پاکستان 2030 سیمینار: عوامی مسائل جلد حل کے لیے ہر ڈویژن کو صوبہ بنانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ قومی سیمینار ’2030 کا پاکستان، چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں‘ کے مقررین نے کہا ہے کہ ملک میں بہتر حکمرانی، عوامی فلاح اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے مزید صوبے قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی اور نئے صوبوں کے قیام سے گورننس اور سروس ڈلیوری میں نمایاں بہتری آئے گی۔
رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے چانسلر حسن محمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے صوبے بنانے سے گورننس کے مسائل حل ہوں گے اور عوام کو سہولتیں ان کی دہلیز پر میسر آئیں گی۔
مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل نے نئے صوبے بنانے کی بات کی، ایم کیو ایم اس کی حمایت کرتی ہے، مصطفیٰ کمال
پنجاب گروپ آف کالجز کے چیئرمین میاں عامر محمود نے کہا کہ دہائیوں سے عوام سہولتوں کی کمی اور ناقص انتظامات کے باعث مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ ہر ڈویژن کو صوبہ بنایا جائے تاکہ عوام کو اپنے مسائل کے حل کے لیے صوبائی دارالحکومتوں یا اسلام آباد نہ جانا پڑے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت ملک میں اڑھائی کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ 44 فیصد غذائی قلت کا شکار ہیں۔ انہوں نے ورلڈ بینک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمزور ادارے، کرپشن اور غیر منصفانہ منصوبہ بندی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔
پروفیسر چودھری عبدالرحمن، چیئرمین آل پاکستان پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز، نے کہا کہ ملکی ترقی نوجوانوں کے بغیر ممکن نہیں، اصل مسئلہ ہنر کی کمی نہیں بلکہ نوجوانوں میں مقصدیت کا فقدان ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
2030 کا پاکستان، پنجاب گروپ آف کالجز چانسلر حسن محمد خان رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میاں عامر محمو نئے صوبے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 2030 کا پاکستان پنجاب گروپ آف کالجز چانسلر حسن محمد خان رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میاں عامر محمو کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
میں نے عوامی تنقید اور تنگ نظری کی وجہ سے پاکستان چھوڑا: سامعہ حجاب
معروف ٹک ٹاکر سامعہ حجاب نے ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ انہوں نے پاکستانی عوام کی تنقید، تنگ نظری اور ججمنٹل رویے سے تنگ آ کر ملک چھوڑ دیا ہے۔
ویڈیو میں سامعہ حجاب نے کہا کہ میرے کپڑے دن بدن چھوٹے ہوتے جارہے ہیں اور اس کی وجہ میری اپنی نہیں بلکہ پاکستانی قوم کی سوچ ہے، یہ میری غلطی نہیں ہے، یہ قوم کی غلطی ہے، لوگوں کی تنگ ذہنیت نے میرا جینا مشکل کردیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں حکومت اور عوام دونوں کی سوچ ایک جیسی ہے، حکومت اور عوام آپس میں ملے ہوئے ہیں، اندر سے سب ایک جیسے ہیں، کسی کو کسی کی پرواہ نہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Styleista Pakistan (@styleista.pk)
سامعہ حجاب نے اپنے تجربے کا موازنہ یوٹیوبر رجب بٹ کے ساتھ بھی کیا، جو کچھ عرصہ قبل پاکستان چھوڑ کر بیرونِ ملک منتقل ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ رجب بٹ کے ساتھ بھی یہی کیا گیا، اسے بھی ملک چھوڑنا پڑا، ہم دونوں ایک ملک سے دوسرے ملک بھاگ رہے ہیں، اپنے گھر والوں سے دور رہ رہے ہیں، ذہنی اور سماجی دباؤ کے باعث پاکستان سے باہر رہنے پر مجبور ہیں۔
سامعہ حجاب نے تصدیق کی کہ میں اس وقت متحدہ عرب امارات (دبئی) میں مقیم ہوں، وہاں سے ہی انسٹاگرام پر تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہی ہوں، تاہم میرا ٹک ٹاک اکاؤنٹ پرائیویٹ کردیا گیا ہے۔
اگرچہ سامعہ نے واضح طور پر نہیں بتایا کہ وہ مستقل طور پر بیرونِ ملک منتقل ہو چکی ہیں یا عارضی طور پر قیام پذیر ہیں، لیکن سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ وہ شاید آن لائن تنقید اور نفرت انگیز رویے سے تنگ آ کر پاکستان چھوڑنے پر مجبور ہوئیں۔