پاکستان کی کرپٹو پالیسی: سوال زیادہ، جواب کم
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جون 2025ء) ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی جوابات فراہم کرنے کی بجائے سوالات کو زیادہ جنم دے رہی ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت غیر ملکی طاقتوں کو خوش کرنے کے لیے ایک ایسے دروازے میں داخل ہو رہی ہے جس سے نکلنے کا کوئی واضح راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان ابھی تک اپنے روایتی مالیاتی نظام کو مؤثر طریقے سے نہیں چلا پایا جبکہ کرپٹو کرنسی کا نظام اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے، جو ملک کو بڑے مالیاتی نقصان سے دوچار کر سکتا ہے۔
ایک مالیاتی ماہر راشد مسعود کا کہنا ہے کہ بظاہر حکومتِ پاکستان اسے کچھ بین الاقوامی طاقتوں، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کو خوش کرنے کی سفارتی حکمتِ عملی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ حکومت کو اس معاملے پر مشورے دے رہے ہیں، وہ مطلوبہ قابلیت نہیں رکھتے: ''ہم ابھی تک پاکستان میں ایک مکمل محفوظ بینکاری نظام بھی قائم نہیں کر سکے، پے پال کا نظام متعارف نہیں کروا سکے، چہ جائیکہ اتنی پیچیدہ ورچوئل کرنسی کو مؤثر انداز میں ریگولیٹ کر سکیں۔
‘‘حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں اچانک ایک کرپٹو کونسل قائم کی ہے اور کرپٹو اتھارٹی کے قیام کا اعلان بھی کیا ہے، حالانکہ ملک میں کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت تاحال غیر قانونی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب بھی پاکستانی حکام کی غیر ملکی وفود، خصوصاً امریکی نمائندوں سے ملاقات ہوتی ہے تو سرکاری پریس ریلیز میں اکثر ذکر ہوتا ہے کہ تجارت اور کرپٹو سے متعلق امور زیرِ بحث آئے۔
حال ہی میں وائٹ ہاؤس میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے بعد آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا کہ ملاقات میں تجارت اور کرپٹو سے متعلق امور پر بات چیت ہوئی۔ اسی ماہ کے آغاز میں پاکستان کی کرپٹو کونسل کے سربراہ نے بھی امریکہ کا دورہ کیا، اور ایک پریس ریلیز کے مطابق انہوں نے امریکی حکام اور کچھ سینیٹرز، جن میں سنتھیا لومِس، بل ہیگرٹی اور رک اسکاٹ شامل تھے، سے کرپٹو سے متعلق معاملات پر گفتگو کی۔
راشد مسعود کا کہنا ہے کہ حکومت جس سمت میں جا رہی ہے وہاں سے نکلنے کا پلان بھی فائنل رکھے: ''جب امریکہ میں حکومت بدلے گی تو یقیناﹰ ہم اس پالیسی کو جاری نہیں رکھ سکیں گے اور ہمیں اتنا ہی پھنسنا چاہیے جہاں سے نقصان کیے بغیر نکل بھی سکیں۔‘‘
پاکستان میں کرپٹو کرنسی کی قانونی پوزیشن کیا ہے؟مالیاتی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی کرپٹو پالیسی غیر واضح اور غیر مستقل نظر آتی ہے، جو بظاہر بین الاقوامی طاقتوں، خاص طور پر ڈونلڈ ٹرمپ، کو خوش کرنے کے لیے ترتیب دی گئی ہے، نہ کہ ملک کے معاشی یا ریگولیٹری مفادات کی بنیاد پر۔
ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ایسی پالیسی، جو قومی مفاد کے بجائے بیرونی دباؤ کو مدنظر رکھ کر بنائی گئی ہو، پاکستان کے لیے طویل المدتی منفی نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ویب سائٹ پر موجود ایک عوامی نوٹس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کو نہ تو قانونی حیثیت حاصل ہے اور نہ ہی اسٹیٹ بینک نے کسی فرد یا ادارے کو پاکستان میں ورچوئل کرنسیوں کے اجراء، فروخت، خرید، تبادلے یا سرمایہ کاری کے لیے اجازت یا لائسنس دیا ہے۔
پاکستان میں کرپٹو رائج کرنے کا کیا نقصان ہو سکتا ہے؟سٹیٹ بنک کے پبلک نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ورچوئل کرنسیوں کی نوعیت غیر واضح ہے اور اس وجہ سے کسی فرد کو نقصان کی صورت میں کوئی قانونی تحفظ یا چارہ جوئی دستیاب نہیں ہے۔
