data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: کراچی کی شاہراہوں اور گلیوں میں بارش کے بعد جمع پانی نے ڈینگی کا خدشہ پیدا کردیا، محکمہ صحت سندھ نے بھی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اقدامات کی ہدایت کردی۔

ذرائع کے مطابق کراچی میں دور وز کی بارش کے بعد سڑکوں پر جابجا جمع پانی نے ڈینگی کے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے،گارڈن، لسبیلہ، جمشید روڈ، اولڈ سٹی ایریا اور رنچھوڑ لائن سمیت متعدد علاقوں کی شاہراہوں اور گھروں کے اطراف بارش کا جمع پانی اب بیماریوں کو دعوت دینے لگا ہے۔

واضح رہے کہ 60 فیصد نمی اور 26 سے 29 ڈگری درجہ حرارت میں ڈینگی کیسز میں اضافہ ہوتا ہے۔

ڈینگی کے خدشے کے پیش نظر ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کی جانب سے سندھ کے تمام ڈپٹی کمشنرز، میئرز ، ڈسٹرکٹ چیئرمینز، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کو جاری مراسلے میں ہنگامی اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

ڈی جی ہیلتھ سروسز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے محفوظ کچرا تلفی اور صفائی کو ترجیح دی جائے۔

محکمہ صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بارش کے بعد جمع پانی اور کچرے میں مچھر افزائش پاتے ہیں، پرانے ٹائروں، گملوں اور کھلے کنٹینرز کو بھی ہٹایا جائے اور رہائشی، تجارتی علاقوں، پارکس اور نرسریوں کی باقاعدہ انسپیکشن کی جائے۔

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی اور ملیریا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی اقدامات ناگزیر ہیں، جبکہ متعلقہ اداروں سے تعاون اور کوآرڈینیشن کی بھی درخواست کی گئی ہے۔

دوسری جانب ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ صفائی کے اقدامات میں تاخیر ڈینگی کے خطرے کو بڑھاسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جمع پانی ڈینگی کے بارش کے

پڑھیں:

کوئٹہ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، محکمہ آبپاشی کی نااہلی کی نشاندہی

اجلاس میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے واضح کیا کہ نہ پانی کی صحیح پیمائش ہو رہی ہے اور نہ ہی محکمے کی نگرانی مؤثر ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ذمہ داران کیخلاف کارروائی ہوگی تاکہ مالی معاملات کو درست خطوط پر استوار کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے محکمہ آبپاشی کی آڈٹ رپورٹ کے دوران نااہلی کی نشاندہی کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کے کمیٹی روم میں منعقدہ ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین اصغر علی ترین نے کی، جبکہ اجلاس میں کمیٹی ارکان زمرک خان اچکزئی، ولی محمد نورزئی، فضل قادر مندوخیل، غلام دستگیر بادینی، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، سیکرٹری آبپاشی سہیل الرحمن بلوچ، اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان نصراللہ جان، ڈائریکٹر جنرل آڈٹ شجاع علی، ایڈیشنل سیکرٹری اسمبلی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری قانون سعید اقبال اور چیف اکاؤنٹس آفیسر پی اے سی سید ادریس آغا اور محکمہ کے اعلی آفیسر نے شرکت کی۔ اجلاس میں محکمہ آبپاشی کے کمپلائنس کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ محکمہ آبپاشی کی ذمہ داری نہروں کی تعمیر و دیکھ بھال، ڈیلے ایکشن ڈیمز، آبی ذخائر، پینے اور زرعی پانی کے مستقل و عارضی ذرائع کی فراہمی کے منصوبوں، دریا کناروں کے سروے، واٹر لاگنگ اور فلڈ کنٹرول اسکیموں پر عملدرآمد شامل ہے۔

چیئرمین نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود واجبات کی ریکوری نہیں کی گئی، جبکہ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ نہر آبپاشی ڈویژن حب کے 35 کروڑ 82 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری فوری طور پر کی جائے گی۔ آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2020-22 کے دوران محکمے کی مختلف ڈویژنز نے ناقابل قبول آئٹمز اور غلط بلند ریٹس پر ادائیگیوں کی مد میں 6 کروڑ 83 لاکھ روپے کے اخراجات کیے، جس سے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ بے ضابطگیاں کمزور مالی نظم و نسق کا نتیجہ ہیں، اور متعلقہ ڈویژنز کی جانب سے بروقت جواب بھی جمع نہیں کرایا گیا۔ مزید بتایا گیا کہ گروک اسٹوریج ڈیم تاحال مکمل نہیں ہوا، جبکہ منصوبے کو جلد مکمل ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین نے کہا کہ منصوبوں کی تکمیل میں غیر ضروری تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ کمیٹی نے گروک ڈیم کی تکمیل کے لیے فروری تک کی مہلت دے دی۔ اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ صوبے میں پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی ایک غلط روایت بن چکی ہے، جبکہ محکمے موجود ہونے کے باوجود پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تعیناتی قواعد کے خلاف ہے۔ یہ افسران جوابدہ نہیں ہوتے اور منصوبوں کی کارکردگی کا کوئی جائزہ نہیں لیا جاتا۔ کمیٹی نے نہر آبپاشی ڈویژن حب کی جانب سے ریکوری نہ ہونے پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

