پنجاب حکومت کی اربعین واک پر جبری پابندی کو مسترد کرتے ہیں، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس وقت پولیس گردی عروج پر ہے، چہلم امام حسینؑ کے موقع پر رستوں میں سبیلیوں پر پابندی لگائی گئی ہے، لوگوں کو نظر بند کیا جا رہا ہے، پیدل چلنے والوں کے خلاف جو سیکورٹی لگائی جا رہی ہے وہ حفاظت پر کیوں نہیں لگاتے۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پنجاب میں چہلم امام حسینؑ پر لگائی گئی غیر قانونی پابندیوں کے خلاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں جو اس وقت لاقانونیت ہے وہ اس وقت "الامان و الحفیظ" ہے، ابھی چہلم آرہا ہے لوگوں کے گھروں میں ایس ایچ اوز اور پولیس والے جاتے ہیں، بانیان جلوس و عزاء کو دھمکاتے ہیں کہ اگر سبیل لگائی تو ہم تمہیں شیڈول فورتھ میں ڈالیں گے، ایف آئی آرز کاٹیں گے، تمہیں جیلوں میں پھینکیں گے، آئی جی، ڈی آئی جی، ایس پی اور ڈی ایس پی دھمکیاں دے رہیں ہیں، پاکستان بننے سے لے کر اب تک اہل تشیع دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ پریس کانفرنس کے دوران علامہ احمد اقبال رضوی اور سید ناصر شیرازی سمیت دیگر علمائے کرام بھی موجود تھے
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان ،کوئٹہ، کراچی میں شہداء سے قبرستان بھر گئے، ریاست خود مذہبی آزادیوں کے حق کو پریکٹس کرنے کی راہ میں رکاروٹیں ڈال رہی ہے، تاریخ بشریت میں کربلا جیسا واقعہ نہیں ہوا، عزاداری کرنا ہماری عبادت اور آئینی و قانونی حق ہے، نئی جگہ عزاداری کروانا مشکل بنا دیا گیا ہے، لوگوں کو شیڈول فورتھ میں ڈالا گیا، گھروں میں ہونے والی مجالس سے آخر ریاست کو کیا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی مجالس پر ایف آئی آر کاٹی گئیں، ابھی بری امام کا عرس چل رہا ہے پھر داتا دربار پر عرس ہے لوگ میلوں چل کر مزارات پر پہنچتے ہیں اب چہلم امام حسین آنے والا ہے، سیکورٹی کے نام پر چہلم کے جلوسوں کے رستوں کو کئی کلومیٹر تک بند کر دیا جاتا ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہمارے آئمہ نے چہلم امام حسینؑ میں پیدل چلنے کی تاکید کی ہے، لوگ دور دور سے چل کر جلوس عزا میں شامل ہوتے ہیں، پہلے حکومت نے کربلا جانے والوں پر پابندی لگائی اور اب صوبہ پنجاب میں چہلم کے موقع پر پیدل جلوس عزا میں شامل ہونے پر پابندیاں لگا دی گئی ہے، اس وقت پنجاب بھر کے اضلاع میں عزاداری کے منتظمین کو دھمکیاں دے رہے ہیں، ایف آئی آر کاٹ رہی ہیں، شیڈول فورتھ میں دہشتگردوں کو ڈالا جاتا ہے، یہاں مجالس کروانے کو دہشتگرد کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، پنجاب میں اس وقت پولیس گردی عروج پر ہے، چہلم امام حسینؑ کے موقع پر رستوں میں سبیلیوں پر پابندی لگائی گئی ہے، لوگوں کو نظر بند کیا جا رہا ہے، پیدل چلنے والوں کے خلاف جو سیکورٹی لگائی جا رہی ہے وہ حفاظت پر کیوں نہیں لگاتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس متعصبانہ رویے کی شدید مذمت کرتے ہیں، آپ لوگوں کو نہیں روک سکیں گئے، یوم آزادی کے موقع پر ہمیں گرفتاریوں کا تحفہ دیا جائے گا، ہماری مذہبی حقوق پر ڈاکا نا ڈالا جائے، پہلے مٹھی بھر شدت پسند قتل و غارت کرتا تھا اب حکومتوں کے ساتھ مل کر مکتب تشیع کے خلاف اقدامات کر رہا ہے، کیا پنجاب کوئی اسپیشل صوبہ ہے جہاں الگ آئین و قانون ہے، کوئی ہمیں نا بتائے کہ ہمیں کیسے اپنی عبادات کرنی ہیں، اس ظلم اور زیادتی کے خلاف سخت احتجاج کرتا ہوں، پورے ملک میں یوم آزادی کی تقریبات میوزیکل کنسرٹ ہو رہے ہیں لیکن چہلم امام حسینؑ پر پابندیاں لگائی گئی ہیں، باقی صوبوں کی نسبت پنجاب میں سب سے زیادہ مشکلات ہیں، ہم چہلم امام حسینؑ کو بھر پور انداز میں منعقد کریں گئے اور کسی پابندی کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ راجہ ناصر عباس جعفری چہلم امام حسین کے موقع پر پر پابندی لگائی گئی لوگوں کو ا رہا ہے کے خلاف چہلم ا
پڑھیں:
پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہرکی سزا کے خلاف اپیل مسترد
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کردی ،عدالتی فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے فیملی کورٹ سے سزا پانے والے مجرم محمد حسین کی اپیل پر سماعت کی ۔سماعت کے دوران ڈی پی او پاکپتن جاوید اقبال چدھڑ اور ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل اخلاق سلہری عدالت میں پیش ہوئے۔ مدعیہ عائشہ پروین اور مجرم محمد حسین کی تعمیل مکمل نہ ہونے پر ڈی پی او کو بھی عدالت نے طلب کیا تھا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ملزم کے وکیل سے استفسار کیا کہ اپیل میں سزا کے خلاف آپ کی کیا گرائونڈز ہیں ۔(جاری ہے)
وکیل صفائی نے موقف اپنایا کہ محمد حسین نے پہلی شادی 1999ء میں اور دوسری شادی 2017ء میں کی تھی۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر بیوی پرانی ہو جائے تو کیا نئی شادی کی گرائونڈ بن جاتی ہی ۔اگر عورتیں بھی ایسا کرنا شروع ہو جائیں تو معاشرے کا کیا حال ہوگا ۔مجرم نے موقف اپنایا کہ اس نے پہلی بیوی کو بسانے کا دعویٰ بھی دائر کر رکھا ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ یہ دعویٰ دوسری شادی سے پہلے کیا گیا یا بعد میں تاہم مجرم اس سوال کا کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ نے سزا معقول وجوہات کے ساتھ سنائی ہے، اس لیے اپیل خارج کی جاتی ہے۔ عدالت نے فیملی کورٹ کی دوسری شادی کرنے والے مجرم کو 3ماہ قید اور 10لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی۔عدالت کے فیصلے کے بعد پولیس نے مجرم محمد حسین کو کمرہ عدالت سے نکلتے ہی گرفتار کر لیا۔