گوشت کھانے اور یوم آزادی منانے کے درمیان کیا تعلق ہے، اسد الدین اویسی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے شہری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے فیصلوں پر نظرثانی کریں، جس سے گوشت کی تجارت پر انحصار کرنے والوں کی روزی روٹی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھارت کے مختلف میونسپل کارپوریشنوں بشمول گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کی جانب سے 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی پر مذبح خانوں اور گوشت کی دکانوں کو بند کرنے کے فیصلے کی سخت مذمت کی ہے۔ اسد الدین اویسی نے ایک پوسٹ میں یوم آزادی کے جشن سے گوشت کی کھپت کو جوڑنے کے پیچھے دلیل پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کی 99 فیصد آبادی اپنی خوراک میں گوشت کو شامل کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوشت پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ گوشت کی پابندی لوگوں کے آزادی، رازداری، معاش، ثقافت، غذائیت اور مذہب کے حق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ اسد الدین اویسی نے شہری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے فیصلوں پر نظرثانی کریں، جس سے گوشت کی تجارت پر انحصار کرنے والوں کی روزی روٹی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے ملک میں ذاتی آزادیوں اور ثقافتی تنوع کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اسد الدین اویسی نے ٹوئٹ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت بھر میں بہت سی میونسپل کارپوریشنوں نے حکم دیا ہے کہ مذبح خانے اور گوشت کی دکانیں 15 اگست کو بند کر دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظالمانہ اور غیر آئینی ہے، گوشت کھانے اور یوم آزادی کا جشن منانے میں کیا تعلق ہے، تلنگانہ کے 99 فیصد لوگ گوشت کھانے کے حق میں ہیں۔ واضح رہے کہ ملک بھر میں متعدد بلدیات کی جانب سے اسی طرح کی ہدایات دے رہی ہیں۔
منگل کو مہاراشٹر میں چھترپتی سمبھاج نگر میونسپل کارپوریشن نے تہواروں کے پیش نظر دو دن، 15 اور 20 اگست کو شہری حدود میں مذبح خانوں، دکانوں اور گوشت فروخت کرنے والوں کی دکانوں کو بند کرنے کا اعلان کیا۔ دریں اثنا مہاراشٹر کے نائب وزیراعلٰی اجیت پوار نے بھی شہری اداروں کی جانب سے 15 اگست کو مذبح خانوں اور گوشت فروخت کرنے والی دکانوں کو بند کرنے کا حکم دینے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی پابندی لگانا غلط ہے۔ اجیت پوار نے کہا کہ اس قسم کی پابندیاں عام طور پر عقیدے سے متعلق حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے لگائی جاتی ہیں جیسے آشادھی ایکادشی، مہاشیو راتری، مہاویر جینتی وغیرہ، مہاراشٹر میں لوگ سبزی خور اور غیر سبزی خور کھانا کھاتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسد الدین اویسی نے یوم آزادی اور گوشت انہوں نے گوشت کی اگست کو کہا کہ کو بند
پڑھیں:
آزادی کا اعلان 15 اگست کو، پاکستان کا یوم آزادی 14 اگست کو کیوں؟
—فائل فوٹوآزادی کا اعلان 15 اگست کو ہوا لیکن پاکستان میں یوم آزادی 14 اگست کو کیوں منایا جاتا ہے؟ جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے ٹھوس دستاویزی شواہد کے ساتھ وجوہات بتا دیں۔
حامد میر کے مطابق انڈین انڈیپینڈنس ایکٹ 1947 کے تحت یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں 15 اگست کو قائم ہوئے، اس ایکٹ میں لکھا ہوا تھا کہ دونوں ممالک ایک ہی دن آزاد ہوں گے اور پھر 15 اگست کو دونوں ممالک وجود میں آ گئے۔
پاکستان کا جو پہلا ڈاک ٹکٹ ہے اس پر بھی پاکستان کا یوم آزادی 15 اگست تحریر ہے لیکن پھر یہ 15 اگست سے 14 اگست کیسے بنا؟ جون 1948 میں وزیراعظم خان لیاقت علی خان کی سربراہی میں قائم ہونے والی پاکستان کی پہلی کابینہ نے سب سے پہلے یہ فیصلہ کیا تھا کہ 15 اگست کی بجائے پاکستان کا یومِ آزادی 14 اگست کو منایا جائے۔
اس کی کئی وجوہات تھیں، جن میں سے ایک یہ تھی کہ 1947 میں پاکستان میں ’ٹرانسفر آف پاور‘ کراچی میں 14 اگست کو ہوا تھا۔ اسی دن لارڈ ماؤنٹ بیٹن شام کو دلی پہنچے اور وہاں 15 اگست کو بھارت میں ٹرانسفر آف پاور کی تقریب ہوئی۔ اس حساب سے پاکستان میں اقتدار کی منتقلی 14 اگست کو ہوئی تھی۔
اسی طرح جب 15 اگست کی رات 12 بجے آزادی کا اعلان ہو رہا تھا، اس وقت پاکستان میں گھڑی کے مطابق ساڑھے 11 بجے تھے کیونکہ پاکستان کا وقت بھارت سے 30 منٹ پیچھے ہے۔ اس لیے اُس وقت پاکستان میں 14 اگست تھی۔ یوں پاکستان دراصل 14 اگست کو ہی قائم ہوا۔
بھارت کے سابق وزیر خارجہ جسونت سنگھ نے بھی اپنی کتاب میں 15 اگست کو بھارت کا یوم آزادی قرار دینے پر ماؤنٹ بیٹن کے خیالات کو شرمناک قرار دیا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ 15 اگست جاپان کے ہتھیار ڈالنے کا دن تھا تو اس کا بھارت سے کیا لینا دینا؟
واضح رہے کہ بھارت میں جشن آزادی 15 اگست کو منایا جاتا ہے۔