data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ: ایران کے ساتھ جنگ بندی کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک اور بڑے زمینی آپریشن کی تیاری کرتے ہوئے شمالی غزہ کے متعدد گنجان آباد علاقوں کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان کاکہنا ہےکہ  رہائشیوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ فوری انخلا نہ کریں تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے، شمالی غزہ کے مشرقی زیتون، التفاح، الدرَج، صبرہ، جبالیہ البلد، جبالیہ کیمپ، تل الزعتر اور دیگر علاقوں سمیت مجموعی طور پر 17 محلوں کے مکینوں کو جنوبی علاقے المواسی کیمپ میں منتقل ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ  فوجی کارروائیاں آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کریں گی اور مذکورہ علاقوں میں ممکنہ طور پر زمینی آپریشن یا فضائی حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیلی فوج نے اشارہ دیا ہے کہ شمالی غزہ میں آپریشن کے بعد یہ کارروائیاں وسطی غزہ تک پھیل سکتی ہیں۔

دوسری جانب فلسطینی حکام اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیلی انخلا کے احکامات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے  اسے “اجتماعی سزا” اور “نسل کشی کے تسلسل” سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک بار پھر بے گناہ شہریوں کو جبری نقل مکانی پر مجبور کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک 56,500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے،زخمی: 1 لاکھ 33 ہزار سے زائد ہیں، اسکول، اسپتال اور رہائشی عمارتیں: ہزاروں کی تعداد میں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج شمالی غزہ

پڑھیں:

عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی

قابض اسرائیلی رژیم کے وزیر توانائی نے دعوی کیا ہے کہ بیشتر عرب ممالک بھی ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام'' کے خلاف اور ہم سے ''حماس کے خاتمے کا مطالبہ'' کرتے ہیں اسلام ٹائمز۔ قابض اسرائیلی رژیم کے غاصب وزیر توانائی و انفراسٹرکچر ایلی کوہن نے صہیونی حکام کے فلسطین مخالف موقف پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام "اب'' یا ''مستقبل میں''، کبھی وقوع پذیر نہ ہو گا۔ غزہ سے متعلق امریکی قرارداد پر سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے قبل، اسرائیلی چینل 14 کو دیئے گئے انٹرویو میں ایلی کوہن نے "فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کو وسیع تر اصلاحات سے مشروط بنانے'' کے حوالے سے کہا کہ ہماری رائے میں یہ مسئلہ بالکل واضح ہے، فلسطینی ریاست کبھی تشکیل نہ پائے گی، بات ختم! 

غاصب صیونی وزیر توانائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لئے اس طرح کی کوئی قرارداد جاری نہیں کی جانی چاہیئے تاہم اگر وہ مجھ سے پوچھیں کہ کیا فلسطینی ریاست کے قیام کے بدلے ابراہیمی معاہدے کو بڑھایا جانا چاہیئے، تو میرا جواب ہو گا کہ ''یقیناً نہیں!‘‘ ایلی کوہن نے دعوی کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کا سخت مخالف ہے.. یہ سرزمین ہماری ہے جبکہ غزہ سے انخلاء کے بعد ممکنہ طور پر سامنے آنے والے سکیورٹی خطرات کو ''تجربے'' نے ثابت کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر توانائی نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ زیادہ تر ''اعتدال پسند عرب ممالک'' کہ جو بظاہر کھلے عام ''آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت'' پر بات کرتے نظر آتے ہیں، درحقیقت ایسا چاہتے ہی نہیں اور ہم سے حماس کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں!!

متعلقہ مضامین

  • سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں واٹرسپلائی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں
  • 12 روزہ جنگ پر عبرانی ڈاکومنٹری پر ردعمل، اسرائیلی ناظرین “متبادل بیانیے” کے پیاسے نکلے
  • سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، بھارتی حمایت یافتہ 15 خوارج ہلاک
  • شمالی وزیرستان اور ڈی آئی خان میں آپریشنز، بھارتی حمایت یافتہ فتنہ الخوارج کے 15 دہشت گرد ہلاک
  • عرب ممالک بھی ''فلسطینی ریاست کا قیام'' نہیں چاہتے، نیا اسرائیلی دعوی
  • پنجاب سے سینیٹ کی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری
  • اہرام مصر میں داخلے کا پوشیدہ راستہ تلاش کئے جانے کا دعویٰ
  • عرفان صدیقی کی وفات کے باعث خالی ہونے والی سینیٹ نشست پر انتخاب کا شیڈول جاری
  • سی ڈی اے نے مل پور کی آبادی کو غیر قانونی قرار دے کر خالی کرنے کا نوٹس جاری کر دیا
  • شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے کو سیاسی اور جانبدار قرار دے دیا