اسلام ٹائمز: یہ مَشی صرف چلنا نہیں بلکہ ایک اعلان ہے کہ یزیدیت وقت کی قید میں نہیں اور حسینیت بھی زندہ و جاوید ہے۔ یہ دنیا کو بتاتا ہے کہ مظلوم کی یاد کو مٹایا نہیں جا سکتا اور حق کا چراغ صدیوں بعد بھی اسی طرح روشن رہتا ہے جیسے 61 ہجری میں تھا۔ نجف سے کربلا تک کا یہ عاشقانہ سفر اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ محبتِ حسین(ع) محض ایک عقیدت نہیں بلکہ ایک زندہ تحریک ہے۔ ایسی تحریک جو نہ تلوار سے دبتی ہے، نہ وقت کی گرد میں کھو جاتی ہے۔ تحریر: آغا زمانی

زائرین کے تاثرات سے یہ بات نمایاں ہوتی ہے کہ نجف کی فضا میں ایک ایسی روحانی خوشبو رچی بسی ہے جو دل و جان کو مہکا دیتی ہے۔ ان مقدس فضاؤں میں قدم رکھتے ہی دل پر ایک انوکھا سکون اتر آتا ہے اور آنکھوں میں عقیدت و محبت کے چراغ روشن ہو جاتے ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام کے روضۂ اقدس کی زیارت کے بعد جب کوئی زائر کربلا کی سمت روانہ ہوتا ہے تو اس کے دل کی دھڑکنیں ایک نئے جذبے سے دھڑکنے لگتی ہیں۔ سوشل میڈیا کی بدولت آج یہ مبارک مناظر دنیا بھر کے عاشقانِ اہل بیت علیہم السلام کے لیے بآسانی قابلِ مشاہدہ ہیں۔ اگرچہ ہمیں اب تک اس سفرِ عشق کا شرف حاصل نہیں ہوا، مگر دل کی گہرائیوں سے دعا ہے کہ ہر عاشقِ امام حسین علیہ السلام کو یہ عظیم سعادت نصیب ہو۔ کیونکہ یہ محض ایک سفر نہیں بلکہ عشق کا اعلان اور اس تاریخ کا تسلسل ہے جو صدیوں سے ایمان و قربانی کی خوشبو بکھیر رہا ہے۔

تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ نجف تا کربلا مشی کی روایت کی بنیادیں کربلا کے اولین زائر حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضوان اللہ علیہ تک جا پہنچتی ہیں۔ واقعۂ عاشورا کے چالیس دن بعد، سنہ 61 ہجری میں انہوں نے اپنے غلام عطیہ کو ساتھ لیا اور فرات کے کنارے غسل کر کے کربلا پہنچے۔ امام حسین علیہ السلام کے مزار پر گریہ و سلام عرض کیا اور یوں اربعین کی زیارت کا آغاز ہوا۔ بعد کے ادوار میں عاشقانِ حسین علیہ السلام نے اسی سنت کو زندہ رکھا، چاہے حالات کٹھن ہوں یا راستے دشوار۔ بعثی حکومت کے دور میں اس مَشی پر پابندی لگا دی گئی۔ زائرین کو گرفتار کیا جاتا، مارا پیٹا جاتا اور بعض اوقات شہید کر دیا جاتا۔ مگر محبتِ حسین (ع) کی راہ میں یہ رکاوٹیں پہاڑ کی چوٹی پر بہتے چشمے کی طرح راستہ بدل کر بھی جاری رہتی رہیں۔ زیرِ زمین راستے، خفیہ قافلے اور چھپ چھپ کر کی گئی زیارت۔ یہ سب اس بات کا اعلان تھا کہ "حسین زندہ ہیں اور ان کے عاشق بھی"۔

ایک زائر کے بقول اب جب اربعین کا وقت آتا ہے نجف کی گلیوں سے کربلا کی سرزمین تک، تقریباً 80 کلومیٹر کا یہ فاصلہ ایک سمندرِ محبت میں بدل جاتا ہے۔ لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں زائرین۔ عرب و عجم، مشرق و مغرب۔ سفر کے ہر قدم پر ایک ہی نعرہ دہراتے ہیں "لبیک یا حسین"۔ راستے میں بچھے موکب، مٹی کے فرش پر دسترخوان، کھجوریں، چائے، پانی، سب کچھ بلا معاوضہ اور بلا تکلف۔ کوئی پاؤں دبانے کو جھک رہا ہے، کوئی زخم دھونے کو، کوئی دعا دینے کو۔ یہ وہ منظر ہے جو دنیا کی کسی اور تحریک یا اجتماع میں نظر نہیں آتا۔ یہاں رنگ، نسل، زبان اور قومیت سب مٹ جاتی ہے۔ صرف ایک نسبت باقی رہتی ہے: نسبتِ حسین علیہ السلام ۔

