دریائے سندھ پاکستان اورصوبے کی لائف لائن ہے‘سمجھوتا نہیں ہوگا‘ کاشف سعید
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیرکاشف سعید شیخ نے عالمی ثالثی عدالت کا سندھ طاس معاہدے میں بھارتی اقدام کو ٖغیرقانونی قراردینے کو پاکستان کی فتح قراردیتے ہوئے کہاہے کہ دریائے سندھ پاکستان اورسندھ کی لائف لائن ہے جس پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔ثابت ہوگیا کہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرکے بھارت آبی جارحیت ودہشتگردی کے ذریعے ہماری زراعت کوناقابل تلافی نقصان اورپاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے۔ صوبائی امیر نے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ثالثی عدالت کا سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارتی اقدام کو غیرقانونی قرار دینا حق کی فتح ہے کیوںکہ معاہدے میں ایسے کسی اقدام کی کوئی گنجائش نہیں،سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔1960کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا، معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔سندھودریا کا پانی سندھ سمیت پاکستان کے24 کروڑ عوام کی زندگی کا دار و مدار ہے۔پہلگام کے جھوٹے واقعے کی بیادپر پاکستان کے پانی پرڈاکہ مارکرملک کو بنجراوربھوک وافلاس سے دوچارکرنے والی بھارتی سازش کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگی۔مودی پاکستان کا پانی بند کرنے سمیت کسی بھی جارحیت سے پہلے ماضی میںاپنی عبرتناک شکست کو ضرورسامنے رکھ لے۔بھارت نے اگرسندھو کا پانی بندکیا تو ہم اس کی سانس بند کردیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ریڈ لائن اور کے فور منصوبے نے یونیورسٹی روڈ پر کاروبار ٹھپ کردیا
کراچی:یونیورسٹی روڈ پر کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوگئیں، ریڈ لائن اور کے فور منصوبے نے تمام امور ٹھپ کر کے رکھ دئیے، بیت المکرم مسجد سے اردو سائنس کالج تک سیوریج کا پانی سڑکوں پر الگ جمع ہوگیا، مرکزی سڑک کے ساتھ ساتھ سروس روڈ بھی کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یونیورسٹی روڈ پر ریڈ لائن پروجیکٹ، کے فور منصوبے نے پوری شاہراہ کو کھنڈرات میں بدل کر رکھ دیا، شہریوں کے مطابق منصوبہ مسلسل تاخیرکا شکار ہورہا ہے جبکہ یونی ورسٹی روڈ پر جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوگئی ہے لوگ منٹوں کا سفر گھنٹوں میں شہری طے کرنے پر مجبور ہیں۔
حسن اسکوائر سے نیپا چورنگی تک جانے والا ٹریک گزشتہ دو ماہ سے گندے پانی میں ڈوبا ہوا ہے، جس کے باعث نہ صرف ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے بلکہ روزانہ لاکھوں شہری بدترین ٹریفک جام میں پھنس کر شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ یونی ورسٹی روڈ کے اطراف میں کاروباری حضرات انتہائی مشکلات کا شکار ہیں کیونکہ بیت المکرم مسجد سے نیپا چورنگی تک سیوریج کی لائن 2 ماہ سے متاثر ہے جہاں ہر کچھ دن بعد پانی آجاتا ہے، بالخصوص ااشفاق میموریل اسپتال سے اردو سائنس کالج تک سیوریج کا پانی جمع ہوتا ہے جس کی وجہ سے اطراف کی دکانیں بند ہوگئی ہیں اور جو کچھ کھلی ہیں ان کا کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔
دکان داروں نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریڈلائن کی تعمیر نے ہمارے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا یہاں گاہک آتے نہیں کیونکہ گاڑی پارک کرنے کی جگہ ہی موجود نہیں، رہی سہی کسر دوماہ سے سیوریج کے پانی نے پوری کردی کیونکہ مرکزی سڑک پر سیوریج کا پانی ہوتا ہے تو سروس روڈ پر گاڑیاں گزرتی ہے جس سے کاروبار مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
نجی و سرکاری جامعات، اسپتال اور تجارتی مراکز اسی سڑک پر واقع ہونے کے باعث طلبہ، مریض، ملازمین اور رہائشی سب متاثر ہیں۔
