بارشوں کے اگلے اسپیل کی پیشگوئی، دریاوں میں سیلاب سے متعلق ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
لاہور:
پی ڈی ایم اے پنجاب نے مون سون بارشوں کے اگلے اسپیل کی پیشگوئی کرتے ہوئے فلڈ ایڈوائزری جاری کر دی۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے دریائے ستلج، راوی، چناب اور جہلم اور ملحقہ ندی نالوں میں سیلاب سے متعلق ایڈوائزری جاری کی ہے۔
مون سون بارشوں کا ساتواں اسپیل 13 اگست سے شروع ہوگا، بارشوں کے باعث پنجاب کے بڑے دریاؤں میں پانی کے اضافے کا خدشہ ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے صوبہ بھر کے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی جبکہ لوکل گورنمنٹ، محکمہ زراعت، محکمہ آبپاشی، محکمہ صحت، محکمہ جنگلات، لائیو اسٹاک اور محکمہ ٹرانسپورٹ کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ محکموں کو الرٹ رہنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام تر انتظامات پیشگی مکمل کریں اور ایمرجنسی کنٹرول رومز میں اسٹاف کو 24 گھنٹے الرٹ رکھا جائے۔ ریسکیو 1122 کی ڈائزاسٹر رسپانس ٹیموں کو بھی ہائی الرٹ رکھا جائے۔
ڈی جی نے ہدایت کی کہ عوام الناس کو موجودہ صورتحال سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھا جائے، دریاؤں کے پاٹ میں موجود مکانوں اور مویشیوں کے انخلاء کو یقینی بنائیں۔ عوام جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔
عوام سے اپیل کرتے ہوئے ڈی جی نے کہا کہ دریاؤں نہروں ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز مت نہائیں، ہنگامی انخلاء کی صورت میں انتظامیہ سے تعاون کریں۔ شہری ایمرجنسی کی صورت میں پی ڈی ایم اے کی ہیلپ لائن 1129 پر رابطہ کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ڈی ایم اے
پڑھیں:
بارشوں کی کمی برقرار رہی تو تہران کو خالی کرنا پڑ سکتا ہے: ایرانی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملک میں جلد بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں شہر کو خالی کرانے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔
جمعرات کو مغربی ایران کے شہر سَنندج کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ حکومت ایک ساتھ معاشی، ماحولیاتی اور سماجی بحرانوں سے نمٹنے کی کوشش کررہی ہے۔
ایرانی صدر نے قحط سالی کے باعث پیدا ہونے والے پانی کے بحران کو ملک کے سنگین ترین قدرتی چیلنجز میں سے ایک قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ ’اگر بارش نہ ہوئی تو اگلے ماہ تہران میں پانی کی فراہمی محدود کرنی پڑے گی،اگر خشک سالی جاری رہی تو ہم پانی سے محروم ہو جائیں گے اور شہر کو خالی کرانا پڑے گا‘۔
انہوں نے پانی اور توانائی کے وسائل کے بہتر انتظام اور تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا اور موجودہ صورتحال کو ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
خیال رہے کہ تہران کو پانی کی فراہمی 5 بڑے ڈیموں، لار، ماملو، امیرکبیر، طالقان اور لتیان سے ہوتی ہے جن میں سب سے بڑا امیرکبیر ڈیم ہے۔
تہران واٹر اتھارٹی نے 20 جولائی کو خبردار کیا تھا کہ دارالحکومت کو پانی فراہم کرنے والے ذخائر گزشتہ ایک صدی کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے تہران واٹر اتھارٹی کے سربراہ بہزاد پارسا نے کہا تھا کہ اگر خشک موسم برقرار رہا تو ڈیموں میں موجود پانی صرف 2 ہفتوں تک ہی شہر کی ضرورت پوری کر سکے گا۔