احادیث میں آیا ہے کہ اربعین کی زیارت مؤمن کی علامت ہے۔ امام حسن عسکری علیہ السلام نے فرمایا: مؤمن کی پانچ علامات ہیں، جن میں سے ایک اربعین کی زیارت ہے۔ آیت اللہ سید علی خامنہ ای مَشی اربعین کی اہمیت کے حوالے سے فرماتے ہیں: آج کے دور میں جب اسلام دشمن اور امتِ اسلامی کے دشمن مختلف طریقوں، ذرائع، مال، سیاست اور اسلحے کے ساتھ امتِ مسلمہ کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، خداوند متعال ناگہانی طور پر اربعین کے اس عظیم مارچ کو ایسی عظمت عطا کرتا ہے، ایسا جلوہ عطا کرتا ہے۔ یہ خدا کی عظیم نشانی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے امتِ اسلامی کی نصرت کی علامت ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اللہ کا ارادہ امتِ اسلامی کی مدد کے لیے محکم ہو چکا ہے۔

یہ سفر جسم کو تھکا دیتا ہے مگر روح کو جلا بخشتا ہے۔ ہر قدم گویا ایک آنسو بن کر کربلا کے خیموں تک پہنچتا ہے اور ہر لمحہ دل کے صحرا میں وفا کے پھول اگاتا ہے۔ مگر آج کل ایک نیا کھیل رچایا جا رہا ہے۔ ایک ایسا کھیل جس میں سفرِ عشق کی خوشبو میں فریب کی گند چھپائی جا رہی ہے۔ معلومات کے مطابق عاشورہ اور اربعین کے دنوں میں، جب ہزاروں زائرین عقیدت کے چراغ لیے عراق کی سرزمین کا رخ کرتے ہیں، اسی ہجوم کے بیچ ایک اور قافلہ بھی ہوتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نہ نجف و کربلا کے مسافر ہوتے ہیں اور نہ امام حسین علیہ السلام کے غم میں اشک بہانے والے۔ ان کا سفر محبت کا نہیں، مجبوری کا ہوتا ہے اور ان کے قافلہ سالار "انسانی اسمگلر" کہلاتے ہیں۔

باوثوق ذرائع کے مطابق عراقی بارڈر پر ایک عجب منظر بنتا ہے۔ عقیدت مند زائرین کو ایک طرف بٹھا دیا جاتا ہے، جیسے کوئی قافلہ راہ دیکھ رہا ہو اور دوسری طرف ایک الگ لاٹ تیار کی جاتی ہے۔ یہ "ڈنکی لگانے والے" جوان۔ جیسے ہی امیگریشن کے ساتھ ڈیل کا باب مکمل ہوتا ہے، سب سے پہلے یہ لاٹ سرحد پار لے جائی جاتی ہے اور زائرین اپنے کاغذات کے ساتھ ایک دوسرے کا منہ تکنے پر مجبور رہ جاتے ہیں۔ کہنے کو تو زمینی راستوں پر پابندی زائرین کے تحفظ کے لیے ہے، مگر پردے کے پیچھے کچھ اور ہی منظر ہے۔ کچھ زبانوں پر یہ بھی گلہ ہے کہ سفر عشق کے ٹکٹ بلیک میں بیچے جا رہے ہیں اور عقیدت کی گلی میں کاروبار کی منڈی سجائی جا رہی ہے۔