محکمے نے دعویٰ کیا کہ اے جی آفس کو سکیورٹی ڈپازٹس کے لیے خط لکھا گیا ہے، مگر کمیٹی نے اے جی بلوچستان کو طلب کیا اور ان سے اس بارے میں استفسار کیا، لیکن اے جی بلوچستان نے لیٹر دیکھ کر کہا کہ یہ لیٹر ہمیں نہیں لکھا گیا ہے۔ مزید انکشاف کیا گیا کہ حب سے پانی کی فراہمی کا طریقہ کار غیر مؤثر ہے۔ حب ڈیم سے لیڈا کو پانی غلط طریقے سے ہو رہا ہے، اور لیڈا کے ذمے واجبات بھی واجب الادا ہیں۔ آڈٹ نے سفارش کی کہ فراہمی آب کے مؤثر نظام کی تشکیل، بقایاجات کی ریکوری اور پانی کی پیمائش کے نظام کو فوری بہتر بنایا جائے، اور ذمہ دار آفیسر احکامات پر عملدرآمد کرے۔ کمیٹی نے یاد دہانی کرائی کہ پی اے سی کی 13 نومبر 2024 کی ہدایات کے مطابق پانی کے نرخ 1994 سے نظرثانی نہ ہونا سنگین غفلت ہے۔ لیڈا کو 1000 گیلن پانی 7 روپے میں فراہم کیا جا رہا ہے، جبکہ وہی پانی صنعتی یونٹس کو 250 روپے میں فروخت کیا جا رہا ہے، جو کہ ناانصافی اور سرکاری خسارے کا باعث ہے۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ نرخ فوری طور پر 100 روپے فی 1000 گیلن مقرر کرکے چیف سیکرٹری کے ذریعے نوٹیفائی کیے جائیں۔ کمیٹی نے کہا کہ محکمے کی جانب سے مسلسل غفلت، حقائق کی غلط بیانی اور ریکوری میں ناکامی قابل قبول نہیں ہے۔ چیئرمین نے واضح کیا کہ نہ پانی کی صحیح پیمائش ہو رہی ہے اور نہ ہی محکمے کی نگرانی مؤثر ہے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی ہوگی تاکہ مالی معاملات کو درست خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں سیکیورٹی الرٹ سے متعلق نوٹیفکیشن پر سندھ حکومت کا وضاحتی بیان
  • محکمہ خزانہ کی جانب سے وزیراعلیٰ کے خصوصی پروگرام کیلئے فنڈز جاری
  • کوئٹہ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، محکمہ آبپاشی کی نااہلی کی نشاندہی
  • بلوچستان میں پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی کا نوٹیفکیشن واپس؛حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کی ہدایت
  • حج 1447ہجری کے لیے سعودی حکومت کی جانب سے اقدامات جاری
  • عرصہ دراز سے ادھورا بی آر ٹی پروجیکٹ جہاں شہریوں کیلیے پریشانی و اذیت کا باعث ہے‘ وہیں اس میں کھڑے پانی سے ڈینگی مچھروں کی افزائش میں بھی اضافہ ہو رہا ہے‘ حکام توجہ دیں
  • سندھ ، ڈینگی سےمزید 1شہری جاں بحق، مجموعی اموات 27 ہوگئیں
  • خیبرپختونخوا میں اپریل تک انفلوئنزا وائرس پھیلنےکا خطرہ، ہنگامی ایڈوائزری جاری
  • برطانیہ میں خشک سالی کا خطرہ، حکومت نے ہنگامی منصوبے تیار کیے
  • یونیورسٹی روڈ کومقامی حکومت کے محکمہ کی نگرانی میں نئی پینے کے پانی کی لائنوں کے نظام کی تعمیراتی کام جاری ہے واضح رہے کہ یونیورسٹی روڈ ٹریفک کے لیے 50دن کے لیے بند کردیاگیاہے