انڈس واٹر ٹریٹی یعنی سندھ طاس معاہدے کے حالیہ معاملے میں ہالینڈکے شہر ہیگ میں قائم ثالثی کی مستقل عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بھارت معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا اور اسے مغربی دریاؤں یعنی انڈس، جہلم اورچناب کا پانی بلا تعطل پاکستان کو دینا ہوگا۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ بھارت کے رن آف ریور ہائیڈرو پاور پراجیکٹس صرف ان شرائط کے تحت تعمیر ہو سکتے ہیں جو معاہدے میں درج ہیں، نہ کہ اپنی مرضی کے کسی معیار پر، یہ فیصلہ حتمی اور پابند ہے اور مستقبل کے تمام معاملات میں بھی لاگو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا بھارتی اقدام غیرقانونی قرار، پاکستان کا خیرمقدم

پاکستان نے اس فیصلے کواپنی بڑی سفارتی اورقانونی کامیابی قرار دیا ہے اوربھارت سے معاہدے کی مکمل بحالی اوراس پرعمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے، واضح رہے اس سے قبل بھی پاکستان کے حق میں فیصلہ آیا تھا، جو ماضی کے برخلاف مثبت پیش رفت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کے حق میں فیصلے کی کیا وجہ ہے؟

سابق سفارتکارمسعود خالد نے سندھ طاس معاہدے کے حالیہ فیصلے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے اس بار پاکستان کا کیس پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط، مؤثراوردلائل کے ساتھ پیش کیا گیا، جس سے عدالت کو قائل کرنے میں آسانی ہوئی اور فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا۔

مزید پڑھیں: ثالثی عدالت کا فیصلہ پاکستانی مؤقف کی تائید، بھارت یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، وزیراعظم

مسعود خالد کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان کی دنیا میں ساکھ اور پروفائل بہتر ہوئی ہے، جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف سنجیدگی سے لیا جانے لگا ہے۔ تاہم، ان کے مطابق مستقل ثالثی عدالت جیسے بین الاقوامی ادارے کسی ملک کی عمومی شبیہ یا ساکھ پر نہیں بلکہ کیس کے قانونی پہلو، ثبوت اورمیرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہیں۔ ’اس لیے یہ کامیابی بنیادی طور پر پاکستان کے مضبوط دلائل اور ٹھوس قانونی مؤقف کا نتیجہ ہے۔‘

سابق سفارتکار ظفر ہلالی نے ثالثی کی مستقل عدالت کے حالیہ فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جب پاکستان کے ساتھ یہ معاہدہ کیا تھا تو وہ اس کا پابند ہے، اور اسے یہ حق نہیں کہ اپنی مرضی یا خواہش کی بنیاد پر اس معاہدے کو توڑ دے یا اس کی خلاف ورزی کرے۔

مزید پڑھیں: سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا

’دنیا کے کسی بھی قانون میں یہ جائز نہیں کہ ایک ملک کسی معاہدے پر دستخط کرے اور بعد میں بغیر کسی جواز کے اسے یکطرفہ طور پر ختم کر دے۔‘

ظفر ہلالی کے مطابق، یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ معاہدے کرنے والے دونوں فریق اس پر مکمل عمل کریں، ورنہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور قانون کی پاسداری ختم ہو جائے گی۔ ’اس لیے بھارت کا یہ رویہ کسی بھی طرح درست نہیں اور عالمی قوانین کے خلاف ہے۔‘

مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی قیادت کا ہدف سندھ طاس معاہدہ تھا، طلال چوہدری

خارجہ امور کے ماہر فیضان علی کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ اس نے مستقبل میں پانی کے معاملے پر ہونے والے تنازعات کے لیے ایک مضبوط قانونی مثال قائم کر دی ہے۔ ’اب بھارت کو ہر نئے منصوبے میں معاہدے کی شرائط کو سامنے رکھنا ہوگا، ورنہ پاکستان کے پاس عالمی عدالتوں میں جانے کا مضبوط قانونی جواز موجود ہوگا۔‘

فیضان علی نے کہا کہ یہ فیصلہ صرف موجودہ تنازع کا حل نہیں بلکہ آئندہ کئی دہائیوں کے لیے ایک حفاظتی ڈھال کی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان کو دریاؤں کے پانی پر اپنے حقوق کو یقینی بنانے میں مدد دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انڈس واٹر ٹریٹی بھارت پاکستان ثالثی جہلم چناب خارجہ امور سفارتکار سندھ سندھ طاس معاہدہ ظفر ہلالی فیضان علی مستقل عدالت مسعود خالد ہالینڈ ہیگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انڈس واٹر ٹریٹی بھارت پاکستان ثالثی جہلم سفارتکار سندھ طاس معاہدہ ظفر ہلالی فیضان علی مستقل عدالت مسعود خالد ہالینڈ ہیگ پاکستان کے حق میں سندھ طاس معاہدہ

پڑھیں:

بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے چھوڑے، ثالثی عدالت

فائل فوٹو

عالمی ثالثی عدالت نے قرار دیا ہے کہ بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے بلا روک ٹوک استعمال کے لیے چھوڑے۔ یہ فیصلہ بھارت کو زیادہ سے زیادہ پانی ذخیرہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ 

عالمی ثالثی عدالت نے یہ بھی قرار دیا ہے کہ فیصلہ حتمی اور فریقین پر لازم ہیں۔

پاکستان کی جانب سے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ 

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ثالثی عدالت کا فیصلہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کے پس منظر میں خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ 

ترجمان کے مطابق فیصلہ پاکستان کے تاریخی مؤقف کی توثیق ہے۔ پاکستان ٹریٹی پر مکمل عملدرآمد کا پابند ہے اور بھارت سے فیصلے پر عمل کی توقع رکھتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح سے متعلق فیصلہ عالمی ثالثی عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا تاہم پیر کو عدالت کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ طاس تنازع: پاکستان کی طرف سے عدالتی فیصلے کا خیرمقدم
  • پانی کی تقسیم کامعاملہ،عالمی ثالثی عدالت نے پاکستان کے حق میں بڑافیصلہ سنادیا
  • بھارت مغربی دریا پاکستان کیلیے بلا رکاوٹ بہنے دے، عالمی ثالثی عدالت
  • بھارت مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے چھوڑے، ثالثی عدالت
  • عالمی عدالت کا بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی بلا روک ٹوک بہنے دینے کا حکم
  • عالمی عدالت کا بھارت کو پاکستان کا پانی نہ روکنے کا حکم، حکومت کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی عمومی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی تشریح پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم
  • پاکستان کا سندھ طاس معاہدہ کی عمومی تشریح سے متعلق ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم