بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا‘ ثالثی عدالت
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہیگ (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) گزشتہ روز عالمی ثالثی عدالت کے جاری ہونے والے فیصلے کے مطابق بھارت سندھ طاس معاہدہ ازخود معطل نہیں کرسکتا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہیگ میں قائم کورٹ آف آربٹریشن یعنی عالمی ثالثی عدالت نے متذکرہ معاہدے پر ایک فیصلہ جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت سندھ معاہدے کو اپنے تئیں معطل نہیں کر سکتا۔
گزشتہ روز جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدے پر معطلی کا بھارتی اقدام کا عدالت کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ ستمبر 1960ءمیں بھارت اور پاکستان نے دریائے سندھ اوراس کے معاون دریاو¿ں کے پانی کی تقسیم کے لیے عالمی بینک کی ثالثی میں9 سالہ مذاکرات کے بعد سندھ طاس معاہدہ کیا تھا۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد وادی سندھ کے دریاو¿ں کے پانی کو دونوں ممالک کے درمیان منصفانہ طریقے سے تقسیم کرنا تھا۔
تا حال دریاو¿ں کی تقسیم کا یہ معاہدہ متعدد جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 65 سال سے اپنی جگہ قائم ہے۔ تاہم اپریل 2025ءمیں بھارت نے پہلگام حملے کے تناظر میں پاکستان سے مذکورہ معاہدے کو معطل کرنے کا ازخود اعلان کیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق آربٹریشن کورٹ کے حالیہ فیصلے کا ایک طرف پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے تو دوسری طرف بھارت کی جانب سے اسے مسترد کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ویزا اور ماسٹر کارڈ کا تاجروں سے تاریخی معاہدہ، کارڈ فیس اور انعامی نظام میں بڑی تبدیلی متوقع
ویب ڈٖیسک :ویزا اور ماسٹر کارڈ مبینہ طور پر تاجروں کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں ، جو کارڈ فیسوں ، انعام اور سہولیات کے ڈھانچے کو بدل دے گا۔
معاہدے کے تحت یہ نیٹ ورکس انٹرچینج فیس جو عام طور پر 2 تا 2.5 فیصد ہوتی ہے کو چند سالوں میں تقریباً 0.1 فیصد پوائنٹ تک کم کرینگے اور تمام کارڈز کو یکساں اہمیت دینے کے اصول کو نرم کرینگے جس سے تاجروں کو زیادہ فیس والے کارڈز کو مسترد کرنیکا اختیار مل جائے گا۔
مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ آج سینیٹ میں پیش ہوگا
معاہدے سے کارڈ قبولیت کے اصولوں پر جاری 20 سالہ قانونی لڑائی کا خاتمہ ہو گا، اور اس کے اثرات تاجروں کے منافع کے مارجن سے لے کر صارفین کے انعامی پروگراموں تک پورے شعبے میں محسوس کیے جا سکیں گے۔
انٹرچینج فیس میں کمی تاجروں کے لیے ریلیف کا باعث بن سکتی ہے، لیکن یہ منافع بخش کریڈٹ کارڈ انعامات کو بھی کمزور کر سکتی ہے جن پر بینک اور صارفین انحصار کرتے ہیں۔ صرف 2023 کے دوران بینکوں نے 72 ارب ڈالر انٹرچینج فیس کی مد میں جمع کیے۔
بلوچستان میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور منہ ڈھانپنے پر پابندی لگ گئی
یہ فیسیں لائلٹی اکانومی کو مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تاجروں، بینکوں اور کارڈ نیٹ ورکس کے درمیان تنائو کو بھی بڑھاتی ہیں۔
یہ ادائیگیوں کے نظام کے لیے ایک اہم موڑ ہے، اس کے علاوہ اس سے بینکوں، نیٹ ورکس، اور تاجروں کے درمیان طاقت کا توازن رہے گا۔