اسی ٹریک پر قائم دکان کے ایک مالک نے روتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہمارے کاروبار کی یہ صورتحال ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں دینے تک کی رقم نہیں ہے ہم کس سے شکایت کریں؟ ہم اس وقت بہت مشکل حالات سے گزر رہے ہیں اور ترقیاتی کام ہمیں اپنی زندگی میں پورے ہوتے نظر نہیں آرہے، ناقص منصوبہ بندی نے شہر کی انتہائی اہم شاہراہ یونی روسٹی روڈ کو تہس نہس کر رکھ دیا، ہم ریڈ لائن انتظامیہ کو شکایت کرتے ہیں تو وہ واٹر کارپوریشن پر ڈال دیتے ہے، واٹر کارپوریشن سے رابطہ کیا جاتا ہے تو ریڈ لائن یا کے فور منصوبے کی انتطامیہ کو مورد الزام ٹھہرادیا جاتا ہے۔
علاقے کے دکان داروں کے مطابق ترقیاتی کاموں اور نکاسی آب کے ناقص انتظام نے کاروبار مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، کبھی مین روڈ بند اور کبھی سروس روڈ پر ٹریفک منتقل کردیا جاتا ہے جس سے حادثات کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
ایک رئیل اسٹیٹ ایجنسی کے مالک نے بتایا کہ یہاں روز کبھی سڑک کھود دی جاتی ہے، کبھی بند کر دی جاتی ہے ہماری دکانیں خالی پڑی ہیں، کرایہ دینا مشکل ہو گیا ہے خریدار یا کلائنٹ آ ہی نہیں سکتے نہ رینٹ ہو رہا ہے نہ ہی سیل ہوتی ہے بس ہم مئیرکراچی سے مطالبہ کرسکتے ہے کہ خدارا ہم پر رحم کریں ہمارا کاروبار بند ہونے کی پوزیشن پر آگیا ہے ہم بہت کرب میں ہیں ہماری مدد کی جائے اور ہمیں ریڈ لائن کے عذاب سے نجات دلائی جائے۔
ایک شہری نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہا کہ پہلے ہی ترقیاتی کاموں کی وجہ سے 20 منٹ کا سفر ایک گھنٹے میں طے کرتے تھے، اب گندے پانی نے حالات مزید خراب کر دیے ہیں، رکشا اور گاڑیوں کے کرائے بڑھ گئے ہیں، سڑک پر کٹ نہ ہونے کی وجہ سے روڈ کراس کرنا ناممکن ہوگیا ہے، حکام مکمل طور پر لاپروائی دکھا رہے ہیں پیدل چلنے والوں کے لیے ایک بھی پیڈسٹرین برج نہیں، جس کی وجہ سے انہیں اذیت کا سامنا ہے، گندے پانی کے باعث تعفن پھیل چکا ہے اور وبائی امراض کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
شہری نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا چاند پر جا رہی ہے اور ہم ایک پل نہیں بنا سکے، ہماری نسلیں بھی آجائیں تو شاید یہ منصوبہ مکمل نہ ہو، کراچی جو ملک کا معاشی حب ہے، اس کے ساتھ ایسا سلوک کیوں ہو رہا ہے؟
ایک کلینک کے مالک نے شکایت کی کہ ان کا کاروبار مکمل طور پر بند ہونے کے قریب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے کلینک کے سامنے مٹی کے بڑے بڑے ٹیلے بنادیے گئے ہیں، مریض آنہیں پاتے، بارہا درخواست کے باوجود مٹی ہٹائی نہیں جا رہی، دن کے صرف چند گھنٹے کام ہوتا ہے، کبھی مشین خراب، کبھی ڈیزل ختم اگر دن رات کام کیا جائے تو یہ منصوبہ دو ماہ میں مکمل ہوسکتا ہے، عملہ 12 بجے آتا ہے شام کو چلا جاتا ہے لاپرواہی نے سب کو پریشان کر رکھا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے نہ کوئی مانیٹرنگ ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مین روڈ پر گندے سیوریج کے پانی نے الگ پریشان کر رکھا ہے خواتین، بچوں اور نمازیوں کے لیے یہ گندا پانی سخت اذیت کا باعث ہے۔ یہ پانی ناپاکی پھیلا رہا ہے، نماز کے کپڑے گندے ہو جاتے ہیں، لوگ آنے سے کتراتے ہیں۔ بینک، کلینکس اور شاپس سب بند ہونے کے قریب ہیں۔ بینک والوں کی تو مجبوری ہے مگر لائن سے تمام دکاندار تالے لگا کر جا چکے ہیں میں بھی تنگ آگیا ہوں۔
علاقہ مکینوں اور دکانداروں نے منتظمِ شہر مرتضیٰ وہاب اور متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ یونیورسٹی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں فوری طور پر صفائی اور نکاسی آب کا کام شروع کیا جائے تاکہ شہریوں اور کاروباری طبقے کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے، موجودہ صورتحال نے شہریوں کی روزمرہ زندگی مفلوج کر دی ہے۔