گیس کی قیمتوں میں بڑا اضافہ، اوگرا کا نوٹیفکیشن جاری، یکم جولائی سے اطلاق
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی(اوگرا ) نے گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، جس کا اطلاق یکم جولائی 2025 سے ہوگا، مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے یہ ایک اور بری خبر ہے، کیونکہ گیس کے نئے نرخوں سے گھریلو، تجارتی اور صنعتی تمام شعبے متاثر ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہےکہ گھریلو صارفین کے لیے نئے نرخوں کو دو کیٹیگریز میں تقسیم کیا ہے پروٹیکٹڈ صارفین (کم استعمال کرنے والے)نرخ 200 سے 350 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں،ان پر ماہانہ 600 روپے فکسڈ چارجز لاگو ہوں گے جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین (زیادہ استعمال کرنے والے) نرخ 500 سے 4200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک ہوں گے۔
ان پر ماہانہ 1500 روپے فکسڈ چارجز جبکہ 1.
نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ دیگر کیٹیگریز کے نرخ میں سرکاری، نیم سرکاری ادارے، اسپتال، تعلیمی ادارے 3175 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، روٹی کے تندور 110 روپے سے 700 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، کمرشل صارفین 3900 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، جنرل انڈسٹری 2300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، کیپٹو پاور (کارخانوں کے اپنے بجلی گھروں کے لیے3500 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، سی این جی اسٹیشنز 3750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، سیمنٹ فیکٹریاں 4400 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، کھاد فیکٹریاں 1597 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، بجلی گھر (بشمول کے الیکٹرک) 1225 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کیے گئے ہیں۔
ایسے میں شہریوں کا کہنا ہےکہ موجودہ حکومت مہنگائی ختم کرنے کے صرف دعوے ہی کررہی ہے ، حقیقت اس کے برعکس ہے، آئے روز کسی نہ کسی چیز کی قیمت میں اضافہ ہورہاہے، حکومت میڈیا کوریج سے باہر آکر عوام کو سہولیات دینے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روپے فی ایم ایم بی ٹی یو
پڑھیں:
ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ
سروے میں سالانہ شرح کا تخمینہ 32.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ اگست میں ماہانہ مہنگائی 2.04 فیصد اور سالانہ شرح 32.95 فیصد رہی۔ ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اپنی اہم شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 40.5 فیصد کر دی، جو کہ شرح سود میں تبدیلی کا ایک اقدام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ستمبر میں ترکی کی سالانہ افراط زر کی شرح بڑھ کر 33.29 فیصد ہو گئی، جو کہ توقع سے بہت زیادہ ہے، جس سے مرکزی بینک کی جانب سے قیمتوں کے دباؤ کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے مانیٹری پالیسی میں نرمی کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ ترکی کے شماریاتی ادارے (TurkStat) کے مطابق افراط زر میں اضافہ بنیادی طور پر خوراک، رہائش اور تعلیم کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہوا۔ گزشتہ سال مئی میں 75.4 فیصدتک پہلی دفعہ سالانہ شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ماہانہ افراط زر کی شرح، جو پچھلے مہینے کے مقابلے میں ایک مہینے میں قیمتوں میں اضافے کو ظاہر کرتی ہے، ستمبر میں 3.23 فیصد تھی، جو کہ رائٹرز کے سروے کی 2.6 فیصد کی پیش گوئی سے زیادہ تھی۔ سروے میں سالانہ شرح کا تخمینہ 32.5 فیصد لگایا گیا ہے۔ اگست میں ماہانہ مہنگائی 2.04 فیصد اور سالانہ شرح 32.95 فیصد رہی۔ ترکی کے مرکزی بینک نے گزشتہ ماہ اپنی اہم شرح سود میں 250 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے 40.5 فیصد کر دی، جو کہ شرح سود میں تبدیلی کا ایک اقدام ہے۔
بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ افراط زر کے لحاظ سے شرح میں کمی کی رفتار کو کم کر سکتا ہے۔ جولائی میں 300 بیس پوائنٹ کی کٹوتی بھی تجزیہ کاروں کی توقع سے زیادہ جارحانہ تھی۔ اثاثہ مینجمنٹ فرم بلیو بے کے تجزیہ کارٹِم ایس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ بدقسمتی سے، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ مرکزی بینک نے بہت جلد اور بہت تیزی سے شرحوں کو کم کرنے میں غلطی کی، بڑی محنت سے کمائی گئی ساکھ کو کھو دیا۔
اعداد و شمار مرکزی بینک کو محتاط رہنے کی وجہ دے سکتے ہیں، لیکن اسے اب بھی اس ماہ مزید 250 بیسس پوائنٹ کٹوتی کی توقع ہے۔اعداد و شمار جاری ہونے کے بعد ترک لیرا ڈالر کے مقابلے 41.685 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر مستحکم رہا اور بینک اسٹاک میں قدرے کمی ہوئی۔ ستمبر میں سالانہ CPI افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوا، کھانے اور غیر الکوحل مشروبات میں 36.1 فیصد اضافہ اور ہاؤسنگ میں 51.4 فیصد اضافہ ہوا۔ ماہانہ بنیادوں پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 4.6 فیصد اور تعلیم کی قیمتوں میں 17.9 فیصد اضافہ ہوا۔
پروڈیوسر پرائس انڈیکس، جو پیداوار کی سطح پر قیمتوں میں تبدیلیوں کی پیمائش کرتا ہے، میں بھی ماہ بہ ماہ 2.52 فیصد اور سال بہ سال 26.59 فیصد اضافہ ہوا۔ استنبول کے میئر اکریم امام اوغلو کی جیل میں ڈالے جانے سے شروع ہونے والی مارکیٹ سیل آف کی وجہ سے مارچ میں عارضی طور پر واپس آنے کے بعد مرکزی بینک جولائی میں مالیاتی نرمی کی طرف لوٹ گیا۔ مورگن اسٹینلے نے کہا تھا کہ اسے توقع ہے کہ مرکزی بینک شرحوں میں کٹوتی جاری رکھے گا لیکن اس ماہ اپنی شرح میں کٹوتی کے سائز کو 200 بیسس پوائنٹس تک کم کر دے گا۔