جنگ کا اندھیرا‘ پاکستان کے لیے نئی روشنی!
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
جنگ تباہی لاتی ہے۔ انسانی جانوں کا ضیاع، معیشت کی بربادی، ریاستوں کی کمزوری۔ مگر بعض اوقات یہی جنگیں نئے حقائق کو بے نقاب کر دیتی ہیں، اور بعض پوشیدہ امکانات کو اجاگر بھی کرتی ہیں۔
فوجی دنیا میں ’’ڈیٹرنس‘‘ یعنی باز رکھنے کی صلاحیت ہی امن کی ضمانت سمجھی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان اور بھارت جیسے دشمن ممالک جوہری طاقت بننے کے بعد کسی بڑی جنگ سے بچے رہے ہیں، اگرچہ چھوٹی جھڑپیں وقتاً فوقتاً ہوتی رہی ہیں۔
ایران اسرائیل حالیہ جنگ اگرچہ افسوسناک اور خونریز ہے، لیکن اس کے چند اہم نتائج پاکستان کے حق میں گئے ہیں، جنہیں نظرانداز کرنا خود فریبی ہوگی۔ بظاہر اس جنگ کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، مگر اس نے کئی سالوں پر محیط بداعتمادی، سازشوں اور پراکسی نیٹ ورکس کو بے نقاب کر کے ایک بڑی پیش رفت کی بنیاد رکھ دی ہے۔
پاکستان اور ایران کے تعلقات کبھی مثالی نہیں رہے۔ 900 کلومیٹر طویل سرحد کے باوجود دہشت گردوں کا آزادانہ آمدورفت، مسلکی اختلافات، اور ایران کا بھارت سے بڑھتا ہوا تعاون ان تعلقات میں رکاوٹ رہا ہے۔ چاہ بہار بندرگاہ بھارت کے حوالے کر کے ایران نے گوادر کی تزویراتی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی، جو پاکستان کے لیے باعث تشویش رہا۔
بلوچستان میں سرگرم تخریب کار عناصر ایران میں محفوظ پناہ گاہیں پاتے رہے۔ پاکستان نے بارہا اپنے خدشات کا اظہار کیا، مگر ایران نے سرد مہری دکھائی۔ اسی دوران بھارت اور اسرائیل کا مشترکہ جاسوسی نیٹ ورک بھی ایران کی سرزمین پر پاکستان کے خلاف متحرک رہا۔
یہی وہ نکتہ ہے جہاں ایران اسرائیل جنگ نے غیر متوقع مثبت موڑ لیا۔
اسرائیلی حملوں کے دوران ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت اور سائنسدان نشانہ بنے۔ تحقیقات کے دوران ایک منظم جاسوسی نیٹ ورک بے نقاب ہوا جس میں را ‘اور موساد شامل تھے۔ اس نیٹ ورک کا دائرہ ایران ہی نہیں بلکہ پاکستان میں دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور بدامنی پھیلانے تک پھیلا ہوا تھا۔ سینکڑوں ایجنٹ گرفتار ہوئے، جن میں اکثریت بھارتیوں کی تھی، کچھ اسرائیلی بھارتی پاسپورٹ پر کام کر رہے تھے۔
یہ جنگ نہ ہوتی تو یہ نیٹ ورک نہ پکڑا جاتا۔ نہ ایران کو احساس ہوتا کہ وہ خود بھی ان سازشوں کا شکار ہے جنہیں وہ نظرانداز کرتا رہا۔ پاکستان کے لیے یہ جنگ ایک خاموش مگر بڑی کامیابی بن گئی۔
اب ایران بھارت کے ساتھ تعلقات پر ضرور نظرثانی کرے گا۔ چاہ بہار پر بھارت کا کنٹرول کمزور ہو سکتا ہے۔ پاکستان مخالف نیٹ ورکس کی پشت پناہی بند ہو سکتی ہے۔ پاکستان کے اندر بدامنی پھیلانے والے عناصر کی حوصلہ شکنی ہوگی۔
اس ساری صورتحال میں پاکستان نے نہایت بردباری اور اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کیا۔ نہ احتجاج، نہ طعنہ۔ پاکستان نے ایران کو برادر اسلامی ملک سمجھا اور رشتہ توڑنے کے بجائے جوڑے رکھا۔ یہی رویہ اب ایران کو سوچنے پر مجبور کر رہا ہے۔
پاکستان کے لیے ایران اسرائیل جنگ ایک فیصلہ کن لمحہ ثابت ہو سکتی ہے۔ دشمن بے نقاب ہو چکے، خطرناک نیٹ ورکس ٹوٹ چکے، اور ایران اب خود کو پاکستان کے قریب لانے پر آمادہ دکھائی دیتا ہے۔ اگر پاکستان اس موقع سے درست سفارت کاری کے ذریعے فائدہ اٹھائے، تو خطے میں اپنی پوزیشن مضبوط کر سکتا ہے۔
دنیا میں بعض اوقات دھماکوں کے شور میں حقائق کی سرگوشیاں سنائی دیتی ہیں۔ ایران اسرائیل جنگ بھی اسی قسم کا دھچکا ہے، جس نے پاکستان کے حق میں ایک خاموش مگر بڑا فائدہ پیدا کیا ہے۔ اب یہ پاکستان پر ہے کہ وہ اس موقع کو کس طرح قومی سلامتی، سفارت اور خطے میں توازن کے لیے استعمال کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان کے لیے ایران اسرائیل نیٹ ورک
پڑھیں:
ایرانی آرمی چیف کا اسرائیل کے ساتھ جنگ میں حمایت پر پاکستان سے اظہار تشکر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل عبد الرحمان موسوی نے اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی حمایت پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق، میجر جنرل موسوی نے پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے جنگ کے دوران ایران کا ساتھ دینے پر پاکستانی حکومت اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر حملے شروع کیے تھے، جن میں ایرانی فوج، پاسداران انقلاب کے اعلیٰ افسران اور سینئر جوہری سائنسدان شہید ہوگئے تھے۔
بعد ازاں، امریکا نے بھی فردو، اصفہان اور نطنز میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے۔
ان حملوں کے ردعمل میں ایران نے اسرائیل پر بھرپور میزائل حملے کیے، جن میں اہم اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