتے۔

حقیقی سوال یہی ہے کہ مشرق وسطیٰ کے عوام کب تک ان کاغذی معاہدوں کا بوجھ اٹھائیں گے؟ فلسطینی عوام کی آزادی اور عزتِ نفس کی بحالی کے بغیر خطے میں کوئی پائیدار امن ممکن نہیں۔ اسرائیل کو مشرق وسطیٰ میں ریاستی حیثیت دلوانا ہو یا عرب ممالک کو اسرائیل کا اتحادی بنوانا، یہ سب کچھ جب تک انصاف کی بنیاد پر نہیں ہوگا، یہ خطہ کبھی بھی استحکام نہیں دیکھ سکے گا۔

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اور ایران جیسے ذمہ دار ممالک اس معاہدے کی حقیقت کو دنیا پر آشکار کریں، حریت پسند تحریکوں کی اخلاقی و سفارتی مدد جاری رکھیں اور اس خطے کے مظلوموں کی آواز عالمی ایوانوں تک پہنچائیں۔ دنیا کو یہ باور کرانا ہوگا کہ ابراہم اکارڈ ہو یا کوئی اور مصنوعی معاہدہ، جب تک فلسطین اور مظلوم اقوام کو ان کا حق نہیں ملتا، امن کی کوئی بھی دستک ایک دھوکہ ہے۔ ایک جال ہے جسے کبھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔

حرف آخر:
ابراہم اکارڈ کی حقیقت ایک آزمائش ہے۔ ایک چمکدار نعرہ جس کے پردے میں خطے کی مزاحمت کو کچلنے اور اسرائیل کی بالادستی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سازش کو سمجھنا اور اس کا توڑ تلاش کرنا ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ امید ہے کہ مشرق وسطیٰ کی بیدار قومیں اس بار بھی تاریخ کو خود پر مسلط نہیں ہونے دیں گی بلکہ اپنی تقدیر خود لکھیں گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہے کہ مشرق وسطی فلسطینی عوام ابراہم اکارڈ اس معاہدے کی اسرائیل کو کی بنیاد نہیں ہو اور اس

پڑھیں:

سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان

سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 17 November, 2025 سب نیوز

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور دیگر حکومتی ارکان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی حمایت یافتہ غزہ امن منصوبے کی توثیق کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ سے قبل فلسطینی ریاست کو ایک بار پھر قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قرارداد کا مسودہ اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں جنگ بندی کے معاہدے کی پیروی ہے جس میں کونسل کو غزہ میں ایک عبوری انتظامیہ اور ایک عارضی بین الاقوامی سیکورٹی فورس کی تعیناتی پر آمادہ کرے گا۔

پچھلے مسودوں کے برعکس اس قرارداد کے تازہ ترین ورژن میں مستقبل کی ممکنہ فلسطینی ریاست کا ذکر ہے جس کی اسرائیلی حکومت سخت خلاف ہے۔

گزشتہ روز اسرائیلی کابینہ کے اجلاس میں نیتن یاہو نے کہا کہ فلسطینی ریاست کے لیے ہماری مخالفت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انہوں نے طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی ریاست کی تشکیل حماس کو نوازے گی اور اسرائیل کی سرحدوں پر حماس کے زیر انتظام ایک اور بھی بڑی ریاست کا باعث بنے گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی آئینی عدالت نے پہلا بڑا فیصلہ سنا دیا وفاقی آئینی عدالت نے پہلا بڑا فیصلہ سنا دیا عارضہ قلب سمیت دیگر امراض میں مبتلا افراد حج نہیں کرسکیں گے، ڈپورٹ کرنےکی پالیسی بھی لاگو ایران میں بدترین خشک سالی، شہریوں کو تہران خالی کرنا پڑسکتا ہے، ایرانی صدر لیبیا کے ساحل کے قریب 2 کشتیوں کو حادثہ، 4 تارکین وطن ہلاک وقت پر اسلحہ کیوں نہیں ملتا؟ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے شکایتوں کے انبار لگا دیے ملک کی بدنامی کا باعث بننے والے کسی مسافر کو سفر کی اجازت نہیں دی جائیگی: محسن نقوی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہم فلسطین اور اسرائیل کیلئے امن اور ابراہیم معاہدے کا حصہ بننا چاہتے ہیں، محمد بن سلمان
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • صوبوں سے  مل  کر  ریلو ے  نیٹ ورک  کو وسطی ایشیا تک  توسیع  دینگے : وزیراعظم 
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • ہم لبنان کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دینگے، شیخ نعیم قاسم
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کی ایئر لائنز میں تاریخی معاہدہ، دونوں ممالک میں جدہ، مدینہ اور ریاض کے راستے تجارت ہوگی
  • لاہور سمیت وسطی پنجاب میں فضائی آلودگی میں اضافہ
  • ’ذاتی مفادات کےلیے بدکاری‘،خارجی دہشت گرد کے فتنہ الخوارج کے حوالے سے ہوشربا انکشافات 
  • سکیورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان
  • اسرائیل نے مزید 15 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کردیں