گیس کی قیمتوں میں اضافہ؛ نوٹیفیکشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
سٹی 42: وفاقی حکومت نےگیس کےگھریلو صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں 50 فیصد اضافہ کردیا
اوگرا نے گیس کی نئی قیمتیوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا ،پروٹیکٹڈگھریلوگیس صارفین کے لیےفکسڈ چارجز400 سے بڑھاکر 600روپے مقرر کردیے گئے ، نان پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین کے لیےفکسڈ چارجزمیں ایک ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا ، نان پروٹیکٹڈ 1.
انڈیا کی فلم لاہور میں چل گئی کیونکہ یہ فلم پنجابی زبان کی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نان پروٹیکٹڈ 1.5 ایچ ایم سے زیادہ گیس والےصارفین کےفکسڈ چارجز 2 ہزار سے بڑھاکر 3 ہزار روپےکردیئے گئے،بلک صارفین،پاور سیکٹر اور انڈسٹری کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ، گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز میں اضافہ کیا گیا ہےگیس کے گھریلو صارفین کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا، روٹی تنور، کمرشل، کیپٹو، سی این جی، سیمنٹ، کھاد کے لیے گیس کی قیمتیں تبدیل نہیں کی گئیں،
قوتِ خرید 58 فیصد کم ہوگئی، سابق بینکر شبلی فراز کی سینئیربینکر وزیرخزانہ پر تنقید
گیس کی نئی قیمتیوں کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: صارفین کے میں اضافہ گیس کی
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جب کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