یہ داستان محض چند افراد کی بددیانتی نہیں بلکہ ایک آئینہ ہے جس میں ہم سب کی غفلت جھلک رہی ہے۔ عشق کی گلیوں میں فریب کے قدموں کی چاپ سنائی دے تو لازم ہے کہ چراغ تھامے کوئی سچ کا قافلہ نکلے۔ ورنہ ڈر ہے کہ کل یہ سفرِ عشق، سفرِ پریشانی بن کر رہ جائے گا۔ دھوکے بازوں اور فریب کاروں کی روک تھام کے لیے ضروری ہے کہ حکومتی ادارے اور اینٹی کرپشن کے محکمے مؤثر اور فوری اقدامات کریں۔ عوام کو بھی چاہیئے کہ ایسے عناصر کے جال میں نہ پھنسیں جو عقیدت کے نام پر ناجائز منافع کمانے اور انسانی اسمگلنگ جیسے جرائم میں ملوث ہوں۔ خصوصاً زائرینِ امام حسین علیہ السلام کو ہوشیار رہنا چاہیئے اور اگر کسی مشتبہ شخص یا سرگرمی کا مشاہدہ ہو تو فوراً متعلقہ حکومتی ذمہ داران کو اطلاع دیں تاکہ یہ سفرِ عشق اپنی پاکیزگی اور روحانیت کے ساتھ قائم رہے اور فریب کے سائے اس کے راستے کو آلودہ نہ کر سکیں۔

یہ مَشی صرف چلنا نہیں بلکہ ایک اعلان ہے کہ یزیدیت وقت کی قید میں نہیں اور حسینیت بھی زندہ و جاوید ہے۔ یہ دنیا کو بتاتا ہے کہ مظلوم کی یاد کو مٹایا نہیں جا سکتا اور حق کا چراغ صدیوں بعد بھی اسی طرح روشن رہتا ہے جیسے 61 ہجری میں تھا۔ نجف سے کربلا تک کا یہ عاشقانہ سفر اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ محبتِ حسین(ع) محض ایک عقیدت نہیں بلکہ ایک زندہ تحریک ہے۔ ایسی تحریک جو نہ تلوار سے دبتی ہے، نہ وقت کی گرد میں کھو جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: امام حسین علیہ السلام نہیں بلکہ ایک السلام کے اربعین کی کی زیارت ہوتا ہے جاتی ہے ہیں اور کے ساتھ ہے اور وقت کی کے لیے

پڑھیں:

