شہدائے فلسطین نے شہدائے کربلا کا کردار زندہ اور یزیدیت کا چہرہ آشکار کردیا ہے، متحدہ علماء محاذ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
سیمینار سے خطاب میں مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ و اکابرین نے کہا کہ امریکی ٹرمپ کا ابراہیمی معاہدہ اسلام کے منافی اور شہدائے پاکستان، فلسطین و کشمیر سے بغاوت قرار دیتے ہیں، امریکی شیطانی منصوبہ پاکستان پر مسلط نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کی زیر صدارت چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر پیغام شہدائے کربلا و یکجہتی شہدائے فلسطین سیمینار میں شریک مختلف مکاتب فکر کے علماء مشائخ، سیاسی زعماء، دانشور، صحافی، وکلاء، تاجر و ممتاز شخصیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہدائے فلسطین نے شہدائے کربلا کی یادیں تازہ اور یزیدیت کا چہرہ آشکار کردیا ہے، حکومت چہلم امام حسین علیہ السلام اربعین پر فول پروف سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنائے علماء و عوام امن و اتحاد کی فضا قائم رکھیں، امریکی ٹرمپ کا ابراہیمی معاہدہ اسلام کے منافی اور شہدائے پاکستان، فلسطین و کشمیر سے بغاوت قرار دیتے ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ امریکی شیطانی منصوبہ پاکستان پر مسلط نہیں ہونے دیں گے، سیدنا امام حسینؑ بلارنگ و مسلک پوری انسانیت کیلئے رہبر و ذریعہ نجات اور ان سے محبت کل ایمان ہے، امام حسینؑ اگر یزید کے ہاتھ پر بیعت کرلیتے تو قیامت تک کسی عالم کو محراب و منبر پر ظالم و جابر حکمراں کے خلاف حق و سچ بیان کرنے کی جرأت نہ ہوتی، امام حسینؑ نے پوری انسانیت میں جذبہ حریت اور ظلم کے خلاف بیداری کا شعور دیا، آج فلسطین و کشمیر میں بھارتی و اسرائیلی انسانیت سوز مظالم کے خلاف جہاد و قربانیاں دینے والے کردار و افکار حسینی کو زندہ کررہے ہیں، شہدائے کربلا و شہدائے فلسطین نے حق و صداقت، جرأت و حریت و آزادی کیلئے اسلام و مسلمانوں کو نئی جلا بخشی ہے۔
سیمینار سے علامہ عبدالخالق فریدی سلفی،علامہ ڈاکٹر مفتی عبدالغفور اشرفی، علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید شمیل احمد قادری حنبلی، علامہ سید سجاد شبیر رضوی، صاحبزادہ مولانا منظرالحق تھانوی، مولانا مفتی محمد داؤد، مولانا مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی سلفی، علامہ عبدالماجد فاروقی، علامہ مفتی علی المرتضیٰ، مولانا حافظ محمد ابراہیم چترالی، مولانا پیر حافظ گل نواز خان ترک و دیگر نے خطاب کیا جبکہ سیمینار کا آغاز مولانا قاری محمد اقبال رحیمی نے تلاوت قرآن کریم سے کیا، معروف نعت و منقبت خواں مفتی رفیع اللہ رفعت، حافظ ابوبکر بیروی نے سیدنا امام حسینؑ کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر علماء نے ہاتھوں میں ہاتھ بلند کرکے فلسطین کشمیر افواج پاکستان کیساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ مولانا منظرالحق تھانوی نے ملکی امن و استحکام کیلئے خصوصی دعا کرائی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہدائے فلسطین شہدائے کربلا
پڑھیں:
شہیدِ قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی (رح) کی 37ویں برسی
علامہ سید راحت الحسینی نے کہا کہ ملت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت تھی اور اہلِ بلتستان نے اس اقدام سے ایک تاریخی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے آغا علی رضوی اور آغا باقر الحسینی کو ملت کی نعمت قرار دیتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کی۔ علامہ نے تجویز دی کہ "پاکستان کی تینوں مذہبی جماعتوں کے قائدین رہبرِ معظم انقلاب اسلامی سے رجوع کرکے مشترکہ قائد منتخب کریں، تاکہ ملت کی قیادت میں یکجہتی قائم ہو۔" اسلام ٹائمز۔ قائدِ محبوب، شہیدِ مظلوم علامہ سید عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کی 37ویں برسی کے موقع پر 10 اگست 2025ء کو مرکزی جامع مسجد سکردو میں ایک عظیم الشان اور تاریخی اجتماع منعقد ہوا، جس میں امامیہ آرگنائزیشن بلتستان ریجن، مجلس وحدت مسلمین، اسلامی تحریک، آئی ایس او، تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جے ایس او سمیت تمام ملی تنظیموں نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔ اس اجتماع کو ملی وحدت اور اتحاد بین المومنین کا شاندار مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اجتماع میں بزرگ عالم دین داعی وحدت امام جمعہ مرکزی جامع مسجد سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض برادر قاسم نے انجام دیئے۔ مقررین میں امامیہ آرگنائزیشن بلتستان ریجن کے مسئول اصغر علی جوادی، معروف عالم علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ شیخ ڈاکٹر یعقوب بشوی، امام جمعہ گلگت علامہ سید راحت الحسینی اور صدر انجمن امامیہ بلتستان و نائب امامِ جمعہ علامہ سید باقر الحسینی شامل تھے۔
علامہ سید باقر الحسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "شہیدِ قائد کی شہادت کو 37 برس گزر گئے، مگر ملت دوبارہ متحد نہ ہوسکی۔ ہمیں ایک مشترکہ بیانیہ اپنانے اور اتحاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔" انہوں نے واضح کیا کہ ملت کی قربانیوں کو کمزوری نہ سمجھا جائے، "ورنہ گلی گلی سے مختار نکل آئیں گے۔" علامہ سید راحت الحسینی نے کہا کہ ملت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت تھی اور اہلِ بلتستان نے اس اقدام سے ایک تاریخی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے آغا علی رضوی اور آغا باقر الحسینی کو ملت کی نعمت قرار دیتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کی۔ علامہ نے تجویز دی کہ "پاکستان کی تینوں مذہبی جماعتوں کے قائدین رہبرِ معظم انقلاب اسلامی سے رجوع کرکے مشترکہ قائد منتخب کریں، تاکہ ملت کی قیادت میں یکجہتی قائم ہو۔" شرکاء نے اس اجتماع کو ملتِ تشیع بلتستان کے اتحاد اور سیاسی بصیرت کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ شہیدِ قائد علامہ عارف الحسینی کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ملی یکجہتی برقرار رکھی جائے گی۔