اپنے خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے موجودہ ملکی حالات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک ایک نئے دوراہے پر ہے جہاں نفرت کو حب الوطنی کا لبادہ پہنایا جارہا ہے اور ظالموں کو قانون کی زد سے بچایا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے "آزادی کی آواز، ہندوستان کے ورثے کا جشن" کے عنوان سے منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ آزادی محض اتفاق سے نہیں ملی بلکہ ایک صدی سے زائد کی مسلسل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجے میں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ جو قوم اپنی شناخت، تہذیب اور مذہب کے ساتھ زندہ رہنا چاہتی ہے، اسے قربانی دینی ہی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آج ہم قربانی سے گریز کریں گے تو آنے والی نسلوں کو اس سے کہیں بڑی قربانیاں دینی پڑیں گی۔ واضح ہو کہ اس اہم اجلاس میں جنوبی ہند کے نامور وکلاء، دانشوران اور جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ کارکنان کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔ اجلاس کی نظامت حسن احمد جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تمل ناڈو نے کی جبکہ صدر جمعیۃ علماء ہند کے خطاب کا خلاصہ صدر جمعیۃ علماء تمل ناڈو مولانا منصور کاشفی نے پیش کیا۔

اپنے کلیدی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے موجودہ ملکی حالات پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک ایک نئے دوراہے پر ہے جہاں نفرت کو حب الوطنی کا لبادہ پہنایا جا رہا ہے اور ظالموں کو قانون کی زد سے بچایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی آگ میں صرف اقلیتیں نہیں جل رہیں بلکہ ملک کا وجود جھلس رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئینی حقوق موجود ہیں، لیکن ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عموماً یہ ذمہ داری پارلیمنٹ یا عدلیہ پوری کرتی ہے لیکن بدقسمتی سے آج نہ پارلیمنٹ اور نہ انتظامیہ سے یہ توقع کی جا سکتی ہے۔ امید کی واحد کرن عدلیہ اور قانون کے شعبے میں ہیں، اگرچہ ہمیں یہ بھی ماننا ہوگا کہ سب سے زیادہ کوتاہی اسی نظام سے ہوئی ہے، پھر بھی ہمیں امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیئے۔

مولانا محمود مدنی نے کہا کہ کامیابی کے لئے تعلیم، تنظیم اور تجارت بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے جنوبی ہند کے مسلمانوں کو شمالی ہند کے مقابلے میں تعلیم، تنظیم اور تجارت میں آگے قرار دیا لیکن کہا کہ ابھی بھی بہت کام باقی ہے، خصوصاً بچیوں کی تعلیم اور تربیت پر زور دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دینی اور عصری تعلیم کو کم از کم ابتدائی سطح تک یکجا کیا جانا چاہیئے تاکہ طلبہ قرآن بھی پڑھ اور سمجھ سکیں اور عصری مضامین میں بھی مضبوط بنیاد حاصل کریں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں اس سرزمین پر پیدا کیا، یہ ہمارا انتخاب نہیں بلکہ اس کی حکمت ہے۔ یہاں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کمیونٹی کو تعلیم یافتہ، بااختیار اور مضبوط بنائیں اور دین اسلام کا اعلی کردار کا نمونہ بن کر لوگوں کے دلوں کو جیتیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جمعیۃ علماء ہند کے مولانا محمود مدنی انہوں نے کہا کہ رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان بھر میں ربیع الثانی کا چاند نظر نہیں آیا

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے پاکستان بھر میں ربیع الثانی کا چاند نظر نہ آنے کا اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ پاکستان کے کسی بھی علاقے میں ربیع الثانی کا چاند نظر نہیں آیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں یکم ربیع الثانی 25 ستمبر بروز جمعرات کو ہوگی۔

چیئرمین رویت ہلال کمیٹی نے دوران گفتگو سعودی مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللّٰہ آل الشیخ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔

اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے سے پوری امت کا دفاع ہوگا۔

مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ پوری دنیا نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کیا ہے، اسرائیل کی ظلم و بربریت کا وقت ختم ہونے کو ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئین اصل شکل میں بحال کیا جائے،محمود اچکزئی،جینے کا حق بھی نہیں دے رہے،اسد قیصر
  • یانگو کیساتھ محفوظ سفر اور زیادہ آمدنی: پارٹنر ڈرائیور بننے کے 6 اہم فوائد
  • یانگو کے ساتھ محفوظ سفر اور زیادہ آمدنی
  • پاک سعودی تعلقات ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے، وزیراعظم کا سعودی عرب کے قومی دن پر پیغام
  • یکساں سول کوڈ سے متعلق جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر مودی حکومت نے مہلت مانگی
  • پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار سکھ برادری کو وزیر بنایا؛یہاں اقلیتیں محفوظ ہیں ؛ صوبائی وزیر رمیش سنگھ اروڑہ
  • پاکستان بھر میں ربیع الثانی کا چاند نظر نہیں آیا
  • ’صرف برائیاں یاد رہیں‘، روبی انعم کا بشریٰ انصاری سے شکوہ
  • سید مودودیؒ کا اصل کارنامہ: اسلام بطور نظامِ حیات
  • جھنگ، شیعہ علماء کونسل کیجانب سے متاثرین سیلاب کیلئے فری میڈیکل کمیپ