عزاداروں کیخلاف پنجاب حکومت کا کریک ڈاؤن بزدلانہ اقدام ہے، علامہ ڈاکٹر شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس یو سی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بے جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے تاکہ چہلم امام حسین علیہ السلام کو بہتر، بھرپور اور پرامن طور پر برگزار کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے پنجاب حکومت کے عزاداروں کیخلاف کریک ڈاؤن اور انکے خلاف ایف آئی آرز کے اندراج کے اقدام کو بزدلانہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کردہ ویژن کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بے جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد آخوندزادہ، قانونی مشیر سید سکندر گیلانی ایڈووکیٹ، ضلع راولپنڈی کے جنرل سیکرٹری سید جابر حسن کاظمی، سینئر نائب صدر مولانا سید ضیغم عباس ہمدانی، مولانا عبدالمجید و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا مزید کہنا تھا کہ اربعین سے قبل عزاداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرانے دھمکانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پنجاب میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں پر دھاوے بولے جا رہے ہیں اور ان حربوں سے وہ عزاداری سید الشہدا کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر ر ہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب میں بیسیوں گرفتاریاں ہوچکی ہیں جو عوامی شہری حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کردہ ویژن کے منافی ہیں، اس اقدام سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب کی حکومت کے خلاف عوام میں منفی تاثر پھیل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام میں عزاداروں پر ایف آئی آرز درج کی گئیں، عزاداری سید الشہدا ہمارا قانونی و آئینی حق ہے اور شہری آزادیوں کے اس اہم مسئلہ پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بے جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے تاکہ چہلم امام حسین علیہ السلام کو بہتر، بھرپور اور پرامن طور پر برگزار کیا جا سکے، بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی جس کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گرفتاریوں کا سلسلہ پنجاب حکومت عزاداروں کو کرتے ہوئے عوام میں
پڑھیں:
افغانستان میں دہشتگردی پر تشویش، پاکستان، چین، روس اور ایران کا افغان حکومت سے فوری اقدام کا مطالبہ
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر افغانستان کے حوالے سے پاکستان، چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ نے اہم چار فریقی ملاقات کی۔ یہ اجلاس روس کی میزبانی میں ہوا، جس میں افغانستان کی سیکیورٹی، انسانی صورتحال اور علاقائی استحکام پر تفصیل سے غور کیا گیا۔
چاروں ممالک نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں افغانستان کی موجودہ صورتِ حال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ افغانستان کو ایک آزاد، متحد، پرامن اور دہشت گردی سے پاک ملک کے طور پر دیکھنا سب کی مشترکہ خواہش ہے۔ اعلامیہ میں افغانستان کی سرزمین سے ابھرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی پر زور دیا گیا۔
بیان میں داعش، القاعدہ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک ، جیش العدل اور بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) جیسے گروہوں کو خطے اور عالمی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا۔ چاروں وزرائے خارجہ نے افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ ان گروہوں کی سرگرمیوں کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے بھرتی، مالی معاونت اور تربیت کے تمام نیٹ ورکس کو بند کریں اور اس عمل میں قابلِ تصدیق اقدامات اٹھائیں۔
اقتصادی تعاون اور انسانی امداد پر زور
وزرائے خارجہ نے افغانستان کی کمزور معیشت کی بحالی کے لیے علاقائی تعاون کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے مسلسل اور بلاامتیاز اقتصادی و انسانی امداد فراہم کی جائے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ سیاسی وابستگیوں سے بالا ہو کر افغان عوام کے لیے ہنگامی مدد کو جاری رکھا جائے۔
طالبان پر سفری پابندیوں اور سیاسی مفادات پر تحفظات
چاروں ممالک نے طالبان حکام پر عائد 1988 کے پابندیوں کے نظام میں موجودہ زمینی حقائق کی بنیاد پر نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ خاص طور پر سفری پابندیوں سے متعلق رعایتوں میں دوہرے معیار اور سیاسی مفادات پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔
واضح رہے کہ اگست 2022 کے بعد سے طالبان قیادت کو تقریباً 48 بار مختلف مواقع پر سفری استثنیٰ دیا جا چکا ہے، جس پر روس نے امریکہ کے طرزِ عمل کو سیاسی قرار دیتے ہوئے تنقید کی ہے۔ روس کا مؤقف ہے کہ واشنگٹن طالبان پابندی کمیٹی کو اپنے محدود مفادات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
منشیات کے خلاف علاقائی اقدامات
اجلاس میں پوست کی کاشت میں کمی کے لیے طالبان کی کوششوں کو سراہا گیا، لیکن مصنوعی منشیات جیسے میتھ ایمفیٹامین کے بڑھتے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے منشیات اور منظم جرائم کے خلاف مشترکہ کارروائی، متبادل روزگار کی فراہمی اور زرعی امداد کی ضرورت پر زور دیا۔
نیٹو ممالک پر ذمہ داری اور بیرونی مداخلت کی مخالفت
بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کی بڑی ذمہ داری نیٹو ممالک پر عائد ہوتی ہے، جنہوں نے طویل عرصے تک ملک میں مداخلت کی لیکن پائیدار امن قائم نہ کر سکے۔ شرکاء نے نہ صرف یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے اور منجمد افغان اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ کیا، بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ وہ افغانستان یا اس کے گرد کسی بھی غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