شہیدِ قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی (رح) کی 37ویں برسی
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
علامہ سید راحت الحسینی نے کہا کہ ملت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت تھی اور اہلِ بلتستان نے اس اقدام سے ایک تاریخی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے آغا علی رضوی اور آغا باقر الحسینی کو ملت کی نعمت قرار دیتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کی۔ علامہ نے تجویز دی کہ "پاکستان کی تینوں مذہبی جماعتوں کے قائدین رہبرِ معظم انقلاب اسلامی سے رجوع کرکے مشترکہ قائد منتخب کریں، تاکہ ملت کی قیادت میں یکجہتی قائم ہو۔" اسلام ٹائمز۔ قائدِ محبوب، شہیدِ مظلوم علامہ سید عارف حسین الحسینی رحمۃ اللہ علیہ کی 37ویں برسی کے موقع پر 10 اگست 2025ء کو مرکزی جامع مسجد سکردو میں ایک عظیم الشان اور تاریخی اجتماع منعقد ہوا، جس میں امامیہ آرگنائزیشن بلتستان ریجن، مجلس وحدت مسلمین، اسلامی تحریک، آئی ایس او، تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جے ایس او سمیت تمام ملی تنظیموں نے مشترکہ طور پر شرکت کی۔ اس اجتماع کو ملی وحدت اور اتحاد بین المومنین کا شاندار مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اجتماع میں بزرگ عالم دین داعی وحدت امام جمعہ مرکزی جامع مسجد سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری بھی شریک ہوئے۔ تقریب میں نظامت کے فرائض برادر قاسم نے انجام دیئے۔ مقررین میں امامیہ آرگنائزیشن بلتستان ریجن کے مسئول اصغر علی جوادی، معروف عالم علامہ مرزا یوسف حسین، علامہ شیخ ڈاکٹر یعقوب بشوی، امام جمعہ گلگت علامہ سید راحت الحسینی اور صدر انجمن امامیہ بلتستان و نائب امامِ جمعہ علامہ سید باقر الحسینی شامل تھے۔
علامہ سید باقر الحسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ "شہیدِ قائد کی شہادت کو 37 برس گزر گئے، مگر ملت دوبارہ متحد نہ ہوسکی۔ ہمیں ایک مشترکہ بیانیہ اپنانے اور اتحاد کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔" انہوں نے واضح کیا کہ ملت کی قربانیوں کو کمزوری نہ سمجھا جائے، "ورنہ گلی گلی سے مختار نکل آئیں گے۔" علامہ سید راحت الحسینی نے کہا کہ ملت کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت تھی اور اہلِ بلتستان نے اس اقدام سے ایک تاریخی مثال قائم کی ہے۔ انہوں نے آغا علی رضوی اور آغا باقر الحسینی کو ملت کی نعمت قرار دیتے ہوئے ان کا بھرپور ساتھ دینے کی اپیل کی۔ علامہ نے تجویز دی کہ "پاکستان کی تینوں مذہبی جماعتوں کے قائدین رہبرِ معظم انقلاب اسلامی سے رجوع کرکے مشترکہ قائد منتخب کریں، تاکہ ملت کی قیادت میں یکجہتی قائم ہو۔" شرکاء نے اس اجتماع کو ملتِ تشیع بلتستان کے اتحاد اور سیاسی بصیرت کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ شہیدِ قائد علامہ عارف الحسینی کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ملی یکجہتی برقرار رکھی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: باقر الحسینی علامہ سید کہ ملت ملت کی
پڑھیں:
شہادت بی بی سکینہ کی مناسبت سے خیواص شہید امامبارگاہ میں مجلس و ماتم کا انعقاد
اسلام ٹائمز: مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ رپورٹ: ایس این حسینی
