بھارت میں اسلام اور پاکستان پر پابندی؟
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بی جے پی حکومت کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت اقلیتوں اور ہمسایہ ممالک کے خلاف بیانیے کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی دہلی یونیورسٹی نے اسلام، پاکستان اور چین سے متعلق ایم اے سیاسیات کے کورسز نصاب سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بی جے پی حکومت پر تعلیمی اداروں میں نظریاتی کنٹرول قائم کرنے کے الزامات پہلے ہی زور پکڑ چکے ہیں۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق دہلی یونیورسٹی کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے "اسلام اور بین الاقوامی تعلقات"،"پاکستان اور دنیا"، "پاکستانی ریاست اور معاشرہ"، اور "چین" جیسے مضامین کو نصاب سے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ اس کے ساتھ، یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے نصاب کمیٹی سے پاکستان سے متعلق "تعریفی مواد" بھی نکالنے کی ہدایت دی ہے۔ یونیورسٹی کے کئی پروفیسرز اور ماہرین تعلیم نے اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے سیاسی دباؤ اور نظریاتی سنسر شپ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ تعلیمی آزادی پر ایک سنگین حملہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام بی جے پی حکومت کی اس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت اقلیتوں اور ہمسایہ ممالک کے خلاف بیانیے کو فروغ دینے کے لیے تعلیمی اداروں کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلاموفوبیا، دہلی یونیورسٹی کے آن لائن داخلہ فارم میں اردو کا لفظ مسلم سے تبدیل
لاہور:بھارت میں ہندوتوا انتہا پسند حکومت کی زیرسرپرستی مسلمان اور پاکستان دشمنی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا۔
دہلی یونیورسٹی مشہور ترین بھارتی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے جہاں ایک لاکھ سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ یونیورسٹی نے حال ہی میں گریجوایشن داخلوں کا آغاز کیا تو آن لائن فارم میں ’’ماں بولی‘‘کے تحت خانے میں اردو غائب کر کے ’’مسلم ‘‘لفظ شامل کر دیا۔
اس شرانگیزی پر باضمیر بھارتی دانشوروں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان قرار دے کر بھارت سے نابود کرنا چاہتی ہے حالانکہ کروڑوں غیرمسلم بھی اسے بولتے اور لکھتے ہیں۔اردو نے ہندوستان میں جنم لیا اور یہ ہماری عظیم تہذیب وتمدن کی روشن نشانی ہے۔
شدید احتجاج پر یونیورسٹی انتظامیہ نے ماں بولی کے خانے سے ’’مسلم ‘‘لفظ ہٹا کر اسے ’’کلرک کی غلطی‘‘ قرار دے ڈالا۔