حافظ نعیم الرحمان میئر نہ بن سکنے کے صدمے سے باہر نہیں آسکے، شرجیل انعام میمن
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
شہر قائد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر صوبائی وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ اگر جماعت اسلامی کے امیر کو سندھ کے بلدیاتی نظام سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی اسی شد و مد سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کا جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کے بیان پر ردعمل آ گیا۔ شہر قائد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ کہ سیاسی منافقت کی انتہا ہے، پنجاب میں بیٹھ کر حافظ نعیم سندھ بلدیاتی نظام کو ٹارگٹ کر رہے ہیں حالانکہ بلدیاتی انتخابات پنجاب میں نہیں ہوئے۔ انہوں نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے حافظ نعیم اب تک میئر نہ بن سکنے کے صدمے سے نہیں نکلے ہیں، سندھ میں بلدیاتی نظام اپنی آئینی حدود کے اندر کام کر رہا ہے، جماعت اسلامی کا کام عوام کو گمراہ کرنا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر سندھ کا کہنا تھا کہ اگر حافظ نعیم کو سندھ کے بلدیاتی نظام سے اتنا ہی مسئلہ ہے تو وہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی اسی شد و مد سے آواز کیوں نہیں اٹھاتے، حافظ نعیم کی جانب سے اپنی سیاسی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے حکومت سندھ پر الزامات لگانا مناسب نہیں۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حافظ نعیم شاید بھول رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے جن ممبران پر انہوں نے مقدمے قائم کیے تھے، انہوں نے حافظ نعیم کو ووٹ دینا پسند نہیں کیا، جماعت اسلامی کو کبھی عوام کے ووٹ سے کراچی کی میئرشپ نہیں ملی، ان کے 2 میئر آمریت کے مرہون منت تھے، جماعت والوں کو بھی اب تعمیری سیاست کرنی چاہیے، نفرت پر مبنی بیانات کے ذریعے عوام کو گمراہ نہ کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی بلدیاتی نظام حافظ نعیم
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف جماعت اسلامی نے موثر آواز اٹھائی: حافظ نعیم
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمنٰ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے 26ویں ترمیم کے خلاف موثر اور جاندار آواز بلند کی اور اس ترمیم کو یکسر مسترد کردیا تھا تاہم بعض اپوریشن جماعتیں دانستہ یا غیر دانستہ طور پر اس کا حصہ بن گئیں، امیر جماعت نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر فیصلہ کے بعد دیکھنا ہوگا کہ حکومتی اور بالخصوص اپوزیشن پارٹیاں کس طرح کا ردعمل دیتی ہیں، کیا وہ پی ٹی آئی کی اصولی نشستوں کو مال غنیمت سمجھ کر قبول کر لیں گی یا اخلاقی، اصولی اور جمہوری موقف اپناتے ہوئے انکار کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نام نہاد سیاسی پارٹیوں کے لیے جمہوریت محض اپنے مفاد کو سمیٹنے کا الاپ ہے، سیاسی جماعتیں اپنا قبلہ درست کرلیں اور جمہوری اصولوں کو ذاتی مفادات پر ترجیح دیں تو ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ہی اپنے حق کے لیے پرامن مزاحمت کی طرف جانا ہوگا اور اس وقت صرف جماعت اسلامی ہی ان کے لیے جدوجہد کا بہترین پلیٹ فارم ہے۔ حافظ نعیم الرحمنٰ نے سیاحوں کے دریائے سوات میں ڈوبنے کے اندوہناک واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہا ر کرتے ہوئے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور مرحومین کی مغفرت کے لیے دعا کی۔