ایک معاشی ماہر ندیم الحق کا ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا ہے، ’’پاکستان کی کرپٹو پالیسی سوالات کو زیادہ جنم دے رہی ہے اور جوابات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومتیں ہمیشہ بغیر کسی مناسب فزیبلٹی پلان کے دوسروں کی تقلید کرتی ہیں: ''اگر حکومت واقعی کرپٹو ٹریڈنگ کے نقصانات کو سمجھے تو وہ کبھی اس کی اجازت نہ دے کیونکہ کرپٹو ٹریڈنگ ملک سے زرِمبادلہ کے بڑے پیمانے پر اخراج کا سبب بن سکتی ہے، جو پاکستان کے لیے ایک بڑا نقصان ہوگا۔ لہذا ملک میں کرپٹو اتھارٹی بنانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔‘‘یہ بھی ذہن میں رہے کہ پاکستانی حکومت نہ صرف کرپٹو اتھارٹی بنانے جا رہی ہے بلکہ اس بات کا بھی عندیہ دیا گیا ہے کہ حکومت کرپٹو کرنسی کی مائیننگ کے لیے بجلی فراہم کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔ ندیم الحق کا کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ بھی بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے، مثلاً حکومت کس بنیاد پر اور کن شرائط پر کرپٹو مائنرز کو بجلی فراہم کرنا چاہتی ہے، انفراسٹرکچر کون لگائے گا، اور مائنرز اور حکومت کا حصہ کیا ہوگا؟ ندیم الحق لیکن اس بات پریقین کا اظہار کرتے ہیں کہ صورتحال جو بھی ہو کرپٹو بہرحال پاکستان کے مفاد میں نظر نہیں آتی اور اس پالیسی کے پیچھے حکومتی عزائم غیر واضح ہیں سوائے اس کے کہ بیرونی ظاقتوں کو خوش کیا جا سکے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہے کہ پاکستان ورچوئل کرنسی کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی پاکستان میں میں کرپٹو کو خوش کے لیے رہی ہے ہے اور
پڑھیں:
بھارت نے دوبارہ حملہ کیا تو بلا جھجھک جواب دیں گے فیلڈ مارشل
ترقی کیلئے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے
بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے،معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا، پاکستان نیوی کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ترقی کے لیے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں، بھارت اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے بھارت سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے۔پی این ایس رہبر کراچی میں پاک بحریہ کی 123ویں مڈ شپ مین اور 31ویں شارٹ سروس کمیشن کی پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے کہا کہ دوست ممالک کے پریڈس کو مبارک باد دیتا ہوں، میری ٹائم واریٔرز کی شاندار پاسنگ آؤٹ کا معائنہ میرے لیے اعزاز ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کے امن کیلیے بات چیت چاہتا ہے مگر کوئی شک نہ رہے کہ ہم اپنا دفاع کریں گے اور ہر صورت اپنے مادر دفاع کو یقینی بنائیں گے۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ ترقی کیلیے عوام، حکومت اور افواج کے درمیان مضبوط تعلقات ناگزیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے بھارت کو پُرعزم جواب سے قومی وقار مضبوط ہوا اور بھارت کا غرور خاک میں مل گیا، ہمارا مستقبل روشن ہے۔ خطے میں پاک بحریہ کیلیے میرٹائم وار فیٔر چلینجز بڑھ رہے ہیں۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت نے غیر ذمہ دارانہ جنگ کا ارتکاب کیا اور دو بار پاکستان پر حملہ کیا،اپنی فوجی طاقت، قوم پرستی اور جعلی اسٹریٹجک اہمیت سے بھارت سیاسی فوائد حاصل کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بھرپور اور مؤثر جواب نے خطے کو بڑے تنازع سے بچایا جبکہ بھارت کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے امن کو ترجیح دی، جس کی وجہ سے پاکستان آج خطے میں نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر جانا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر دشمن سمجھتا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر حملے برداشت کرے گا تو یہ خطرناک غلط فہمی ہے، دشمن نے ہماری خودمختاری کو چیلنج کیا تو نتائج کی ذمہ داری اُسی پر ہوگی اور دشمن کا یہ اقدام پورے خطے کیلیے خطرناک ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر حال میں اپنی خود مختاری اور مفادات کا دفاع کرے گا اور کسی قسم کی جھجھک نہیں دکھائے گا، کسی بھی قیمت پر اپنی دھرتی کے تحفظ کیلیے تیار ہیں۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ بھارت معرکہ حق اور اس میں ہونے والی شکست کو کبھی بھول نہیں سکے گا۔حق خودارادیت کے حصول میں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں، خطے میں مستحکم امن مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ناممکن ہے، کشمیر کے مسئلے کو دبایا نہیں جاسکتا بلکہ اسے کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنا ہوگا۔فیلڈ مارشل نے کہا کہ ہمارا قومی جذبہ آزمائشوں کے دوران اور بھی مضبوط ہوا، آج ہم پہلے سے کہی زیادہ مضبوط اور پُرعزم ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