پشاور میں آٹے کا بحران شدت اختیار کردیا، پنجاب سے سپلائی بدستور بند
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
پشاور:
پنجاب سے آٹے کی سپلائی مکمل طور پر بند ہونے کی وجہ سے پشاور میں آٹا بحران شدت اختیار کر گیا ہے اور صرف دو ہفتے کا اسٹاک رہ گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈیلرز نے بتایا کہ پنجاب سے آٹے کی سپلائی مکمل طور پر بند ہونے کے ساتھ ہی قیمت میں گزشتہ دن دوبارہ بڑا اضافہ ہوگیا ہے اور آٹے کی سپلائی مکمل طور پر بند ہونے کے ساتھ ہی صوبے میں آٹا بحران شدت احتیار کر رہا ہے۔
ڈیلرز کے مطابق صورت حال انتہائی گمبھیر ہو گئی ہے کیونکہ آٹے کا اسٹاک ختم ہونے کو ہے اور اگر سپلائی بروقت شروع نہیں ہوئی تو عوام کو آٹے کے حصول میں شدید ترین مشکلات درپیش آئیں گی۔
واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور آئندہ ہفتے رٹ پیٹیشن صوبائی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کر دی جائے گی۔
صوبائی اسمبلی میں پابندی کے خلاف قرارداد بھی منظور کی گئی ہے، صوبے میں بحران کے پیش نظر بڑی تعداد میں ڈیلرز نے آٹے کا اسٹاک کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہے اور
پڑھیں:
کراچی ای چالان سسٹم کا انوکھا کارنامہ، گھر میں کھڑی گاڑی کا ای چالان کردیا۔
کراچی میں نافذ کردہ ای چالان سسٹم کی ایک کے بعد ایک خامی سامنے آنے لگی ہے جس سے شہری شدید نفسیاتی دبائو اور پریشانی کا شکار ہونے لگے ہیں۔ای چلان سسٹم نے شہرقائد کے باسیوں کو نہ کردہ چالان کا قصوار ٹھہرانا بھی شروع کردیا ہے، کسی کو اس کی چوری شدہ گاڑی کا ای چلان بھیجا جا رہا ہے تو کسی کو ایک ہی روز میں پانچ پانچ ای چلان موصول ہو رہے ہیں، کوئی اس بات کی شکایت کرتا نظر آرہا ہے کہ اس کو کسی اور کی گاڑی کا ای چلان موصول ہوا ہے۔تازہ ترین واقعے میں شہری کو کسی اور کی گاڑی کا 10 ہزار روپے کا ای چلان اس کے گھر کے ایڈریس گلشن اقبال پر بھیج دیا گیا۔شہری فیصل ستار نے بتایا کہ اس کے پاس سوزوکی کلٹس گاڑی ہے جبکہ اس کو موصول ہونے والا چلان سوزوکی مہران گاڑی کا ہے۔شہری نے بتایاکہ مہران گاڑی کبھی اس کے زیر استعمال نہیں رہی اس کی ملکیت کلٹس گاڑی ہے جس کا رنگ سلور ہے جبکہ ای چلان میں دکھائی گئی گاڑی کا رنگ سرخ اور وہ مہران ہے۔متاثرہ شہری نے مزید انکشاف کیا کہ گزشتہ کئی ماہ سے گاڑی اس کے زیراستعمال ہی نہیں اس کی گاڑی گھر پر کھڑی ہے اور متواتر کھڑی رہنے کی وجہ سے اس کی بیٹری بھی ڈیڈ ہو چکی ہے۔شہری فیصل ستار نے بتایا کہ جب اس نے شک پر ایکسائز کی ویب سائٹ پر بھیجے گئے ای چلان کی گاڑی کی تصدیق کے لیے اس کا رجسٹریشن نمبر ڈالا تو دلچسپ انکشاف ہوا کہ اے ایس ایف 813 نمبر کی گاڑی مہران ماڈل 2003 ہی ہے اور گاڑی مس مون لائٹ انڈسٹریز کے نام رجسٹرڈ ہے۔انھوں نے مزید بتایا کہ ان کی گاڑی کا نمبر اے ایس ایف 613 اور ماڈل 2004 ہے، ٹریفک کی خلاف ورزی کرنے والی مہران گاڑی کی نمبر پلیٹ درسٹ طریقے سے ریڈ نہیں کی گئی اور گاڑی نمبر اے ایس ایف 813 کے بجائے اے ایس ایف کے 613 کے مالک کو 10 ہزار روپے کا ای چلان بھیج دیا گیا۔شہری نے کہا کہ جب وہ شکایت لیکر ٹریفک پولیس کے سہولت سینٹر پہنے تو ان سے کہا گیا کہ اس کا کیس کمیٹی کو بھیجا جائے گا جس کے بعد فیصلہ ہوگا۔فیصل ستار نے کہا کہ وہ ایک پرائیویٹ فرم میں ملازم ہے اور دس ہزار روپے کی بڑی رقم کا ناجائز ای چلان موصول ہونے کے بعد شدید ذہنی دبائو کا شکار ہے۔انہوں نے کہا وہ شدید پریشان ہے کہ اس نئی مصیبت سے جان چھڑانے کے لیے اس کو سرکاری دفاتر کے نجانے کتنے چکر کاٹنے پڑیں، کیونکہ سارے ثبوت موجود ہونے کے باوجود اس کو آئندہ تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا عندیہ دیا گیا ہے۔