APFUTUکے تحت پنجاب لیبر کانفرنس کا انعقاد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مزدور رہنما پیر زادہ امتیاز سید اور سائرہ امتیاز سید (سابق ممبر ضلع کونسل گجرات) کی برسی کے موقع پر آل پاکستان فیڈریشن آف یونائیٹڈ ٹریڈ یونینز APFUTU کے زیر اہتمام منعقدہ پنجاب لیبر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسپیشل ایڈوائزر انٹرنیشنل پارلیمنٹرین کانگریس میجر جنرل فدا حسین ملک نے کہا کہ پاکستان میں 9 کروڑ مزدور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، یہ مزدور ہی ہیں جن کی دن رات کی محنتوں نے پاکستان کو دنیا کے نقشے میں ایک الگ عزت بخشوائی، کسان کی بدولت زرعی اجناس، مزدور وں کی بدولت سرامکس، ٹیکسٹائل، لیدر، گارمنٹس، فین، فرنیچرز، کارپٹ، فٹ بال، سپورٹس ایسیسریز، جراحی آلات سمیت پاکستان پوری دنیا میں اپنا ایک منفرد اور اونچی پہچان رکھتا ہے جسکا تمام کریڈٹ پاکستان کے مزدوروں کو ہی جاتا ہے جو کہ عالمی معیار کے عین مطابق مصنوعات بنا رہے ہیں جبکہ بلڈنگ سیکٹر میں بھٹہ خشت مزدور کا بھی اہم کردار ہے جس کی بدولت پاکستان میں بلند و بالا عمارات کی تعمیرات کے شاہکار دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ جو بنیادی کام مزدور کرتا ہے ملت کے تمام افراد کے لیے روزی روٹی کا جو بنیادی ذریعہ ہے وہ مزدور کے ہاتھ ہے اور اگر کوئی شخص یا ادارہ مزدور یا مزدور یونینز کی قدر نہیں کرے گا تو وہ انسانیت کی قدر نہیں کرے گا۔ پاکستان کے تمام مزدوروں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں۔ کویت کے میکینکل انجینئر مسٹر عبدالعزیز العظیمی دوست کو پاکستان آمد پر شکریہ ادا کرتا ہوں جو آج اِس تقریب میں کویت اور اسلامی ممالک کی مزدور تنظیموں کی نمائندہ تنظیم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ پنجاب لیبر کانفرنس میں شرکت کر کے انتہائی خوشی ہوئی ہے کیونکہ آج کے دور میں محنت کش مزدور طبقہ کے حقوق کی بات کرنا کلمہ حق کہنے کے مترادف ہے تقریب میں آکر پتہ چلا کہ پیرزادہ امتیاز سید اور سائرہ امتیاز سید کی انتھک محنت اور کوشش سے بانڈڈ لیبر ایکٹ 1992ء اور چائلڈ اینڈ بانڈڈ لیبر ایکٹ 2016ء اور 2018ء بنائے گئے، جبکہ خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے بھی ان کی گرانقدر خدمات ہیں، گجرات جیسے صنعتی شہر سے مزدور جدوجہد کا آغاز ہونا اور عالمی سطح تک اس کو متعارف کروانا کسی عجوبے سے کم نہ تھا، کیونکہ ہمارے ملک میں غریبوں اور مزدوروں کی آواز بلند کرنا ایک انتہائی مشکل اور کٹھن کام ہے۔ میجر جنرل فدا حسین ملک نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سے پاکستان اور انڈیا معرض وجود میں آیا ہے تب سے ایک تاثر تھا کہ ہم اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کا مقابلہ نہیں کر سکتے، نہ اتنی بڑی تعداد میں فوج ہمارے پاس موجود ہے نہ ہی زیادہ ہتھیار موجود ہیں لیکن اس سال مئی میں افواجِ پاکستان نے یہ ثابت کر دیا کہ اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو کیسے شکست دی جاتی ہے اور کیسے اْس کو گھٹنوں پر لایا جاتا ہے، یہ بات ہمارے نوجوانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جس طریقے سے آپ افواج پاکستان کے پیچھے کھڑے ہیں اور جس طرح ہماری ماؤں، بہنوں اور بزرگوں کی دعائیں موجود تھیں یہ سب اس کا اثر تھا کہ افواج پاکستان نے بڑے دشمن کو مات دے کر بڑی کامیابی حاصل کی۔ آپ کو یہ بھی پتہ ہو گا کہ افواجِ پاکستان نے ایک بہت بڑی ذمہ داری اپنے سر لی، سعودی عرب کی مقدس دھرتی کی حفاظت کا ذمہ بھی اپنے کندھوں پر لیا، پاک سعودی دفاعی معاہدہ کیا گیا جس کے بعد اب قطر،بحرین، کویت، عمان، بھی جلد پاکستان سے دفاعی معاہدہ کرنے کے خواہشمند ہیں۔ پاکستان اور افواجِ پاکستان کا جو مرتبہ اْمت مسلمہ کے سامنے ہے انشاء اللہ وہ مزید بلند ہو گا، مزید انہوں نے کہا کہ میں جلد ہی آل پاکستان فیڈریشن آف یونائیٹڈ ٹریڈ یونینز کے عہدیداران سے تفصیلی ملاقات کروں گا اور مزدوروں کے مسائل کے حل کے لیے حکومت اور پارلیمنٹرینز تک آواز پہنچاؤں گا۔ مزدور اگر خوشحال ہو گا تو ہی پاکستان ترقی کی حقیقی سیڑھیاں چڑھ سکے گا۔ انٹرنیشنل پارلیمنٹرین کانگریس کے پلیٹ فارم پر بھی اب ہمیں مزدور کی بات کرنے کے لیے موقع ملے گا، مجھے خوش ہو گی کہ میں پاکستان کے غریبوں اور مزدوروں کے لیے اگر خدمات سرانجام دے سکوں، میری کوشش ہو گی کہ مزدوروں کے لیے بنائے گئے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اپنے تمام وسائل بروئے کار لاؤں تاکہ پاکستان کا غریب اور مزدور طبقہ بھی خوشحال ہو سکے، اور خوشحالی تب ہی ممکن ہے جب ان کے لیے بنائے گئے قوانین پر متعلقہ ادارے عملدرآمد کو بھی یقینی بنائیں، میرے دروازے اہلیان گجرات ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے غریبوں اور مزدوروں کے لیے کھلے ہیں۔ تقریب سے آل پاکستان فیڈریشن آف یونائیٹڈ ٹریڈ یونینز کی صدر کامریڈ ثمینہ عرفان، جنرل سیکرٹری ضیاء سید، سید فرخ عباس، حماد سید، عدنان امتیاز شاہین سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔
تقریب کے شرکاء
تقریب میں آنے والے شرکاء کا سید فرخ عباس، ضیاء سید، حماد شاہ، سید ساجد حسین شاہ، ذوالفقار علی باجوہ، محمد نوید شیخ، سکندر علی بٹ، کامریڈ ثمینہ عرفان، شاہد چوہدری و دیگر نے پرتپاک استقبال کیا۔ تقریب میں اسپیشل ایڈوائزر انٹرنیشنل پارلیمنٹیرین کانگرس میجر جنرل فدا حسین ملک، عبدالعزیز السعود العظیمی آف کویت، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی ممبر پنجاب اسمبلی عمانوئیل اطہر جولیس، ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن چوہدری ضیاء اللہ سوہی، نوجوان کاروباری شخصیت سیٹھ یاسر لطیف صراف، سماجی شخصیت ملک امجد حسین اعوان، ورلڈ سلور میڈل باکسنگ لیاقت علی لکی بٹ، ممتاز بزنس مین کلیم اللہ گیلانی (لبرٹی گجرات)، معروف بزنس مین چوہدری سہیل تارڑ، براؤن میڈل پاکستان عمر شفقات، مصنف و کالم نگار حمید اللہ بھٹی، مصنف و کالم نگار سکندر ریاض چوہان، رائے فصیح اللہ جرال ایڈووکیٹ، پروفیسر عبدالوکیل ملک، ناصر عباس کھوکھر ایڈووکیٹ، ممتاز بزنس مین چوہدری ابوبکر وڑائچ، ممتاز بزنس مین واجد حسین، میاں صابر حسین، سابق فنانس سیکرٹری گجرات بار ایسوسی ایشن مس مریم غضنفر ایڈووکیٹ، زمان بٹ (فرانس)، جاسمین چیمہ (ترکی)، ہما جبین، افضل بٹ (پاکستان واپڈا لیبر یونین)، ضیاء بٹ (پاکستان واپڈا لیبر یونین)،مظہر اقبال تارڑ، چوہدری افتخار احمد تارڑ، ڈاکٹر ظفر اقبال جاذب، سید زین شاہ (سید آرکیٹیکٹ)، سید کمیل شاہ (نیکسٹ جین کنسلٹنٹ)، امیدوار برائے ایم پی اے حلقہ پی پی 30 جلالپور جٹاں چوہدری عظمت اللہ وڑائچ آف شادیوال خورد، اعظم انصاری، شبیر حسین، سید شمس حیدر، سید مسلم شاہ، عبدالغفار چوہدری، خرم پرنس، سید فصیح الحسن شاہ، تجمل منیر، شہزاد احمد، سید شاہزیب، مطیع الرحمن، عدنان بٹ سوک کلاں، رافع اعظم، معاذ اعظم، مرزا علی بیگ، اشرف مسیح سیکرٹری، عدنان امتیاز شاہین، مقرب ضرار چٹھہ، محمد سرور، مظہر حسین، مس ماہ جبین، محمد اسرائیل ایڈووکیٹ، عائشہ نور، اختر حسین پنن وال، فیاض احمد، طارق محمود، فیاض احمد علوانہ، اسلم مانگٹ، ڈاکٹر میاں شوکت آف بانسریاں، راجہ اللہ دتہ، مِس اِرم، اصغر جوئیہ، بلال ایڈووکیٹ، راجہ نزاکت، سمیت پنجاب بھر سے مختلف لیبر یونینز کے عہدیداروں نے شرکت کی اور پیر زادہ امتیاز سید، سائرہ امتیاز سید کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔ کانفرنس کے اختتام پر شرکاء کے لیے ظہرانہ کا اہتمام بھی کیا گیا۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • ویتنام : طوفان سے صدیوں پرانے جہاز کا ملبہ ظاہر ہوگیا
  • کوہاٹ، معرفت کربلا کوئز
  • طوفان فنگ وونگ سے فلپائن میں 18 ہلاکتیں، چین نے ہنگامی امداد فراہم کردی
  • صدر مملکت ، وزیراعظم ملاقات، سیاسی اور سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
  • دہشتگردی کے ذریعے قوم کے حوصلے پست نہیں کیے جا سکتے، امجد حسین ایڈووکیٹ
  • اداکارہ اقرا عزیز اور یاسر حسین کے ہاں دوسرے بچے کی پیدائش جلد متوقع
  • علامہ ڈاکٹر محمد اقبال صرف ایک شاعر نہیں بلکہ انقلابی مفکر تھے، اعزاز حسین
  • APFUTUکے تحت پنجاب لیبر کانفرنس کا انعقاد
  • ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ ولایت حسین جعفری سے تحریک تحفظ آئین سے متعلق خصوصی گفتگو
  • فلپائن میں سپر طوفان ’فنگ وونگ‘ کی تباہ کاریاں، ایک لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات پر منتقل