چہلم امام حسینؑ، پنجاب پولیس نے سکیورٹی انتظامات مکمل کرلئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ مجالس اور جلوسوں کیلئے بھرپور سکیورٹی انتظامات یقینی بنائیں گے، چہلم حضرت امام حسینؑ کے موقع پر 644 مجالس، 392 عزاداری جلوس برآمد ہونگے۔ لاہور سمیت صوبہ بھر میں 37 ہزار سے زائد افسران و اہلکار فرائض سر انجام دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے سلسلہ میں پنجاب پولیس نے سکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کا کہنا ہے کہ مجالس اور جلوسوں کیلئے بھرپور سکیورٹی انتظامات یقینی بنائیں گے، چہلم حضرت امام حسینؑ کے موقع پر 644 مجالس، 392 عزاداری جلوس برآمد ہونگے۔ لاہور سمیت صوبہ بھر میں 37 ہزار سے زائد افسران و اہلکار فرائض سر انجام دیں گے۔ آئی جی نے مزید بتایا کہ لاہور میں 44 مجالس، 14 جلوسوں کی سکیورٹی پر 12 ہزار سے زائد افسران و اہلکار تعینات ہونگے۔926 واک تھرو گیٹس، 6753 میٹل ڈٹیکٹرز بھی چیکنگ کیلئے استعمال کئے جائیں گے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ سیف سٹیز کیمروں کی مدد سے چہلم امام حسینؑ کے جلوسوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی، سپیشل پولیس، ٹریفک پولیس، والنٹیرز بھی سکیورٹی انتظامات میں معاونت کرینگے۔ آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور، آر پی اوز، ڈی پی اوز کو سکیورٹی انتظامات کی خود نگرانی کی ہدایت کی۔ کنٹرول رومز سے جلوس و مجالس کی مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے، جلوسوں کے روٹس میں آنیوالی عمارتوں کی چھتوں پر سنائپرز تعینات کئے جائیں گے، جبکہ خواتین عزاداروں کی سرچ اور سکیورٹی کیلئے لیڈی اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکیورٹی انتظامات جلوسوں کی
پڑھیں:
محکمہ داخلہ پنجاب کی دفعہ144کےنفاذ میں15نومبر تک توسیع
لاہور:(نیوزڈیسک) محکمہ داخلہ پنجاب نےصوبہ بھرمیں دفعہ144کےنفاذمیں7روزکی توسیع کر دی، 15نومبرتک دفعہ 144 کے نفاذمیں توسیع کانوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبے میں ہرقسم کے احتجاج، جلسے،جلوس،ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پرپابندی برقرار ہے، دفعہ144 کے تحت4 یا زائد افراد کےعوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔
ترجمان نے بتایا کہ پنجاب بھرمیں ہرقسم کےاسلحہ کی نمائش پرمکمل پابندی عائدکی گئی ہے، دفعہ 144کے تحت لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہے، پنجاب بھرمیں اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر مکمل پابندی ہے، توسیع کا فیصلہ امن وامان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔
اِسی طرح حکومت پنجاب نےدہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے، پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہو گا، سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں پابندی سے مستثنیٰ ہیں، لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کیلئےاستعمال کیےجا سکتےہیں۔
دوسری جانب سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس ودھرنا دہشت گردوں کیلئےسافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