بجٹ میں ٹیکس و ٹیرف میں کمی، آزاد معیشت کی جانب مثبت پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
بجٹ 2025-26 میں حکومت نے درآمدی ڈیوٹی میں مرحلہ وار کمی، اضافی محصولات کے خاتمے اور سادہ ٹیرف سلیب متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے، جس سے آئندہ پانچ برسوں میں مسابقتی معیشت کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔
تاہم کاروباری طبقے نے ان اصلاحات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، وفاقی بجٹ میں سرکاری اخراجات کم کر کے 22.
دوسری جانب انکم ٹیکس کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہیں کی گئی، جس سے کم منافع والے بڑے کاروباروں پر بھاری بوجھ برقرار رہے گا۔ جمہوری عمل میں اہم پیشرفت کے طور پر پہلی بار قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنانس بل پر شق وار جائزہ لیا اور کئی سفارشات منظور کی گئیں، جن میں سولر پینلز پر جی ایس ٹی کم کرنا اور ٹیکس دہندگان کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔
معاشی ماہرین نے پارلیمانی بجٹ آفس کے قیام کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے تاکہ بجٹ سازی میں تحقیق پر مبنی فیصلے ممکن ہو سکیں۔ بجٹ میں اصلاحات اور جمہوری عمل کی شمولیت کو ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹیکس نظام میں 662 ارب روپے سے زائدکا ’بلیک ہول‘، ایف بی آر کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کے ٹیکس نظام میں 662 ارب 70 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہے، جس نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے نظام میں موجود سنگین خامیوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ، جو آڈٹ ایئر 2024-25 کے لیے جاری کی گئی ہے، کے مطابق سب سے زیادہ نقصان انکم ٹیکس کی مد میں 457 ارب روپے کا ہوا، جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 186 ارب 70 کروڑ روپے کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا۔
انکم ٹیکس کے نقصانات کی تفصیلات کے مطابق 167 ارب 90 کروڑ روپے کا سپر ٹیکس اب تک وصول نہیں کیا جا سکا، جو 1600 سے زائد زیر التوا مقدمات سے جڑا ہے۔ مزید برآں، 18 فیلڈ افسران نے مشکوک اخراجات کی بنیاد پر زائد کٹوتیاں منظور کیں، جس سے 149 ارب 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ 62 ارب 30 کروڑ روپے کی واجب الادا رقوم سرے سے جمع ہی نہیں کی گئیں۔ ودہولڈنگ ٹیکس کی عدم وصولی سے 45 ارب 40 کروڑ روپے، جبکہ کم از کم ٹیکس کی مد میں 22 ارب 90 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا گیا۔
سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے نقصانات میں سب سے بڑی مالی لیکج 123 ارب 60 کروڑ روپے کی رہی، جس کی بنیادی وجہ جعلی یا بلیک لسٹڈ سپلائرز کی جانب سے جاری کی گئی رسیدوں پر ان پٹ ٹیکس کریڈٹ کلیم کرنا تھا۔ اس کے علاوہ 8 ارب 50 کروڑ روپے کا نقصان اس وجہ سے ہوا کہ ان پٹ ٹیکس کو معاف اور قابل ٹیکس سپلائی کے درمیان درست تقسیم نہیں کی گئی۔ 36 ارب روپے کی کم ظاہر کی گئی فروخت کے ذریعے ٹیکس چوری کی گئی، 7 ارب 50 کروڑ روپے کی ناقابل قبول ٹیکس چھوٹ اور 5 ارب 50 کروڑ روپے کی غیر قانونی ایڈجسٹمنٹس کا بھی انکشاف ہوا۔ مزید یہ کہ 3 ارب 50 کروڑ روپے کے واجب الادا جرمانے اور سرچارجز وصول نہیں کیے گئے، جبکہ اسٹیل اور ریٹیل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے متعدد اداروں کی رجسٹریشن نہ ہونے کے باعث ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ ہوا۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں بھی 78 کروڑ 80 لاکھ روپے کی کمی نوٹ کی گئی، جو گیس، سیمنٹ اور فضائی سفر جیسے شعبوں سے متعلق ہے۔