اسلام آباد:

بجٹ 2025-26 میں حکومت نے درآمدی ڈیوٹی میں مرحلہ وار کمی، اضافی محصولات کے خاتمے اور سادہ ٹیرف سلیب متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے، جس سے آئندہ پانچ برسوں میں مسابقتی معیشت کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔

تاہم کاروباری طبقے نے ان اصلاحات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، وفاقی بجٹ میں سرکاری اخراجات کم کر کے 22.

6 فیصد جی ڈی پی تک محدود کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے مگر حکومتی ڈھانچے میں کمی کا واضح منصوبہ سامنے نہیں آیا۔

دوسری جانب انکم ٹیکس کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہیں کی گئی، جس سے کم منافع والے بڑے کاروباروں پر بھاری بوجھ برقرار رہے گا۔ جمہوری عمل میں اہم پیشرفت کے طور پر پہلی بار قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے فنانس بل پر شق وار جائزہ لیا اور کئی سفارشات منظور کی گئیں، جن میں سولر پینلز پر جی ایس ٹی کم کرنا اور ٹیکس دہندگان کے حقوق کا تحفظ شامل ہے۔

معاشی ماہرین نے پارلیمانی بجٹ آفس کے قیام کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے تاکہ بجٹ سازی میں تحقیق پر مبنی فیصلے ممکن ہو سکیں۔ بجٹ میں اصلاحات اور جمہوری عمل کی شمولیت کو ایک مثبت قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو اہداف طے ہیں ان پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک لے جانے کا ہدف طے ہے اور اس پر ہم قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں ٹیکسوں کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ ٹیکس تنازعات کے کیسز سے حاصل ہونے والا ریونیو شارٹ فال کم کرنے میں معاون ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات پر پیش رفت ہو رہی  ہے اور ابھی تک جتنی بات ہوئی ہے، وہ مثبت رہی۔ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 11 فی صد پر لانے کے لیے پرعزم ہے۔ اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا پہلے مرحلے میں ریکوڈک میں سرمایہ کاری کرے گا۔اپنے ایک بیان میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکی سرمایہ کاروں کا پہلا وفد پاکستان آگیا ہے، امریکا پہلے مرحلے میں ریکوڈک میں سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرمایہ کاری ریکوڈک میں ہے، اس کے بعد اگلے مراحل آئیں گے ۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیرف کا فیصلہ سامنے ہے  اب سرمایہ کاری کے معاملے کو آگے لے کر جانا ہے، امریکا سے معاہدے اور تجارت کی سب تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی پاک دفاعی معاہدہ اسٹریٹیجک، معیشت اور خوشحالی کا احاطہ کرتا ہے، سیکیورٹی حکام
  • امریکی ٹیرف: انڈیا واٹس ایپ اور مائیکروسافٹ کے متبادل دیسی ایپس کو فروغ دینے کے لیے کوشاں
  • نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہئے، پنجاب کیلئے فائٹ کروں گی: مریم نواز
  • حماس اپنی ترامیم شامل کرکے ٹرامپ منصوبے کا مثبت جواب دیگی، صیہونی اخبار کا دعویٰ
  • معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب
  • سپر ٹیکس کیس؛ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں تھنک ٹینکس نہیں، سپریم کورٹ کے ریمارکس
  • ہمارے ہاں سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ تھنک ٹینکس نہیں ہیں،جسٹس امین الدین کے سپرٹیکس کیس میں ریمارکس
  • ہچکولے کھاتی معیشت کے استحکام کے دعوے!
  • ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ
  • صحت کے شعبے میں بہتری کیلئے اصلاحات کی جا رہی ہیں: مصطفیٰ کمال