UrduPoint:
2025-10-04@16:55:45 GMT

پاکستان کی کرپٹو پالیسی: سوال زیادہ، جواب کم

اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT

پاکستان کی کرپٹو پالیسی: سوال زیادہ، جواب کم

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2025ء) ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی جوابات فراہم کرنے کی بجائے سوالات کو زیادہ جنم دے رہی ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت غیر ملکی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے ایک ایسے دروازے میں داخل ہو رہی ہے جس سے نکلنے کا کوئی واضح راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان ابھی تک اپنے روایتی مالیاتی نظام کو مؤثر طریقے سے نہیں چلا پایا جبکہ کرپٹو کرنسی کا نظام اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، جو ملک کو بڑے مالیاتی نقصان سے دوچار کر سکتا ہے۔

ایک مالیاتی ماہر راشد مسعود کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومتِ پاکستان اسے کچھ بین الاقوامی طاقتوں، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کو خوش کرنے کی سفارتی حکمتِ عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت کو اس معاملے پر مشورے دے رہے ہیں، وہ مطلوبہ قابلیت نہیں رکھتے: ''ہم ابھی تک پاکستان میں ایک مکمل محفوظ بینکاری نظام بھی قائم نہیں کر سکے، پے پال کا نظام متعارف نہیں کروا سکے، چہ جائیکہ اتنی پیچیدہ ورچوئل کرنسی کو مؤثر انداز میں ریگولیٹ کر سکیں۔

‘‘

حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں اچانک ایک کرپٹو کونسل قائم کی ہے اور کرپٹو اتھارٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے، حالانکہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت تاحال غیر قانونی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بھی پاکستانی حکام کی غیر ملکی وفود، خصوصاً امریکی نمائندوں سے ملاقات ہوتی ہے تو سرکاری پریس ریلیز میں اکثر ذکر ہوتا ہے کہ تجارت اور کرپٹو سے متعلق امور زیرِ بحث آئے۔

حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے بعد آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ ملاقات میں تجارت اور کرپٹو سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔ اسی ماہ کے آغاز میں پاکستان کی کرپٹو کونسل کے سربراہ نے بھی امریکہ کا دورہ کیا، اور ایک پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے امریکی حکام اور کچھ سینیٹرز، جن میں سنتھیا لومِس، بل ہیگرٹی اور رک اسکاٹ شامل تھے، سے کرپٹو سے متعلق معاملات پر گفتگو کی۔

راشد مسعود کا کہنا ہے کہ حکومت جس سمت میں جا رہی ہے وہاں سے نکلنے کا پلان بھی فائنل رکھے: ''جب امریکہ میں حکومت بدلے گی تو یقیناﹰ ہم اس پالیسی کو جاری نہیں رکھ سکیں گے اور ہمیں اتنا ہی پھنسنا چاہیے جہاں سے نقصان کیے بغیر نکل بھی سکیں۔‘‘

پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی قانونی پوزیشن کیا ہے؟

مالیاتی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی غیر واضح اور غیر مستقل نظر آتی ہے، جو بظاہر بین الاقوامی طاقتوں، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ، کو خوش کرنے کے لیے ترتیب دی گئی ہے، نہ کہ ملک کے معاشی یا ریگولیٹری مفادات کی بنیاد پر۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ایسی پالیسی، جو قومی مفاد کے بجائے بیرونی دباؤ کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہو، پاکستان کے لیے طویل المدتی منفی نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ایک عوامی نوٹس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کو نہ تو قانونی حیثیت حاصل ہے اور نہ ہی اسٹیٹ بینک نے کسی فرد یا ادارے کو پاکستان میں ورچوئل کرنسیوں کے اجراء، فروخت، خرید، تبادلے یا سرمایہ کاری کے لیے اجازت یا لائسنس دیا ہے۔

پاکستان میں کرپٹو رائج کرنے کا کیا نقصان ہو سکتا ہے؟

سٹیٹ بنک کے پبلک نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کی نوعیت غیر واضح ہے اور اس وجہ سے کسی فرد کو نقصان کی صورت میں کوئی قانونی تحفظ یا چارہ جوئی دستیاب نہیں ہے۔

ایک معاشی ماہر ندیم الحق کا ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا ہے، ’’پاکستان کی کرپٹو پالیسی سوالات کو زیادہ جنم دے رہی ہے اور جوابات نہ ہونے کے برابر ہیں۔

‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومتیں ہمیشہ بغیر کسی مناسب فزیبلٹی پلان کے دوسروں کی تقلید کرتی ہیں: ''اگر حکومت واقعی کرپٹو ٹریڈنگ کے نقصانات کو سمجھے تو وہ کبھی اس کی اجازت نہ دے کیونکہ کرپٹو ٹریڈنگ ملک سے زرِمبادلہ کے بڑے پیمانے پر اخراج کا سبب بن سکتی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک بڑا نقصان ہوگا۔ لہذا ملک میں کرپٹو اتھارٹی بنانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔

‘‘

یہ بھی ذہن میں رہے کہ پاکستانی حکومت نہ صرف کرپٹو اتھارٹی بنانے جا رہی ہے بلکہ اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ حکومت کرپٹو کرنسی کی مائیننگ کے لیے بجلی فراہم کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ ندیم الحق کا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بھی بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے، مثلاً حکومت کس بنیاد پر اور کن شرائط پر کرپٹو مائنرز کو بجلی فراہم کرنا چاہتی ہے، انفراسٹرکچر کون لگائے گا، اور مائنرز اور حکومت کا حصہ کیا ہوگا؟ ندیم الحق لیکن اس بات پریقین کا اظہار کرتے ہیں کہ صورتحال جو بھی ہو کرپٹو بہرحال پاکستان کے مفاد میں نظر نہیں آتی اور اس پالیسی کے پیچھے حکومتی عزائم غیر واضح ہیں سوائے اس کے کہ بیرونی ظاقتوں کو خوش کیا جا سکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے کہ پاکستان ورچوئل کرنسی کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی پاکستان میں میں کرپٹو کو خوش کے لیے رہی ہے ہے اور

پڑھیں:

حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ’انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ پر پالیسی ڈائیلاگ

محکمہ داخلہ پنجاب نے گورنر ہاؤس لاہور میں ’پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ کے حوالے سے پالیسی ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔ اجلاس میں اعلیٰ سرکاری حکام، ماہرینِ قانون، علما، یونیورسٹی اساتذہ، سول سوسائٹی اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

سیکریٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ حکومتِ پنجاب کی پالیسی انتہا پسندی کے خلاف قومی عزم کی عکاس ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی انسداد دہشتگردی حکمت عملی عالمی سطح پر موثر قرار دی گئی ہے، وزیر اعظم

مقررین نے زور دیا کہ انتہا پسندی کا مقابلہ صرف قانون سے نہیں بلکہ تعلیم، آگاہی اور مکالمے کے ذریعے ممکن ہے۔

ماہرین نے بین المذاہب ہم آہنگی، فرقہ واریت کے خاتمے اور خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ پر زور دیا۔ ڈائیلاگ کے اختتام پر سیکریٹری داخلہ پنجاب نے مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’پنجاب انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی سیکریٹری داخلہ پنجاب محکمہ داخلہ پنجاب

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا عمران خان کا ایکس اکاؤنٹ بند کرنے سے متعلق اہم اعلان، ایکس سے رابطے
  • حکومت پنجاب کا شدت پسندی کے خاتمے کے لیے ’انسدادِ شدت پسندی ایکٹ 2025‘ پر پالیسی ڈائیلاگ
  • اسد قیصر کی اسرائیل اور غزہ سے متعلق پالیسی پر حکومت پر شدید تنقید
  • وفاقی حکومت نے درخواست کی کہ نائب وزیرِاعظم کی فلسطین پر پالیسی بیان سُن لیں: اعجاز جاکھرانی
  • حکومت کا کرپٹو کرنسی کے انتظام اور تحفظ کیلئے بڑا قدم ,وفاقی کابینہ نے ’ سٹریٹیجک ڈیجٹیل والٹ کمپنی‘ بنانے کی منظوری دیدی
  • زیادہ استعمال پر زیادہ فیس، اسنیپ چیٹ کی صارفین کے لیے نئی پالیسی
  • بھارتی حکومت کو کشمیر میں اپنی پالیسی پر از سرِنو غور کرنا چاہیئے، میرواعظ عمر فاروق
  • اے پی ڈی اے کا وزیراعظم سے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی پر نظرِ ثانی کا مطالبہ
  • زبان بند، ہاتھ توڑ دوں گی والا لہجہ مناسب نہیں، قمر زمان کائرہ، مریم نواز پر برس پڑے
  • زبان بند، ہاتھ توڑدوں گی والا لہجہ مناسب نہیں: قمرزمان کائرہ وزیراعلیٰ پر برس پڑے