ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی مبینہ نامزدگی، والد کے دہشتگردوں سے تعلق نے نئی بحث چھیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
حالیہ ہفتوں میں سوشل میڈیا پر ڈاکٹر ماہرنگ لنگو کے نوبل امن انعام کے حوالے سے مباحثے زور پکڑ گئے ہیں۔ تاہم یہ مباحثہ اس وقت مزید تیز ہوا جب ان کے والد، عبد الغفار لنگو کی تصاویر دوبارہ منظرعام پر آئیں۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ کس طرح دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہیں؟
ان تصاویر میں نہ صرف ان کے والد کو بلوچ لبریشن آرمی (BLA) کے پرچم تلے دفن دکھایا گیا، بلکہ پرانی تصاویر میں وہ پہاڑوں میں اینٹی ائرکرافٹ گن اٹھائے بھی نظر آئے، جو پاکستان کے خلاف مسلح بغاوت میں براہِ راست شمولیت کی نشاندہی کرتی ہیں۔
بین الاقوامی سوالات اور تشویشماہرنگ بلوچ کے والد کی یہ تاریخ نہ صرف علامتی ہے بلکہ انتہائی اہم سوالات بھی پیدا کرتی ہے: کیا ایک ایسے شخص کی بیٹی، جسے عسکریت پسند یاد کرتے ہیں اور جو ریاست کے خلاف مسلح کارروائیوں کی تصویر میں نظر آتا ہے، واقعی امن اور انسانی حقوق کی آواز کے طور پر پیش کی جا سکتی ہے؟
عالمی سطح پر ایسے معاملات پہلے بھی سامنے آئے ہیں، لیکن نوبل کمیٹی نے ہمیشہ دہشتگردی سے منسلک افراد یا ان کے قریبی رشتے داروں کو انعام دینے سے گریز کیا ہے۔
مثال کے طور پر موساب حسن یوسف (حماس کے بانی کا بیٹا) اور زیک ابراہیم (امریکا میں موجود انتہا پسند کا بیٹا) نے امن کی بات کی، لیکن ان کے اہل خانہ کے تعلقات کی وجہ سے انہیں عالمی سطح پر مکمل ساکھ حاصل نہیں ہو سکی۔
پاکستانی نقطہ نظر اور تشویشپاکستان میں بھی یہ واضح ہے کہ انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد کی شناخت اہم ہے، لیکن جب اہل خانہ کی تاریخ عسکریت پسندی سے جڑی ہو، تو ان کی ساکھ اور دعوے پر سوال اٹھنا لازمی ہے۔
Mahrang Baloch & her BYC never condemned the Internationally Designated Terrorist Organization BLA’s terrorism.
— Balochistan Insight (@BalochInsight) September 25, 2025
ماہرنگ لنگو کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی پروفائل ایسے حلقوں کے پروپیگنڈے کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہے جو پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنا چاہتے ہیں، مگر حقائق واضح ہیں: ان کے والد مسلح جدوجہد میں شریک تھے، اور یہ حقیقت کسی طور مٹائی نہیں جا سکتی۔
یہ بھی پڑھیں:ماہرنگ بلوچ: بلوچ لبریشن آرمی کی دہشتگردی کی پشت پناہی اور انسانی حقوق کے نام پر سرگرمیاں
پاکستان کے لیے یہ بات واضح ہے کہ انصاف اور امن پر مبنی سرگرمیاں قابل احترام ہیں، لیکن عسکریت پسندی کے پس منظر والے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کے دعوے اس ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔ دنیا کو اس تمیز کو تسلیم کرنا چاہیے، جیسے کہ پاکستان اسے تسلیم کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن بلوچستان بی ایل اے دہشتگرد غفار لانگو ماہرنگ بلوچذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان بی ایل اے دہشتگرد غفار لانگو ماہرنگ بلوچ ماہرنگ بلوچ کے والد کے لیے
پڑھیں:
پاکستان، ترکیہ اورآذربائیجان 3 ملک ہیں لیکن ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، وزیر اعظم
وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے یوم فتح کی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے پاکستان کے عوام کی طرف سے آذربائیجان کے عوام اور حکومت کو مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، ترکی اور آذربائیجان تین ملک ہیں، مگر دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں اور تینوں بردار ممالک نے متعدد بار اپنی دوستی اور یکجہتی کا ثبوت دیا ہے۔
وزیر اعظم نے معرکہ حق کی کامیابی کے جشن میں آذربائیجان کے دستے کی شرکت کو اہم قرار دیا اور تقریب میں علامہ اقبال کا شعر پڑھ کر آزادی کے لیے جدوجہد، عزم اور حوصلے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی بہادر افواج نے بلند حوصلے سے کامیابی حاصل کی اور پاکستان نے ہمیشہ آذربائیجان کے منصفانہ موقف کا بھرپور ساتھ دیا۔
وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کے دوران پاکستان کی افواج کی بہادری اور دشمن کے سات جنگی طیارے مار گرانے کی کامیابیوں کا ذکر کیا اور کہا کہ معرکہ حق میں دنیا نے پاکستان کی جنگی صلاحیتیں دیکھیں۔
انہوں نے مستقبل کے لیے مشترکہ تعاون اور علاقے میں امن کی اہمیت پر زور دیا اور ترکی اور قطر کے کردار کا بھی اعتراف کیا۔
وزیراعظم نے آذربائیجان اور آرمینیا کے امن معاہدے میں صدر ٹرمپ اور غزہ امن معاہدے میں تمام ممالک کی ذمہ داری کو سراہا اور صدر ایردوان کی ترکی کو ترقی یافتہ ملک بنانے کی کاوشوں کو قابل ستائش قرار دیا۔