انڈس واٹر ٹریٹی: کیا پاکستان کے حق میں فیصلہ آنے کی کچھ خاص وجوہات ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
انڈس واٹر ٹریٹی یعنی سندھ طاس معاہدے کے حالیہ معاملے میں ہالینڈکے شہر ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا اور اسے مغربی دریاؤں یعنی انڈس، جہلم اورچناب کا پانی بلا تعطل پاکستان کو دینا ہوگا۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ بھارت کے رن آف ریور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس صرف ان شرائط کے تحت تعمیر ہو سکتے ہیں جو معاہدے میں درج ہیں، نہ کہ اپنی مرضی کے کسی معیار پر، یہ فیصلہ حتمی اور پابند ہے اور مستقبل کے تمام معاملات میں بھی لاگو ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم
پاکستان نے اس فیصلے کواپنی بڑی سفارتی اورقانونی کامیابی قرار دیا ہے اوربھارت سے معاہدے کی مکمل بحالی اوراس پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے، واضح رہے اس سے قبل بھی پاکستان کے حق میں فیصلہ آیا تھا، جو ماضی کے برخلاف مثبت پیش رفت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کے حق میں فیصلے کی کیا وجہ ہے؟
سابق سفارتکارمسعود خالد نے سندھ طاس معاہدے کے حالیہ فیصلے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے اس بار پاکستان کا کیس پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط، مؤثراوردلائل کے ساتھ پیش کیا گیا، جس سے عدالت کو قائل کرنے میں آسانی ہوئی اور فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا۔
مزید پڑھیں: ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم
مسعود خالد کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان کی دنیا میں ساکھ اور پروفائل بہتر ہوئی ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔ تاہم، ان کے مطابق مستقل ثالثی عدالت جیسے بین الاقوامی ادارے کسی ملک کی عمومی شبیہ یا ساکھ پر نہیں بلکہ کیس کے قانونی پہلو، ثبوت اورمیرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔ ’اس لیے یہ کامیابی بنیادی طور پر پاکستان کے مضبوط دلائل اور ٹھوس قانونی مؤقف کا نتیجہ ہے۔‘
سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے ثالثی کی مستقل عدالت کے حالیہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جب پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا تو وہ اس کا پابند ہے، اور اسے یہ حق نہیں کہ اپنی مرضی یا خواہش کی بنیاد پر اس معاہدے کو توڑ دے یا اس کی خلاف ورزی کرے۔
مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا
’دنیا کے کسی بھی قانون میں یہ جائز نہیں کہ ایک ملک کسی معاہدے پر دستخط کرے اور بعد میں بغیر کسی جواز کے اسے یکطرفہ طور پر ختم کر دے۔‘
ظفر ہلالی کے مطابق، یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ معاہدے کرنے والے دونوں فریق اس پر مکمل عمل کریں، ورنہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور قانون کی پاسداری ختم ہو جائے گی۔ ’اس لیے بھارت کا یہ رویہ کسی بھی طرح درست نہیں اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔‘
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی قیادت کا ہدف سندھ طاس معاہدہ تھا، طلال چوہدری
خارجہ امور کے ماہر فیضان علی کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ اس نے مستقبل میں پانی کے معاملے پر ہونے والے تنازعات کے لیے ایک مضبوط قانونی مثال قائم کر دی ہے۔ ’اب بھارت کو ہر نئے منصوبے میں معاہدے کی شرائط کو سامنے رکھنا ہوگا، ورنہ پاکستان کے پاس عالمی عدالتوں میں جانے کا مضبوط قانونی جواز موجود ہوگا۔‘
فیضان علی نے کہا کہ یہ فیصلہ صرف موجودہ تنازع کا حل نہیں بلکہ آئندہ کئی دہائیوں کے لیے ایک حفاظتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان کو دریاؤں کے پانی پر اپنے حقوق کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈس واٹر ٹریٹی بھارت پاکستان ثالثی جہلم چناب خارجہ امور سفارتکار سندھ سندھ طاس معاہدہ ظفر ہلالی فیضان علی مستقل عدالت مسعود خالد ہالینڈ ہیگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈس واٹر ٹریٹی بھارت پاکستان ثالثی جہلم سفارتکار سندھ طاس معاہدہ ظفر ہلالی فیضان علی مستقل عدالت مسعود خالد ہالینڈ ہیگ پاکستان کے حق میں سندھ طاس معاہدہ
پڑھیں:
بھارتی نے دوبارہ مہم جوئی کی تو پہلے سے تیز اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، آئی ایس پی آر
راولپنڈی:پاکستان کا بھارتی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ہرزہ سرائی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ان بیانات کو غیرذمہ قرار دیا اور کہا ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اگر کوئی مہم جوئی کی گئی تو پاکستان بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا۔
پاک فوج کے شعبہ کے تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان نے بھارتی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے گمراہ کن، اشتعال انگیز اور جنگجویانہ بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارتی حکام کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو جارحیت کے لیے من گھڑت بہانے تراشنے کی نئی کوشش قرار دیا ہے۔
پاکستان نے متنبہ کیا ہے کہ بھارتی بیانات جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج کا پیش خیمہ بن سکتے ہیں، بھارت دہائیوں سے خود کو مظلوم ظاہر کر کے خطے میں دہشت گردی اور تشدد کو ہوا دیتا رہا ہے، دنیا اب بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کے اصل چہرے اور خطے کے عدم استحکام کے مرکز کے طور پر تسلیم کر چکی ہے۔
اعلامیے کے مطابق رواں سال بھارتی جارحیت نے دو ایٹمی طاقتوں کو بڑی جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا تھا، بھارت کو اپنے طیاروں کے ملبے اور پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار یاد رکھنے چاہیئں، بھارت اجتماعی بھول کا شکار ہو کر ایک اور تصادم کی طرف بڑھ رہا ہے، بھارتی وزیردفاع، آرمی اور ائیرچیفس کے اشتعال انگیز بیانات خطے کو شدید خطرات سے دوچار کر سکتے ہیں، مستقبل کا تصادم خطے میں تباہ کن اور قیامت خیز نتائج لا سکتا ہے۔
’پاکستان خبردار کرتا ہے کہ اگر کوئی نیا معرکہ شروع ہوا تو پاکستان بغیر کسی ہچکچاہٹ کے بھرپور اور فیصلہ کن جواب دے گا، جو نیا “نارمل” قائم کرنے کی بات کر رہے ہیں، جان لیں پاکستان نے اس کا بھرپور جواب تیار کر لیا ہے‘۔
اعلامیے میان کہا گیا ہے کہ اس بار پاکستان کا ردعمل تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا، مسلح افواج اور عوام میں ہر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت اور عزم موجود ہے، بھارت کے جغرافیائی تحفظ کا وہم اس بار توڑ دیا جائے گا، پاکستان دشمن کی سرزمین کے دور دراز ترین حصوں کو بھی نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہکنا ہے کہ بھارت پاکستان کو مٹانے کی بات کررہا ہے تاہم یہ یاد رکھے کہ اگر نوبت وہاں تک پہنچی تو دونوں اطراف انجام یکساں ہوگا۔