سالہائے گذشتہ کی طرح آج 13 صفر بمطابق 8 اگست 2025ء کو بھی خیواص کی شہید امام بارگاہ میں کربلا کی چھوٹی بلبل بی بی سکینہ کی شہادت کی مناسبت سے جلوس اور مجلس کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں اہلیان خیواص کے علاوہ کرم بھر کے علماء و ذاکرین سمیت ہزاروں عزاداروں نے بھرپور شرکت کی۔ مجلس سے علامہ خیال حسین دانش، علامہ محمد اللہ نے دربار یزید کو اپنی معصوم اور دردناک فریاد اور آہ و بکا سے لرزہ براندام کرنے والی تین سالہ شہزادی بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ہر فرد کی اپنی اپنی ذمہ داری ہوتی ہے، معاشرے کے ہر فرد کی اپنی اپنی حیثیت، اہمیت اور قیمت ہوتی ہے اور وہ اپنی حیثیت کے مطابق اپنا کردار ادا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ شخصیات ایسی ہوتی ہیں کہ وہ اپنی شخصیت و حیثیت سے بڑھ کر کردار کرتی ہیں، جس کی بہترین مثال کربلا میں ہمیں ملتی ہے۔ شش ماہ علی اصغر اور تین سالہ بی بی سکینہ نے اپنی عمر اور ذمہ داری کافی سے بڑھ کر کردار ادا کیا۔ علی اصغر کی قربانی اور شہادت نیز بی بی سکینہ کی آہ و بکا نے یزید اور ابن زیاد کے محلوں اور درباروں میں زلزلہ برپا کرکے انکے رعب و دبدبے اور غرور و تکبر کو زمین بوس کرکے رکھ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کربلا کے ایک کردار پر غور کرنے کے علاوہ انہیں اپنے لئے نمونہ عمل اور روڈ میپ قرار دینا چاہیئے۔ کسی حسینی اور زینبی کو حالات اور مشکلات کے سامنے تسلیم ہونا نہیں چاہیئے، بلکہ ہر قسم کے کھٹن حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرنا چاہیئے۔ مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ خیواص کی دردناک حالت پر رحم کرتے ہوئے یہاں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
مجلس کے بعد سوز خوان سید جواد حسین شیرازی اور سید ابرار حسین کے پرسوز نوحہ کے ساتھ ماتمی سنگتوں نے سینہ زنی کی۔ مجلس کے اختتام پر تمام شرکاء مجلس کی نیاز امام حسین علیہ السلام سے پذیرائی کی گئی۔ خیال رہے کہ خیواص کی یہ امام بارگاہ 2010ء میں طالبان اور ان کے سہولتکاروں کے ہاتھوں شہید ہوکر مکمل طور پر ختم ہوچکی تھی اور اس علاقے میں موجود طوری بنگش قبائل کے 70 سے زائد افراد کو بھی بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ تاہم صرف تین دن بعد طوری بنگش قبائل نے دوبارہ حملہ کرکے خیواص کی آزادی کے ساتھ ساتھ اس کے ارد گرد ناجائز قابض طالبان نواز قباتل منگل جاجی اور خروٹی وغیرہ کے 12 دیہات کو بھی مکمل طور پر ختم کرکے اپنے علاقے کو آزاد کرایا تھا۔
یہ واضح رہے کہ خیواص پر حملے کے دوران طالبان یہاں پر موجود علم عباس علیہ السلام کو بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ تاہم کچھ ہی عرصہ بعد جب انہیں مسلسل مشکلات اور نقصانات کا سامنا کرنا پڑا تو پیواڑ کے ایک فرد کے ہاتھوں اس علم کو نہایت احترام اور علاقائی روایتی نانواتی کے ساتھ واپس کیا گیا۔ کچھ ہی عرصہ بعد اس شہید امام بارگاہ کی جگہ نئی امام بارگاہ کی ایک منزل یعنی بیسمنٹ تعمیر کی گئی، جبکہ اس پر ابھی کافی کام باقی ہے۔ محرم، صفر اور رمضان کی روایتی مجالس کے علاوہ دیگر اہم مواقع پر یہاں مجالس اور ماتم داری کا انعقاد ہوتا ہے۔